Thunder Thighs نامی ڈائنوسار کی نسل دریافت
برطانوی اور امریکی سائنسدانوں نے ڈائینوسار کی ایک نئی قسم شناخت کی ہے، جسے ’Thunder Thighs‘ کا نام دیا گیا ہے۔ اسے یہ نام اس کی بھاری بھرکم اور مضبوط ٹانگوں کی مناسبت سے دیا گیا ہے۔
محققین کو امریکہ کی مغربی ریاست Utah میں ایک گڑھے میں دفن دو ڈائناسوروں کے، جن میں سے ایک بالغ اور دوسرا نا بالغ تھا، دو نا مکمل ڈھانچے ملے ہیں۔
ان دونوں ڈھانچوں میں کولہے کی ہڈیاں ایک ایسے منفرد سانچے میں ڈھلی ہوئی ہیں، جن کا اگر دیگر لمبی گردن والے ڈائینوسار سے موازنہ کیا جائے تو، اس کے مقابلے میں زیادہ بڑی ہیں۔ محققین کے مطابق ان ڈائینوسار کےجسم کے اس عظیم الشان حصے کے تناسب سے دیکھا جائے، تو اس کی رانیں four-wheel drive کی طرح تھیں۔
لندن کی یونیورسٹی کالج میں ارتھ سائنس کے ڈیپارٹمنٹ سے وابستہ محقق مائیک ٹائیلر نے Thunder things’ یا Brontomerus کے لاطینی نام والے اس جانور کی دریافت کو نہایت ولولہ خیز قرار دیا ہے۔
اپنی اس دریافت کے حوالے سے ٹائیلر نے بتایا کہ جب ان کی ٹیم نے اس پُراسرار شکل کی ہڈی کی شناخت کی، تو وہ اس شش و پنج میں پڑ گئے کہ اس کی کیا اہمیت ہو سکتی ہے۔ آخر کار ان کی ٹیم اس نتیجے پر پہنچی ہے کہ یہ ٹھوکر مارنے کے لیے استعمال کی جاتی ہو گی۔ وہ کہتے ہیں، ” لاتوں اور ٹھوکروں کا استعمال ممکنہ طور پر اس وقت کیا جاتا ہو گا، جب دو بالغ نر ڈائینوسار کسی مادہ ڈائنیوسار کے لیے آپس میں لڑائی کرتے ہوں گے”۔
تحقیق دانوں کے مطابق بالغ ڈائینوسار کے ملنے والے ڈھانچے سے اندازہ لگایا گیا ہے کہ یہ مادہ ڈائنوسار تھی، جو چھ ٹن وزنی اور لمبائی میں 14 میڑ کے برابر تھی جبکہ دوسرے ڈھانچے کا وزن دو سو کلو جبکہ لمبائی 4.5 میٹر کے برابر ہے۔
یہ دونوں ڈھانچے 110 ملین سال قبل زمین پر پائے جانے والے ڈائنوسار کے ہیں۔ اور اس دریافت کے بارے میں تحقیق Acta Palaeontologica Polonica جرنل میں شائع کی گئی ہے۔