URDUSKY || NETWORK

دُنیا میں امیر اور غریب کے درمیان خلیج مزید گہری

131
دُنیا میں امیر اور غریب کے درمیان خلیج مزید گہری

اقوام متحدہ کی جانب سے جاری کی گئی ایک تازہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ حالیہ چند دہائیوں میں کم ترقی یافتہ ممالک اور دنیا کے دیگر ممالک کے درمیان حائل دولت کی خلیج بڑھتی جا رہی ہے۔

 

گزشتہ روز اقوام متحدہ کی جانب سے 9 ’نمایاں شخصیات‘ کے ایک گروپ نے جو رپورٹ جاری کی ہے، اس کے مطابق خلیج بڑھنے کا یہ سلسلہ اس وقت تک جاری رہے گا، جب تک بنیادی کمزوریوں پر قابو نہ پا لیا جائے۔

اِس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اگرچہ بہت سے ایسے ممالک، جن کی معیشت کے حوالے سے خدشات کا اظہار کیا جاتا رہا ہے، تھوڑی بہت معاشی نمو دکھا چکے ہیں تاہم پسماندگی کے باعث ترقی نہیں ہو سکی ہے۔

دنیا کے48 پسماندہ ترین ممالک میں سے نصف تعداد افریقی ممالک کی ہے

واضح رہے کہ اقوام متحدہ کی جانب سے کی گئی درجہ بندی کے لحاظ سے دنیا کے کُل 48 ممالک کم ترین ترقی یافتہ یا انتہائی غریب ممالک کے زمرے میں آتے ہیں، جن میں سے دو تہائی کا تعلق بر اعظم افریقہ سے ہے۔ ان ممالک کی درجہ بندی میں مختلف معیارات کو پیشِ نظر رکھا گیا ہےجن میں فی کس مجموعی سالانہ آمدنی 905 ڈالر سے کم ہونا بھی شامل ہے۔

اقوام متحدہ کے لیے رپورٹ مرتب کرنے والے اس پینل کی سربراہی افریقی ریاست مالی کے صدر الفا عمر اور عالمی بینک کے سابق صدر جیمز وولفنسن کر رہے تھے۔ پینل نے اپنی رپورٹ کے لیے 2001ء میں برسلز میں اقوام متحدہ کی جانب سے کم ترین ترقی یافتہ ممالک کے لیے مرتب کیے گئے ایکشن پلان  کے اثرات کا مطالعہ کیا۔

پسماندہ ممالک کی ترقی کے لیے مرتب کیا گیا اقوام متحدہ کا نیا ایکشن پلان مئی میں جاری کیا جائے گا

رپورٹ میں پینل کی جانب سے پیش کی گئی سفارشات استنبول میں ایکشن پلان کی 9 تا 13 مئی تک مجوزہ نئی کانفرنس میں زیر غور آئیں گی۔ اس کانفرنس میں اگلا دس سالہ ایکش پلان مرتب کیا جائے گا۔

43 صفحات پر مشتمل اس رپورٹ کے مطابق پینل اس نتیجے پر پہنچا ہے کہ چند ممالک میں معیشت اور سماجی میدانوں میں تھوڑی بہت ترقی تو ہو رہی ہےتاہم انتہائی غریب ممالک اور باقی دنیا کے درمیان، جس میں کم سطح کی درمیانی آمدنی والے ممالک بھی شامل ہیں، خلیج وسیع تر ہوتی جا رہی ہے۔

پینل نے اس صوتحال کی ساری ذمہ داری ناقص تعلیم، صحت اور خوراک کے علاوہ محدود انفراسٹرکچر، کمزور زرعی شعبے پر انحصار اور کم برآمدات پر عائد کی ہے۔ پینل کے مطابق اپنی صورتحال کی بہتری کی کچھ ذمہ داری ان کم ترین ترقی یافتہ یا انتہائی غریب ممالک پر بھی عائد ہوتی ہے۔ اس کے لیے انہیں اپنے خام مال کی بہتر قیمت کے لیے سودے بازی کے ساتھ ساتھ کرپشن کے خلاف لڑنے کی بھی ضرورت ہے۔

اقوام متحدہ کی جانب سے پہلے ہی اس بات کا اظہار کیا جا چکا ہے کہ سن 2021ء تک ان کم ترین ترقی یافتہ ممالک کی تعداد میں نصف کمی کا ہدف حاصل کیا جانا چاہیے۔ادھر 1970ء سے اب تک صرف تین ممالک بوٹسوانا، مالدیپ اور اور مغربی افریقہ میں واقع ملک کیپ ورڈی اس درجہ بندی سے باہر نکلنے میں کامیاب ہوئے ہیں۔

 

بشکریہ ڈی ڈبلیو دی