URDUSKY || NETWORK

دھرتی اور اُس کے خزانے تباہ کئے جا رہے ہیں، ڈبلیو ڈبلیو ایف

105

دھرتی اور اُس کے خزانے تباہ کئے جا رہے ہیں، ڈبلیو ڈبلیو ایف


تحفظِ ماحول کے لئے سرگرم بین الاقوامی تنظیم ڈبلیو ڈبلیو ایف نے اپنے ایک تازہ جائزے میں مطالبہ کیا ہے کہ اِس کرہء ارض کو خام مادوں کے استحصال اور مغربی طرزِ زندگی کے پنجے سے نجات دلائی جائے۔

ورلڈ وائڈ فنڈ فار نیچر نے ’لِوِنگ پلینٹس رپورٹس دو ہزار دَس‘ کے نام سے جاری کئے گئے اپنے ایک تازہ جائزے میں کہا ہے کہ دورِ حاضر کا انسان اُن ماحولیاتی وسائل پر جی رہا ہے، جو قدرت نے حفظ ماتقدم کے طور پر بچا کر رکھے ہوئے تھے اور یہ 

کہ انسان اپنے اس طرزِ عمل سے جانداروں اور نباتات کے تنوع کو زیادہ سے زیادہ خطرے سے دوچار کر رہا ہے۔ بدھ کو اِس جائزے کے اجراء کے موقع پر اِس تنظیم کی جانب سے کہا گیا کہ جس قدر خوراک، توانائی اور دیگر قدرتی خام مادوں کی آج کل مانگ ہے، اُسے پورا انسان جانداروں کے تنوع کو خطرے سے دوچار کر رہا ہےکرنے کے لئے انسان کو ’ایک اور سیارے کی ضرورت ہو گی‘۔

ڈبلیو ڈبلیو ایف نے مطالبہ کیا ہے کہ زندگی کے لئے ضروری بنیادی قدرتی وسائل کے تحفظ کے لئے زمین کے پندرہ فیصد رقبے کو حفاظتی زون قرار دے دیا جانا چاہئے اور سن 2050ء تک ضرر رساں گیسوں کے اخراج کی مقدار میں پچانوے فیصد تک کی کمی کی جانی چاہئے۔ تنظیم کے مطابق مغربی طرزِ زندگی نے ہماری اِس ’دھرتی کو خطرناک صورتِ حال سے دوچار‘ کر دیا ہے چنانچہ دُنیا کو آئندہ لامحدود ترقی کے تصور کو ترک کرنا ہو گا اور توانائی کے حصول کے لئے قابلِ تجدید ذرائع پر انحصار کرنے کا طرزِ عمل اپنانا ہو گا۔

اِس جائزے میں بتایا گیا ہے کہ دُنیا کے مختلف علاقوں میں خشکی اور پانی پر بسنے والی دو ہزار پانچ سو انواع ایسی ہیں، جن کی تعداد میں 1970ء کے عشرے سے لے کر اب تک اوسطاً تیس فیصد کی کمی دیکھنے میں آئی ہے۔ اُستوائی خطّوں میں یہ شرح تقریباً ساٹھ فیصد تک پہنچی ہوئی ہے اور یوں وہاں بسنے والی انواع کے لئے حالات اور بھی زیادہ خطرناک ہو چکے ہیں۔ ڈبلیو ڈبلیو ایف نے تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ زیادہ آمدنی والے ممالک میں بظاہر جو خوشحالی نظر آ رہی ہے، اُس کی قیمت اُستوائی اور دیگر خطوں کے حیاتیاتی خزانوں کو چکانا پڑی ہے۔وسیع تر آگاہی کے باوجود صورت حال تشویشناک ہے

بتایا گیا ہے کہ ڈبلیو ڈبلیو ایف کی ’لِوِنگ پلینٹس رپورٹ‘ گزشتہ چالیس برسوں کے دوران حیاتیاتی تنوع کے ارتقاء کے حوالے سے ایک جامع طویل المدتی تحقیقی جائزہ ہے۔ یہ جائزہ ہر دو سال بعد شائع کیا جاتا ہے جبکہ تازہ ترین رپورٹ اپنی نوعیت کا آٹھواں جائزہ ہے۔

واضح رہے کہ اقوام متحدہ نے رواں سال کو حیاتیاتی تنوع کا بین الاقوامی سال قرار دے رکھا ہے اور اٹھارہ سے اُنتیس اکتوبر تک جاپانی شہر ناگویا میں اُن ممالک کی ایک کانفرنس منعقد ہونے والی ہے، جنہوں نے اقوام متحدہ کے حیاتیاتی تنوع کے کنونشن CBD پر دستخط کر رکھے ہیں۔ اِس کانفرنس میں انواع کی تعداد میں ڈرامائی کمی پر قابو پانے کے طریقوں پر بات کی جائے گی۔

بشکریہ ڈی ڈبلیوڈی