URDUSKY || NETWORK

سپریم کورٹ میں این آر او عمل درآمد کیس کی سماعت کل تک ملتوی

66

اسلام آباد . . . سپریم کورٹ نے جسٹس ریٹائرڈ دیدار علی شاہ کے بطور چیئرمین نیب تقرری کو اپنے فیصلے کی خلاف ورزی تصور کیاہے جبکہ حکومت کو این آر او نظرثانی کیس میں کمال اظفرکی جگہ سردار لطیف کھوسہ کو وکیل مقرر کرنے کی اجازت دے دی ہے۔ عدالت نے آج پھر حکومت سے پوچھا کہ سوئس اکاؤنٹس والے پیسے کہاں گئے۔ چیف جسٹس افتخار محمدچودھری کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے سترہ رکنی لارجر بنچ نے این آر او سے متعلق مختلف درخواستوں کے مقدمہ کی سماعت کی۔سردار لطیف کھوسہ پیش ہوئے اور عدالت کی اجازت سے حکومتی وکیل کی تبدیلی کے لئے نظرثانی کی درخواست دائر کی، جسے منظور کرکے انہیںsupreme-court-of-pakistan پیروی کی اجازت دے دی گئی۔ اس سے پہلے این آر او عمل درآمد کیس میں نیب ریفرنس کے سزایافتہ عدنان خواجہ اور بریگیڈئر ریٹائرڈ امتیاز کے کیس کی سماعت ہوئی تو نیب کے پراسیکیوٹر نے بتایا کہ بریگیڈئر ریٹائرڈ امتیاز کے 3مکانات کوضبط کرنے کاعمل جاری ہے۔ سیکرٹری اسٹیبلشمنٹ نے بتایا کہ عدنان خواجہ کو اوجی ڈی سی ایل کا سربراہ وزیر اعظم گیلانی کے زبانی حکم پر بنایا گیا۔ اس پر عدالت نے تقرر کی باضابطہ سمری طلب کرلی۔ ایک موقع پر چیف جسٹس نے کہا کہ این آر او زدہ وزرا بھی موجود ہیں ، جب ان وزرا کو بلائیں گے تو کہا جائے گا کہ سسٹم چلنے نہیں دیا جارہا ہے۔ نیب کے پراسیکیوٹر نے عدالتی فیصلے پر عمل در آمد کی رپورٹ پیش کی جس پر عدالت نے عدم اطمینان کا اظہارکیا اور نیب ریفرنسز کے تمام بری ملزموں کی فہرست طلب کر لی۔ایک موقع پر چیف جسٹس نے کہا کہ یہ کہہ دینا کافی نہیں کہ کارروائی ہورہی ہے یا سوئس اکاؤنٹس کی رقم کا پتہ نہیں کہ وہ کہاں گئی۔ چیف جسٹس نے کہا کہ نئے چیئرمین نیب کا تقرر عدالتی فیصلے کی ایک اور خلاف ورزی ہے کیونکہ اس میں چیف جسٹس سے مشاورت ضروری تھی۔ عدالت نے نیب سے عمل درآمد کی نئی رپورٹ جبکہ چیئرمین نیب کے تقرر پر اٹارنی جنرل سے وضاحت طلب کرلی۔ ایف آئی اے کے سابق افسر احمد ریاض شیخ کے معاملے میں ایڈیشنل سیکرٹری داخلہ احسن راجا کو توہین عدالت نوٹس جاری ہوا جبکہ این آر او عمل درآمد کیس کی سماعت کل تک ملتوی کردی گئی اور این آر او فیصلے پر نظرثانی کی درخواست لطیف کھوسہ کی اپیل پر نومبر کے پہلے ہفتے تک ملتوی کردی گئی۔