URDUSKY || NETWORK

آزاد کشمیر ضمنی انتخاب: پی ٹی آئی کی مسلم لیگ (ن) کو شکست

37

آزاد جموں و کشمیر اسمبلی کے حلقہ ایل اے تھری میرپور کے ضمنی انتخاب میں غیر حمتی اور غیر سرکاری نتیجے کے مطابق پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے امیدوار بیرسٹر سلطان محمود چوہدری نے پاکستان مسلم لیگ (ن) کے چوہدری صہیب سعید کو کانٹے دار مقابلے کے بعد 2 ہزار 860 ووٹوں کے فرق سے شکست دے دی۔

ریٹرننگ افسر کی جانب سے جاری غیر سرکاری اور غیر حتمی نتیجے کے مطابق ایل اے تھری کے مجموعی 119 پولنگ اسٹیشنز سے 64 سالہ بیرسٹر سلطان محمود نے17 ہزار 673 ووٹ حاصل کر کے ضمنی انتخاب میں کامیابی سمیٹ لی۔

غیر سرکاری اور غیر حتمی نتیجے کے مطابق مسلم لیگ (ن) کے 33 سالہ امیدوار چوہدری صہیب سعید کو 14 ہزار 813 ووٹ ملے۔

پی ٹی آئی آزاد کشمیر کے جوائنٹ سیکریٹری اور سابق وزیر خواجہ فاروق احمد کا کہنا تھا کہ ‘آج کے نتیجے نے ریاست میں ترقی اور گورننس کے پاکستان مسلم لیگ (ن) کے بڑے دعووں کی قلعی کھول دی ہے’۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘اس سے اگلے عام انتخابات میں ہماری فتح کا اسٹیج سج چکا ہے’۔

پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما چوہدری سعید کی نااہلی کے بعد خالی ہونے والی نشست میں مجموعی طور پر 14 امیدوار میدان میں تھے لیکن اصل مقابلہ پاکستان مسلم لیگ (ن) اور پی ٹی آئی کے درمیان تھا۔

پاکستان پیپلزپارٹی (پی پی پی) نے دونوں جماعتوں کی قیادت کے درمیان ہونے والے ‘ایک معاہدے’ کے تحت پاکستان مسلم لیگ (ن) کی حمایت کی تھی اور مسلم لیگ (ن) کو حمایت اس لیے حاصل ہوئی تھی کہ عام انتخابات میں اس حلقے ان کے امیدوار نے فتح حاصل کی تھی۔

جماعت اسلامی نے بھی پاکستان مسلم لیگ (ن) کے امیدوار کی حمایت کا اعلان کردیا تھا۔

اطلاعات کے مطابق پی پی پی کے کئی کارکن اس حوالے سے غیر متعلق رہے یا پھر پی ٹی آئی کے امیدوار کا ساتھ دیا اسی طرح پاکستان مسلم لیگ (ن) نے اپنے ہی 5 مقامی رہنماؤں کی بنیادی رکنیت بھی معطل کردی تھی جنہوں نے سلطان محمود کی حمایت کا اعلان کیا تھا۔

ایل اے تھری میرپور میں 59 ہزار 494 ووٹر رجسٹر تھے جن میں سے 32 ہزار 490 مرد اور دیگر خواتین شامل ہیں تاہم الیکشن حکام کے مطابق ٹرن آؤٹ انتہائی کم رہا۔

آزاد جموں و کشمیر کی حکومت نے تشدد کو روکنے اور کسی بھی ناخوش گوار واقعے سے نمٹنے کے لیے حلقہ بھر میں سیکیورٹی کے غیر معمولی اقدامات کیے تھے جہاں 8 زونز اور 20 سیکٹر میں 2 ہزار 719 پولیس اہلکاروں کو تعینات کردیا گیا تھا۔

عینی شاہدین کے مطابق معمولی تلخ کلامی کے چند واقعات کے علاوہ مجموعی طور پر ضمنی انتخاب صبح سے شام 5 بجے تک پرامن رہا جہاں پولنگ کا آغاز تقریباً 8 بجے شروع ہوا تھا۔

یاد رہے کہ مسلم لیگ (ن) کے رہنما اور آزاد جموں و کشمیر کابینہ کا حصہ چوہدری محمد سعید کو ریاستی سپریم کورٹ نے نااہل قرار دیا تھا جس کے بعد نشست خالی تھی۔

پاکستان فیڈریشن آف چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے سابق صدر چوہدری محمد سعید کے خلاف گزشتہ برس سماعت کا آغاز ہوا تھا اور ان پر الزام عائد کیا گیا تھا کہ انہوں ریاستی زمین میں قبضہ کرلیا ہے جو سپریم کورٹ کے گزشتہ فیصلے کی توہین ہے۔

چوہدری محمد سعید نے غیر مشروط معافی مانگتے ہوئے خود کو عدالت کے رحم وکرم پر چھوڑ دیا تھا اور مبینہ زمین سے دست بردار ہوگئے تھے لیکن عدالت نے ان کی معافی کو مسترد کردیا اور 25 ستمبر کو انہیں نااہل قرار دے دیا جبکہ ایک روز قبل ہی میرپور میں زلزلے سے بڑے پیمانے پر نقصانات ہوئے تھے۔

بعد ازاں ان کے بیٹے صہیب سعید کو پاکستان مسلم لیگ (ن) کا امیدوار نامزد کیا گیا جو میر پور میں چیمبر آف کامرسن اینڈ انڈسٹری کے صدر رہ چکے ہیں تاہم پی ٹی آئی کے امیدوار کو ان کے مقابلے میں وسیع تجربہ حاصل ہے۔

بیرسٹر سلطان محمود پی پی پی دور حکومت میں 1996 سے 2001 تک آزاد جموں و کشمیر کے وزیراعظم تھے اور اس ضمنی انتخاب سے قبل وہ اسی حلقے میں 1985 سے 9 مرتبہ انتخابات میں حصہ لے چکے تھے جن میں سے 8 مرتبہ عام انتخابات اور ایک ضمنی انتخاب شامل ہے۔

سابق وزیر اعظم آزاد جموں و کشمیر کو صرف دو مرتبہ شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا جب 1991 اور 2016 کے عام انتخابات میں ان کے حریف امیدوار کامیاب ہوئے۔

بیرسٹر سلطان محمود چوہدری 2011 کے عام انتخابات میں پی پی پی کے امیدوار تھےتاہم انہوں نے 4 فروری 2015 کو اسمبلی کی رکنیت سے استعفیٰ دے دیا تھا اور ایک روز بعد اپنی وفاداری تبدیل کرتے ہوئے پی ٹی آئی میں شامل ہوگئے تھے۔

انہوں نے 29 مارچ 2015 کو پی ٹی آئی کے ٹکٹ پر ضمنی انتخاب میں حصہ لیا تاہم انہیں اس وقت کی حکمراں جماعت کے امیدوار چوہدری اشرف کے ہاتھوں شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا کیونکہ انہیں پاکستان مسلم لیگ (ن) کی حمایت بھی حاصل تھی۔

بیرسٹر سلطان محمود چوہدری کی اس کامیابی کے بعد آزاد جموں و کشمیر کی 49 رکنی اسمبلی میں پی ٹی آئی کی تعداد 3 ہوگئی ہے جہاں دو امیدوار پاکستان میں موجود کشمیری مہاجرین کے ووٹوں سے منتخب ہوئے تھے۔

آزاد جموں و کشمیر کی اسمبلی میں اپوزیشن کی دیگر جماعتوں پی پی پی اور مسلم کانفرنس کی بالترتیب 4 اور 3 نشستیں ہیں جبکہ جموں و کشمیر پیپلزپارٹی کی ایک سیٹ اور ایک آزاد رکن بھی شامل ہے۔

حکمران جماعت مسلم لیگ (ن) کی نشستوں کی تعداد 35 ہے اور اس کی اتحادی جماعت اسلامی کے دو اراکین اسمبلی موجود ہیں۔