URDUSKY || NETWORK

ENOUGH Z ENOUGH

16

ممتاز امیر رانجھا

پاکستان نے ورلڈ کپ کے افتتاحی تینوں میچز جیتے اس پر ساری قوم کو بہت خوشی ہے۔چوتھا میچ جو کہ بروز منگل مورخہ8مارچ کو کھیلا گیا اس میں ہماری ٹیم نے وہ پرفارمنس نہیں دکھائی جو کہ دنیا کی کوئی وننگ ٹیم دکھاتی ہے۔پاکستانی ٹیم نیوزی لینڈ کی ٹیم کے سامنے کوئی عام سی ٹیم نظر آئی ۔ہماری ٹیم ایسے کھیلی جیسے کینیا،زمبابوے ،بنگلہ دیش یا کوئی اور لوکل سی کرکٹ ٹیم کھیلتی ہے۔ہمارا میچ بہت مزیدار ہوتا اگر ہمارے باﺅلر تھوڑی مزاحمت دکھاتے یا ہمارے فیلڈرز تھوڑا ہاتھ پاﺅں ہلا تے۔
میچ کی تفصیلات میں جانا اس لئے ضروری ہے کہ اس کے بغیر ہما ری ٹیم کے میچ ہرانے والے اصل کردار سامنے آ سکتے ہیں۔نیوزی لینڈ کی اوپننگ جوڑی جس میں ایم جے گپٹل اوربی بی میکلم شامل ہیں انہوں نے آتے ہمارے باﺅلر ز پر پریشر ڈالنا شروع کر دیا۔میچ کے آغاز میں ہی کامران اکمل نے اپنی وکٹ کیپنگ میں لو کل سی ورکنگ دکھائی اور اس نے اپنی غفلت بھری کیپنگ سے وکٹ کی پچھلی طرف سکور دینا شروع کر دیئے۔شعیب اختر،عمر گل ،محمد حفیظ اور شاہد خان آفریدی نے یکے بعد دیگرے وکٹس گرانے شرو ع کر دیئے۔اس کے بعد جب ان کا نامی گرامی پہلوان ایل آر پی ایل ٹیلر جب میدان میں آیا تو اس نے وکٹ کے پیچھے اپنے دو کیچز نکلوائے ،بھلا ہو کامران اکمل کا جس نے اس کے کھیلانے اور ٹیم کو ہرانے کی غرض سے اس کے دونوں کیچز بڑے ہی آرام سے گرا دیئے۔کوئی نئی بات نہیں کامران اکمل کاسابقہ ریکارڈ بتاتا ہے کہ وہ ہمارا ایک متنازعہ کھلاڑی ہے۔اس کو بطور وکٹ کیپر بالخصوص ورلڈ کپ کی وکٹ کیپنگ کے لئے رکھنا کوئی قابل تعریف عمل نہیں ہے۔نیوزی لینڈ کی ٹیم میں سکور کے لحاظ سے گپٹل 57اور ٹیلز131سکور کے ساتھ نمایاں رہے ۔
اس بات کو ہرماہر ِکرکٹ کرتا ہے کہ یہ گراﺅنڈ یا وکٹ کسی بھی انٹرنیشنل ون ڈے کے لیے پہلی دفعہ استعمال ہو رہا تھا لیکن پھر بھی ہماری ٹیم آرام سے اس میچ میں نیوزی لینڈکو 250سے کم یا260سکور تک محدود کر سکتی تھی،مگر کامران اکمل کی ناقص کیپنگ،ہلکی باﺅلنگ اور پوری ٹیم کی سست روی کی وجہ سے نیوزی لینڈ کی ٹیم پاکستان کو 302کا ٹارگٹ دینے میں سر خرو رہی۔اس روز کی باﺅلنگ بھی کچھ قابل تعریف نہیں۔پاکستانی ٹیم میں ماسوائے عمر گل کے باقی باﺅلرز کی باﺅلنگ کو سراہنے والی کوئی بات نہیں۔عمر گل نے اپنے بہترین 10اوورز میں32سکور دیئے اورتین کھلاڑی آﺅٹ کئے۔اس کے بعد محمد حفیظ نے اکنامیکل باﺅلنگ کی اس نے اپنے 07اوورز میں26سکور دیئے اور ایک کھلاڑی کو آﺅٹ کیا۔باقی تمام باﺅلر ز نے رن ریٹ کو بڑھانے کے علاوہ کوئی خاطر خواہ کام نہیں کیا۔urdusky-writer
پاکستانی ٹیم کو مطلوبہ ہدف تک پہنچنے کے لئے نہایت تدبر اور برداشت کی ضرورت تھی مگر پاکستانی بیٹسمین نہ جانے کونسا پریشر لے گئے کہ انہوں نے عقلمندی کی بجائے جلد از جلد پویلین میں واپس جانے کی ٹھانی۔پہلی وکٹ محمد حفیظ کی گری جس نے محض پانچ سکو ر بنائے۔اس کے بعد احمد شہزاد کو بھی نیوزی لینڈ باﺅلرز نے ٹھہرنے نہ دیا۔ اس نے10سکور بنائے۔اس کے بعد یونس خان نے صفر پر اپنی وکٹ دیکر نیوزی لینڈ کو خوش کرنے کا اپنا فرض ادا کر دیا۔کامران اکمل نے اچھی کیپنگ کے بعد اپنی اچھی بیٹنگ دکھاتے ہوئے صرف 8سکور بنائے اور ٹیم کو ہرانے میں اپنی اسٹیمپ لگا دی۔ پھر اس کے بھی کوئی بھی مستقل مزاجی سے وکٹ پر ٹھہر نہیں سکا۔مصباح الحق نے سات سکور کا اضافہ کیا۔بیٹنگ کے لحاظ سے قابل تعریف شخص صرف عبد الرزاق رہا جس نے اپنی باﺅلنگ پر اسکور پڑنے کی وجہ سے کچھ غیرت دکھائی یا یہ سمجھ لیں کہ ملک کے لئے ہی اپنے قیمتی62سکور بنائے۔عمر اکمل نے کچھ بہتر بیٹنگ کی لیکن آﺅٹ ہوتے ہوئے اپنے آپکو نا تجربہ کار بچہ ثابت کیا۔عمر گل نے بھی اپنے بیٹ سے تھوڑا غصہ اتارتے ہوئے 32سکور بنا کر ثابت کیا کہ بیٹسمین اگر ایمانداری دکھانا چاہتے تو یہ ہدف بھی پورا ہو سکتا تھا۔
یہ ضروری نہیں کہ پاکستانی ٹیم ہر میچ جیت جائے۔ہم مانتے ہیں کہ شکست بھی ہو جاتی ہے لیکن اگر ٹیم جیت کر ہارتی تو شاید قوم کو اتنا افسوس نہ ہوتا۔یہ شکست بھی کوئی بڑی شکست نہیں اگر ہماری ٹیم آئندہ تمام میچز میں بہتری دکھائی۔یہ بہتری بیٹنگ، باﺅلنگ اور فیلڈنگ تینوں شعبوں میں ہونی چاہیئے۔اس کے بعد ہمیں تمام میچز میں عمدہ کارکردگی دکھانا ہو گی،پھر ہو سکتا ہے کہ ورلڈ کپ2011جیتنے کا خواب شرمندہ تعبیر ہو سکے۔اگرٹیم نے یا ہمارے کسی کھلاڑی نے تھوڑی بہت سست روی دکھائی تو یہ خواب کبھی حقیقت کا روپ نہیں دھار سکتا۔خدا کرے کہ شاہد آفریدی کی طرح باقی تمام پاکستانی کھلاڑی بھی ملک کے لئے کچھ کرنے کی ٹھان لیں اور خلوص دل سے کھیلیں۔کسی بھی گیم میں ٹیم سپرٹ، ملی جذبہ اور حب الوطنی بہت ضروری ہے۔