URDUSKY || NETWORK

’اس عید پر مزا آئے گا‘

53

عیدالاضحٰی میں ابھی اگرچہ کم سے کم ایک ماہ باقی ہے، تاہم پاکستان کی فلم انڈسٹری ابھی سے ہی عید کی تیاریوں میں مصروف دکھائی دیتی ہے۔

پاکستان میں ہر عید پر تقریبا تین سے چار فلمیں ریلیز ہوتی ہیں اور یہ سلسلہ گزشتہ چند سال سے چلتا آر ہا ہے اور آنے والی عید پر بھی پاکستانی شائقین کم سے کم تین نئی پاکستانی فلموں کو سینماؤں میں دیکھ سکیں گے۔

آنے والی عید پر میگا کاسٹ اور میگا بجٹ فلمیں ’پرے ہٹ لو، سپر اسٹار اور ہیر مان‘ جا ریلیز کی جائیں گی، علاوہ ازیں ممکنہ طور پر کوئی اور فلم بھی سامنے آ سکتی ہے۔

تینوں فلمیں مصالحہ، ایکشن اور کامیڈی فلمیں ہیں جن کے ٹریلرز نے شائقین کے انتظار کو مزید بڑھا دیا ہے۔

جہاں عیدالاضحیٰ پر ریلیز ہونے والی فلموں کے لیے عام شائقین منتظر ہیں، وہیں شوبز شخصیات بھی عید اور فلموں کی ریلیز کی منتظر ہیں۔

اداکارہ فیصل قریشی نے عیداالاضحیٰ پر ریلیز ہونے والی تینوں فلموں ’ہیر مان، سپر اسٹار اور پر ہٹ لو‘ کے ٹائٹل شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ ’اس عید پر مزا آئے گا‘۔

View image on Twitter

فیصل قریشی نے اپنے ٹوئیٹ میں ’مقابلہ سخت، ایک سے بڑھ کر ایک، ہیر مان، پرے ہٹ لو اور سپر اسٹار فلمز‘ کے ہیش ٹیگ بھی استعمال کیے۔

جہاں فیصل قریشی عید کے موقع پر ایک ساتھ اتنی فلموں کے ریلیز ہونے پر خوش دکھائی دیے، وہیں سپر اسٹار شان شاہد ایسے فیصلے سے ناخوش دکھائی دیے اور انہوں نے ایک ہی دن اتنی ساری فلموں کو انڈسٹری کے لیے نقصان دہ قرار دیا۔

شان شاہد نے فٰیصل قریشی کے ٹوئیٹ پر جواب دیتے ہوئے کسی بھی فلم اور ٹیم کو تنقید کا نشانہ بنائے بغیر لکھا کہ ’ایک ہی دن پر تمام فلموں کی ریلیز ہماری انڈسٹری کے لیے اچھا عمل نہیں، انڈسٹری کو ایسی فلموں کے ضرورت ہے جنہیں عید کے بغیر ریلیز کیا جا سکے‘۔

شان شاہد نے تمام فلموں کو بہترین قرار دیتے ہوئے کہا کہ بدقسمتی سے تمام فلموں کو ایک ہی دن ریلیز کیا جا رہا ہے۔

شان شاہد کے ٹوئیٹ پر مداحوں نے جواب میں لکھا کہ چوں کہ عید کے موقع پر عام تعطیل ہوتی ہے اور اس اہم موقع پر لوگ زیادہ سے زیادہ سینما گھروں کی جانب رخ کرتے ہیں۔

جس پر شان شاہد نے دلیل دی کہ اچھی فلمیں شائقین کو خود ہی سینماؤں میں کھینچ لاتی ہیں اور یہ تینوں فلمیں اچھی ہیں، انہیں الگ الگ دنوں میں ریلیز ہونا چاہیےتھا۔

ایک اور ٹوئیٹ میں شان شاہد کا کہنا تھا کہ اگرچہ وہ بھی عید کے دن پر ایسی فلموں کو دیکھنے کے لیے سینما گھر آئیں گے، لیکن مجموعی طور پر یہ فیصلہ پاکستانی فلم انڈسٹری کے لیے اچھا نہیں۔