حکومت پیٹرول سے22.94روپے فی لیٹرفی غریب سے کمارہی ہے
آئی ایم ایف اورحکومت کی مرضی سے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ نامنظونا …..نامنظور..
ریمنڈڈیوس
سے توجہ ہٹانے کے لئے حکومت نے پیٹرولم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ کیا ہے….
محمداعظم عظیم اعظم
ایسالگتاہے کہ جیسے حکومت نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوںمیںحالیہ اضافہ ریمنڈڈیوس پر سے قوم کی جمعی توجہ اورنظریں ہٹانے اور آئی ایم ایف کی مرضی کو ملحوظ خاطر رکھتے ہوئے اِس سے قرضوںکی اگلی قسطیں آسانی سے وصول کرنے کے لئے کیاہے بہرکیف!کچھ بھی ہے اِن تمام معاملات میںحکومت کااپناکوئی نہ کوئی اِنٹرسٹ توہوسکتاہے مگر عوام کواِس سے پہلے کبھی کچھ حاصل ہواہے اور نہ ہی آئندہ حاصل ہونے کی کوئی اُمیدہے عوام تو بس یہ چاہتی ہے کہ دوپاکستانیوںکے قاتل امریکی دہشت گرد عیسائی شہری اور بلیک واٹر کے خونخوار درندے کو حکومت پھانسی دے اور آئی ایم ایف کے مشوروںاورڈِکٹیشوںکے بعد ملک میںمہنگائی کرنے کی اپنی پالیسیاںختم کردے اور ساتھ ہی عوام کایہ بھی کہناہے کہ اگرحکومت نے حالیہ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میںہونے والے اضافے کے فیصلے کو واپس نہ لیا تو پھریہ سمجھ لیاجائے کہ یہیں سے ملک میںاُس اِنقلاب کی شروعات ہوجائے گی جس کی بازگشت کافی دِنوںسے ملک کے طول ُارض میںسُنائی دے رہی ہے اگرچہ یہ امر حوصلہ افزاضرور ہے کہ ملک میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوںمیں حالیہ ہونے والے اضافے سے اپوزیشن کی جماعتوں سمیت حکومتی اتحادی جماعتیں بھی اِس اضافے کے خلاف متحدہ نظر آتی ہیں اور اِس حکومتی فیصلے سے ناخُوش ہیں اور یہ اِسے حکومت کا ایک غیر منصفانہ اور بے رحمانہ فیصلہ اقرار دے رہی ہیں تو وہیں حکومت کی ایک بڑی اتحادی جماعت متحدہ قومی موومنٹ پاکستان نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میںہونے والے اضافے کو بلاجواز اقرار دیتے ہوئے اِسے فوری طور پر واپس لینے کے لئے حکومت کو تین روز کی ڈیڈلائن دیدی ہے جس کے جواب میں اطلاع یہ ہے کہ گزشتہ منگل کی شب صدرآصف علی زرداری نے خصوصی طور پر ایم کیو ایم کے قائدالطاف حُسین کو لندن فون کیااور دورانِ گفتگوملک میںپیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوںمیں اضافے سے پیداہونے والی صُورتِ حال پرتبادلہ خیال کیااور ایم کیوایم کے قائد الطاف حُسین کو یقین دِلایاکہ ہم پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں پر نظرثانی کریں گے اَب دیکھنایہ ہے کہ صدر آصف علی زرداری اپنے کہے پر کب عمل کرتے ہیں….؟؟ اور پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوںمیںکتنی کمی کرنے کا اعلان کرتے ہیں…..؟؟ بہرحال!پاکستان مُسلم لیگ (ن) کے قائد میاں نوازشریف نے ملک میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوںمیںحالیہ ہونے والے بے لگام اضافے کو مسترد کرتے ہوئے حکومت کو ایک اچھا اوراِس کی آسانی سے سمجھ آجانے والا مشورہ دیاہے کہ حکومت ملک میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں بے تحاشہ اضافہ کرنے کے بجائے ملک میںبڑھتے ہوئے کرپشن اور ٹیکس چوری کے رجحان کو روکے اور عوام کو پیٹرول اور ڈیزل کی مد میں خاطرخواہ رعایت دے اِس کے بعد نوازشریف بھی اِس انتظار میںہیں کہ حکومت اِن کے اِس مشورے پرکب….؟ اور کتناعمل کرتے ہوئے….؟؟ عوام کو پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوںکی مد میں کیارعایت دینے کا اعلان کرتی ہے۔
جسم میں قوم کے اَب جاں کہاں باقی ہے اِتناخُوں چُوساہے رِشوت کے طلبگاروں نے
قرض ہی قرض ہے اَب میرے وطن کے سر پر اِتنالُوٹاہے حکومت کے نمک خواروں نے
یہ بات کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ہے کہ آج دنیا میں آنے والے معاشی واقتصادی اور سیاسی و اِنقلابی بحرانوں کے باوجودبھی جہاں بین الاقوامی مندی میں پیٹرول کی قیمتوں کی مد میں صرف 12.25فیصد اضافہ ہواہے تووہیں پاکستان جیسے دنیا کے ایک انتہائی غریب ترین (مگرلُٹیرے ملک کے حکمرانوںنے )ملک میں جہاں دنیا کے دیگر ممالک کی نسبت پیٹرولیم مصنوعات کی کھپت قدرے کم ہے یہاں پیٹرول کی قیمت میں یکدم سے27.67فیصد اضافہ کردیا ہے اور آہ!ہماری کنگلی حکومت پیٹرول سے22.94روپے فی لیٹرفی غریب سے کمارہی ہے…
!!… جو کہ پاکستان کے ساڑھے ستررہ کروڑ عوام کے ساتھ سراسر ظلم درظلم کے مترادف ہے جس پر آج پوری پاکستانی قوم سرپااحتجاج ہے یوں اِس موقع پر مجھے یہ کہنے دیجئے کہ ہمارے حکمرانوں نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کی مد میں ہونے والے ا ضافے کو سرکاری خزانے سے اپنے غیرملکی اور ملکی دوروں کے مد میں اپنی عیاشیوں کے لئے مختص کررکھا ہے یعنی اطلاعات کے مطابق حکومت کو پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کی مد میں جو اضافہ ملتاہے اِس اضافی رقم سے وزیراعظم اورصدرکے غیرملکی دوروں کے لئے بالترتیب 30لاکھ اور 7لاکھ یومیہ مختص کئے جاتے ہیںاور اِس حوالے سے اَب یہ بھی کہاجارہاہے کہ ملک میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوںکی مد میں حالیہ ہونے والے اضافے سے اِن کے خراجات میں بھی اضافہ کردیاجائے گا اِس لئے کہ ملک میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں ہونے والاحالیہ اضافہ جس پرآج پوری پاکستانی قوم احتجاج کررہی ہے دراصل یہ اضافہ صدر، وزیراعظم ، وزیرخزانہ،وزارتِ پیٹرولیم اور آئی ایم ایف کی خواہشات کو ہی مدِ نظر رکھ کرکیاگیاہے۔
اگرچہ یہ حقیقت ہے کہ تیل پیداکرنے والے دنیاکے بیشتر عرب ممالک میںجب سے اِنقلابی بھونچال آیا ہے تب سے بین الاقوامی منڈی میں پیڑولیم مصنوعات کی قیمتوںکی مد میں صرف 12.25فیصداضافہ کردیاگیاہے جو کہ موجودہ صورتِ حال کے حوالے سے کسی حد تک مناسب تو ہوسکتاہے مگر یہ بھی غیر ضروری ہے مگر اَفسوس کے ساتھ یہ کہناپڑرہاہے کہ پاکستان میںاِسی معمولی اضافے کو جواز بناتے ہوئے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوںکی مدمیں 27.67 فیصد اضافہ کردیاگیاہے
جو پہلے ہی بہت زیادہ ہے اوراَب یہ اضافہ عوام کی برداشت سے باہرہوچکا ہے اور یہ حکومت کا عوام کے ساتھ نامناسب رویہ ہے ۔
مگراِس کے باوجود بھی وزاتِ پیٹرولیم کا یہ کہناانتہائی مضحکہ خیز معلوم دیتاہے کہ حکومت نے نومبر2010کے بعد سے پیٹرولیم مصن
وعات کی قیمتوںمیں کوئی اضافہ نہیںکیااَب جبکہ عالمی منڈی میںتیل کی قیمتوں میںہوشربااضافے ( صرف12.25فیصداِس اضافے کو ہمارے وزارت پیٹرولیم بڑی ڈھٹائی کے ساتھ ہوشربااضافہ قرار دے رہے ہیںاور کہہ رہے ہیںکہ اِس )کے بعدملک میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوںمیں حالیہ ردوبدل نہ کیاجاتاتو دسمبر2010 سے مارچ 2011تک قومی خزانے پر پڑنے والابوجھ 25ارب روپے سے بھی بڑھ جاتااور ساتھ ہی اِن کا یہ بھی کہناہے کہ حکومت پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوںمیںاضافے کے باوجودرواں ماہ 5ارب روپے کی سبسڈی دے گی۔
اَب یہاں سوال یہ پیداہوتاہے کہ جب حکومت کو عوامی تکالیف اور پریشانیوںکا اِتنا ہی احساس ہے اوراِسے 5ارب روپے کی سبسڈ
ی ہی دینی تھی تو اِس نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوںکی مد میںاضافہ ہی کیوں کیا….؟؟اورجب عالمی منڈی میں حالیہ کرائسس کی وجہ سے صرف 12.25فیصد ہی پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوںمیںاضافہ ہواہے تو پاکستان میں27.67فیصد اضافہ کیوں کردیاگیاہے….؟؟حکومت کے اِس گورکھ دھندپر حکومتی اتحادی اور اپوزیشن کی جماعتوںسمیت ساری پاکستانی قوم پریشان ہے۔اور اَب یہ سب اِس انتظار میںہیں کہ اگر حکومت نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوںکی مد میںحالیہ ہونے والا اضافہ واپس نہ لیاتو یہ سب کے سب سڑکوںپر آنے پر مجبور ہوجائیںگے ۔ویسے بھی پیٹرول اور ڈیزل کی قیمتوںمیں اضافے کے خلاف کراچی ٹرانسپورٹ اتحادنے تین مارچ سے غیرمعینہ مدت کے لئے ہڑتال کا اپنااَٹل فیصلہ کررکھاہے اِس کا یہ کہناہے کہ ڈیزل کی قیمتوںمیں بے لگام ہونے والے اضافے کے بعد ٹرانسپورٹ کا چلانامشکل ہوگیاہے اِسی طرح ملک کی سیاسی ومذہبی جماعتوں نے بھی پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوںمیں حالیہ ہونے والے اضافے کے خلاف اپنے غم وغصے کے اظہار کے ساتھ ملک بھر میںمظاہر
ے کرنے اور احتجاجی ریلیاںنکالی شروع کردی ہیں جواِس بات کابین ثبوت ہے کہ ملک کے ساڑھے سترہ کروڑ عوام اِس حکومتی فیصلے کے بعد حکومت سے شدیدنفرت کرنے لگے ہیں اور اِن کی نظریںاَب جنرل اشفاق پرویز کیانی پر لگی ہوئی ہیںاوروہ یہ چاہتے ہیںکہ جنرل اشفاق پرویز کیا نی ماضی کے تمام فوجی آمروں سے مختلف مگر مثبت ثابت ہوںاوراَب یہ ہی پاکستان اور پاکستانی عوام کو بچائیںاور ملک میںبجنے والے جمہوری اور جمہوریت…. جمہوریت کے بے مقصد راگ سے عوام کو نجات دلانے کے ساتھ ساتھ ملک سے مہنگائی، کرپشن، لوٹ مار،قتل وغارت گری ،اقرباءپروری اور بیروزگاری سے چھٹکارے کے لئے اپناکرداراداکرتے ہوئے ایک ایسے مسیحاثابت ہوں کے جس کی پاکستان اورپاکستانی قوم کو 63سالوںسے تلاش تھی ۔