URDUSKY || NETWORK

مسوڑوں سے خون بہنا، دانت کے ارد گرد جھلی کی سوزش کی نشانی

11

 

اگر آپ کے مسوڑوں سے خون بہتا ہے، منہ سے بدبو آنے کی شکایت ہے، آپ کے دانت وقت سے پہلے گر رہے ہیں یا دانتوں میں ٹھنڈا گرم لگنے کی شکایت ہے تو یہ سب ، دانت کے گرد جھلی کی سوزش یا طبی اصطلاح میں periodontitisکی علامات ہیں۔

 

یہ مسوڑوں کا ایک خاص قسم کا دائمی انفیکشن ہے جو دانتوں پر بیکٹیریا کے حملے کے باعث لاحق ہو جاتا ہے۔ ماہرین کے مطابق اس بیکٹیریا کے حملے کی وجہ کو ذیابیطس، دل اور خون کی وریدوں سے متعلق مسائل یا جوڑوں کے درد جیسے امراض سے جوڑا جا سکتا ہے۔ اس کے علاوہ سگریٹ نوشی بھی اس مرض کی ایک وجہ ہو سکتی ہے۔ تاہم اس سے چھٹکارا پانا کیسے ممکن ہے؟ ماہرین نے اس کا ایک آسان سا حل پیش کیا ہے اور وہ ہے اس مرض کا سبب بنے والے بیکٹیریا سے جان چھڑانا۔

 الٹرا سونک اسکیلر کی مدد سے دانتوں کی صفائی کی جا رہی ہے

جرمن ڈینٹل ایسوسی ایشن کے نائب صدر ڈاکٹر Dietmar Oesterreich کے مطابق بہت سے لوگ مسوڑوں سے تھوڑا سا خون آنے کو اتنا اہم نہیں سمجھتے، ’’لیکن اگر تمام دانت متاثر ہو جائیں تو سمجھیں کہ  یہ ہتھیلی کے برابر ایک ایسا مستقل زخم بن گیا ہے، جس سے بیکٹیریا جسم میں داخل ہو سکتے ہیں ۔ اس لیے دانت کے گرد جھلی کی سوزش کا فوری طور پر علاج کرایا جانا چاہیے۔‘‘

ماہرین کے مطابق  دہن سے متعلق صحت اور صفائی کا ٹھیک طور سے خیال  نہ رکھنے کے باعث اکثر periodontitis   کا مرض لاحق ہوتا ہے۔ تاہم اس سلسلے میں سگریٹ نوشی، عمومی امراض، ذہنی تناؤ یا موروثی طور پر اس مرض کا منتقل ہونا بھی مسوڑوں کی اس بیماری کے لاحق ہونے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ اس طرح ایسی انفیکشن  کا باعث بننے والے بیکٹیریا ایسی حالت میں آ جاتے ہیں کہ وہ انسانی جسم میں داخل ہوکر متعلقہ فرد کی قوت مدافعت کو کمزور کر دیتے ہیں۔

ڈاکٹروں کے مطابق مسوڑوں میں بیکٹیریا لگنے سےمسوڑے کمزور ہوجاتے ہیں، جس کے باعث سوزش کی شکایت پیدا ہو جاتی ہے۔ ایسے میں مسوڑوں کے سوجنے کے بعد ان سے خون رسنا شروع ہو جاتا ہے۔ اگر یہ صورتحال علاج کے بغیر برقرار رہے تواس کا نتیجہ دانت کے گرد مسوڑے کے حفاظتی حصے کے بتدریج خاتمے اور پھر دانت کے گرنے کی صورت میں نکلتا ہے۔

دانتوں کو دو بار برش کرنے کے علاوہ متعدد بار کلیاں کرنا بھی فائدہ مند ہے

ڈاکٹر Oesterreich کے مطابق اس صورتحال سے بچنے کے لیے ڈاکٹر کئی طریقے استعمال کرتے ہیں۔ ان کے مطابق ایسے میں ڈینٹل میڈیسن کے ماہرین کی کوشش ہوتی ہے کہ وہ دانتوں پر بیکٹیریا کے باعث جمنے والی موٹی تہہ اور دانت کے گرد حفاظتی جھلی یعنی gingival pockets کی صفائی کریں تاکہ مسوڑوں کی سوزش کو کم کیا جا سکے۔ اس کے لیے local anaesthesia استعمال کرتے ہوئے مریض کو پورا بے ہوش کیے بغیر ہی ہُک کی شکل کے ایک اوزار یا scaler کی مدد سے دانتوں کی صفائی کی جاتی ہے۔ تاہم اگر periodontitis زیادہ شدید نوعیت کا ہو تو ایسے میں سرجری کے ذریعے gingival pockets  کو نکالنا بھی پڑ جاتا ہے۔

گو کہ بعض لوگوں کو اپنے دہن سے متعلق صفائی اور صحت کا خیال رکھنے کے باوجود periodontitis کی بیماری لاحق ہو سکتی ہے تاہم ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ دن میں دو بار دانتوں کو برش کرنے اور متعدد بار کلی کرنے سے اس انفیکشن کے شروع ہونے کا امکان بہت حد تک کم کیا جا سکتا ہے۔

 

بشکریہ ڈی ڈبلیوڈی