طو طا اور کو ا
کسی شخص نے ایک طوطے اور ایک کو ئے کو ایک ساتھ پنجر ے میں بند کر دیا ، طو طا گبھرا گیا وہ نفرت سے با ر با ر کہتا ” الہیٰ یہ کیسی بری کا لی کلو ٹی بھد ی شکل ، بھو نڈی صورت اور سراپا نفر ت مو رت ہے اسے میر ے سر پر بھٹادیا ہے کیا مصیبت ہے میں اس کے ساتھ کیسے گزارہ کروں گا “ یہ تو طو طے کا حال تھا مگر عجیب با ت کہ کو ا بھی طو طے کی ہم نشینی سے سخت خا ئف اور تنگ آیا ہو ا لا حول پڑ ھتا اور زما نے کی گر دش پر حسرت اور افسو س سے ہا تھ ملتے ہو ئے کہتا جا تا ” خدا یا مجھ سے ایسا کو ن سا گنا ہ سر زد ہو ا جس کے بد لے میں ایسے نا بکا ر ، بے و قوف اور بے ہو دہ جنس کی صحبت میں قید کر دیا گیا ہو ں میرے منا سب حال تو یہ تھا کہ کسی چمن کی دیوار یا محل کی منڈ یر پر اپنے ہم جنسو ں کے ساتھ سیر کر تا پھر تا لیکن ا ف! صد افسوس یہ کیسا عذاب میرے سر مسلط کر دیا ہے ،، اس حکا یت کا خلا صہ یہ ہے کہ جس قدر دانا کو نا د انوں سے نفرت ہو تی ہے اسی قدر نا داں کو دانا و ں سے وحشت ہو تی ہے طو طااور کوا پنجرے میں بسا ط بھر ایک دو سر ے سے عا جز ،بے زار اور ایک دوسرے پر الزام تر اشی کا با زار گر م کیے ہو ئے تھے کم وبیش یہی صورت حال ہما رے ملک کے سیا سی لیڈروں اور نما ئندوں کی ہے ہر ایک اپنی اپنی بو لیاں بو لنے ، دھمکیا ں ، الزا مات ، بڑھکیں ، بہتا ن تر اشی میں ایک دوسرے کو بچھا ڑنے میں لگے ہو ئے ہیں اس مچھلی با زار میں پتہ نہیں لگ رہا کو ن کو ئے کی طر ح کا ئیں کائیں کر رہا ہے یا کو ن طو طے کی طر ح ٹر ٹر کر رہا ہے سیا سی لیڈرزاور نمائندے کسی بھی ملک میں عوام کے لیے بڑ ی عزت اور احترام لیے ہو ئے پیشے ہو تے ہیں ان کی ز با ن سے نکلے ہو ئے الفا ظ عوام کے لیے مشعل راہ بن جا تے ہیں مگر ہما ری بد قسمتی اس وقت ہما رے سیا سی قائد ین اپنے عزت و احترام کو بالائے طا ق رکھ کر سب کی زبا نیںاپنی اپنی مخالف پا ر ٹیوںکے خلا ف زہر اگلنے میں مصروف ہے تا زہ زہر افشا نی میں چند آپ کے لیے پیش خدمت ہے زر داری ہو ش کے نا خن لیں نیب کے چیر مین کے عہدہ پردیدا ر حسین شاہ کی تقر ری پر ہم لو نگ ما رچ کر یں گیں ان کا چیر میئن بننا انصا ف کے منہ پر طمانچہ ہے ۔ وزیر اعلیٰ پنجا ب وہ لو نگ ما رچ کر یں ہم استقبا ل کر یں گیں وہ ہیلی کا پٹر سے آئیں یا پر اڈو پر ۔ وزیر قانوں با بر اعوان ،زر داری جیسا عا جز اور مسکین صد ر نہ آیا ہے نہ آئے گا ۔ وز یر ریلو ے غلا م بلور نو از شریف نے صر ف ایک اچھا کا م کیا ہے جومجھے چیف آف آرمی اسٹا ف بنا یا ۔ سابق جنر ل اور صدر پر و یز مشر ف پنجا ب حکو مت سے پیپلز پا ر ٹی کو نکالا گیا تو حکو مت نہیں چلنے دوںگا پیپلز پارٹی کے پیچھے عوام کھڑ ی ہے سعو دیہ سے نہیں شاہی قلعہ سے گو ر نر ہا وس تک پہنچا ہوں ۔ گو رنر پنجا ب سلما ن تا ثیر جیل کے مچھروںسے نہیں ڈرتا بے نظیر کو بھی چمک نے تنگ کی اورمجھے بھی چمک تکلیف دے رہی ہے سیا سی اداکار عوام کی خدمت سے ضا ئف ہو کر ہما رے خلا ف متحد ہو گئے ہیں ۔ صدر آ صف علی زر داری بز ر گوںکی اس نصیحت کہ پہلے ’ تو لو پھر بو لو ‘ِ مگر سیا ست داں تو بس بو لتے جا تے ہیں تو لنے کا وقت کس کے پا س ہے تما م وزیراور سیا ست دان گڑ ے مر دے اکھیڑنے میں ایک دوسرے پر سبقت لے جا نے کی کو ششوںمیں مصروف ہیں عوام کی فلا ح اور بہبو د سے متعلق کسی منصو بے پر اتنی تو جہ نہیں جتنی اینٹ کا جوا ب پھتر سے دینے پر ہے حکومت اور اپو زیشن کے درمیا ں جس قسم کے اختلا فا ت ، بیا نات اور ما ضی کی کہانیاں سامنے آرہی ہیں اس سے معلو م یہ ہو تا ہے کہ نھوں نے ما ضی سے کو ئی سبق حا صل نہیںکیا اور نہ ہی حال اور مستقبل کے حوالے سے ملک وقوم کی کوئی خدمت کر سکیں گیں ایک طر ف حکو مت اپنی ضد پر قائم ہیں دوسری طر ف اپو زیشن مجا عتو ںکے اپنے تحفظا ت اور مفا دات ہیں ۔یہ کیسی مجہور ی ہے کہ ملک میں جمہو ریتی نظا م ہے ، سینٹ بھی ہے ، اسمبلیا ں بھی ہیں مگر فیصلے آ مرانہ اندازمیں سا منے آرہے ہیں گو یا جمہو ریت کے نام پر آمر ایت قا ئم ہے عوام کو فا ئد ہ پہچا نے کے بجا ئے اپنی کر سی اپنے عہدوں کی فکر میں لگے ہیں تما م تو جہ کا مرکز اخبا ری بیا نا ت ، ٹی وی ٹا ک شوز اورعوامی خطا با ت کا مر کز این آر او ، نیب کی تقر ری ،پر ویز مشر ف ، اٹھا ر ویں ترمیم اور حکومت ختم ہونے کی ڈید لا ئن پر ہے این آر او کیس اورنیب کے حوالے سے سیاسی جما عتوںکے جو تند و تیز بیا نات اور بولیاںسامنے آرہی ہیں وہ عوام سمجھ رہے ہوں یا نہ سمجھ رہے ہوں مگر ہما رے چیف جسٹس صا حب ان کی بو لیا ں خو ب سمجھتے ہیں یہی وجہ ہے کہ انھوں نے بدھ تیر ہ اکتو بر کو ہو نے والی سما عت میں حکو متی وکیل لطیف کھو سہ سے خفیہ سوئس اکا ونٹس ، نیب چیر مین کی تقر ر ی اور عد نا ن خو اجہ کو او جی ڈی سی ایل کا ایم ڈی بنا نے پر سختی سے جر ح کی عد لیہ کی کو ششو ں پر کسی کو شک نہیں مگر جب عمل در آمد کی رفتا ر سست یا نہ ہو نے کے بر ابر ہو تو کیا کیا جا سکتا ہے اس کی ایک مثا ل چینی کا مصنو عی بحر ان اور قیمتیں ہما رے سا منے ہے ۔چیف جسٹس افتخار چوہدری کی کو شش ہے کہ جلد از جلد تما م مقدموںکا نمٹایا جا سکے مگر حکو مت کی جانب سے تا خیری حر بے اس کام میں رکا وٹ ہیں عوام کو ان تما م الز ما ت ،اختلا فات او ر بیا نات پر کوئی بحث نہیں انھیں صرف اس با ت سے غر ض ہے کہ بہتر تعلیم ، بجلی ، صا ف پا نی اور روز گا ر کے مو اقع مو جود ہوں تاکہ یہ دو وقت کی روٹی باعزت سے کما سکیںا من وامان کی صو ر تحال بہتر ہو گھر سے نکلنے والے بحفا ظت واپس صیح سلامت گھروںکو لوٹ سکیں یہ الزا ما ت ، بیا نات ، بڑ ھکیں اور بہتا ن تراشیا ں پاکستا ن کے صرف دو فیصد بھر ے پیٹ لو گوں کے مشغلے ہیں کہ فار غ دما غ شیطا ن کے کا ر کا نے میں ہمہ وقت کو ئی نیا شو شہ نیا بیان پھو ٹتا رہتا ہے ، ورنہ یقین کیجیے ! پا کستا ن کی سترہ کڑور عوام کے لیے ان بیا نا ت الز ما ت کی اہمیت کوئے کی کا ئیں کا ئیں اور طو طے کی ٹر ٹر سے زیا دہ کچھ بھی نہیں ۔
طو طا اور کو اعینی نیاز یعین الیقین ۴۰۴۲۱۹۶۳