URDUSKY || NETWORK

ایپل کا بھارت میں تیار کیا جانے والا آئی فون فروخت کے لیے پیش

60

Apple iPhone XR is now assembled in India

رواں برس اپریل میں یہ خبر سامنے آئی تھی کہ اسمارٹ موبائل تیار کرنے والی دنیا کی سب سے بڑی کمپنی کا اعزاز رکھنے والی امریکی کمپنی ’ایپل‘ جلد ہی اپنے فونز بھارت میں بنانا شروع کرے گی۔

رپورٹس کے مطابق ایپل اپنے نئے ماڈلز کے آئی فون کو بھارت میں تائیوان کی فون ساز کمپنی ’ فوکس کون‘ کی مدد سے تیار کرے گی۔

تاہم یہ نہیں بتایا گیا تھا کہ کب تک ایپل بھارت میں فون تیار کرے گی، لیکن اب خبر سامنے آئی ہے کہ امریکی کمپنی نے پہلی بار بھارت میں تیار کیے گئے فونز کو فروخت کے لیے پیش کردیا۔

ٹیکنالوجی ادارے ’نائن ٹو فائیو میک‘ کے مطابق اپیل نے بھارت میں تیار کیے جانے والے پہلے فون ’آئی فون ایکس آر کو فروخت کے لیے پیش کردیا۔

رپورٹ کے مطابق آئی فون نے بھارت میں تیار کیے گئے ’آئی فون ایکس آر‘ کا ڈیزائن اپنے کیلیفورنیا کے پلاںٹ میں تیار کیا، تاہم اس موبائل کو بھارت میں اسمبل کیا گیا۔

ایپل نے اس فون کو پہلے ہی امریکا سمیت دنیا بھر میں فروخت کے لیے پیش کیا تھا، تاہم اب اس فون کو بھارت میں تیار کیے جانے کے بعد اسے فروخت کے لیے پیش کردیا گیا۔

’خلیج ٹائمز‘ کے مطابق آئی فون ایکس آر کو تائیوان کی کمپنی ’فوکس کون‘ کی فیکٹری میں تیار کیا گیا جو امریکی کمپنی کی شراکت دار ہے۔

بھارت میں مقامی سطح پر تیار کئے گئے فون کو 21 اکتوبر کو فروخت کے لیے بھی پیش کردیا گیا اور اس کی قیمت بھارتی 49 ہزار 900 روپے رکھی گئی ہے۔

خیال کیا جا رہا ہے کہ بھارت میں تیار کیے گئے آئی فون ایکس آر کو جلد ہی جنوبی ایشیا سمیت خلیج ممالک میں بھی فروخت کے لیے پیش کیا جائے گا۔

بھارت میں تیار کیے گئے فون کو امریکا میں تیار کیے گئے کمپنی کے اس فون کو کم قیمت پر فروخت کے لیے پیش کیا گیا ہے۔

ایپل کا یہ پہلا فون ہے جسے جنوبی ایشیا میں تیار کیا گیا ہے اور اب خیال کیا جا رہا ہے کہ جنوبی ایشیا کی مارکیٹ کے لیے بھارت میں ہی موبائل تیار کیے جائیں گے۔

دوسری جانب اسمارٹ موبائل تیار کرنے والی سب سے بڑی کمپنی ’سام سنگ‘ بھی بھارت میں اپنے موبائل تیار کرنے پر کام کر رہا ہے اور اس نے گزشتہ برس جولائی میں اپنی سب سے بڑی فیکٹری کا افتتاح کیا تھا۔

بھارت میں تیار کیے گئے فون کو دیگر ممالک میں بھی پیش کیے جانے کا امکان ہے—فوٹو: ایپل
بھارت میں تیار کیے گئے فون کو دیگر ممالک میں بھی پیش کیے جانے کا امکان ہے—فوٹو: ایپل