URDUSKY || NETWORK

بھارتی یوم آزادی آج یوم سیاہ کے طور پر منایا جا رہا

46

آج بھارت کے یوم آزادی کے موقع پر پاکستان سمیت دنیا بھر میں موجود پاکستانی یوم سیاہ منائیں گے ۔وزارت داخلہ کے نوٹیفکیشن کے مطابق 15 اگست کو یوم سیاہ منایا جائے گا، 15 اگست کو یوم سیاہ کے باعث پورے ملک میں قومی پرچم سرنگوں رہے گا۔دنیا بھر میں موجود پاکستانی بھارتی سفارتخانوں کے باہر کشمیر یوں کے حق میں احتجاج کریں گے اور اس سلسلے میں وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے اوورسیز پاکستانی زلفی بخاری نے بھی پاکستانی کمیونٹی کو متحرک کیا ہے ۔ادھر یوم سیاہ کے موقع پر ڈی جی آئی ایس پی آر نے بھی کالے رنگ کی تصویر شیئر کر کے کہا ہے کہ 15پندر ہ اگست کو یوم سیاہ منانے کا پیغام دیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق صوبائی دارالحکومت لاہور سمیت ملک بھر میں ریلیاں نکالی جائینگی۔ کشمیر پر قبضے کے حوالے سے بھارت کا مکروہ چہرہ بے نقاب کیا جائے گا۔ملک کے چھوٹے بڑے شہروں میں مختلف بھارت مخالف ریلیاں نکالی جائینگی۔ جس میں کشمیر پر بھارتی فیصلے کو مسترد کیا جائے گا۔ گھروں میں کالے رنگے کے جھنڈے لہرائے جائینگے۔لاہور میں بھی ریلی نکالی جائے گی، ریلی کی قیادت گورنر پنجاب چودھری محمد سرور اور وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار کرینگے، اس ریلی میں یٰسین ملک کی اہلیہ مشعال ملک بھی شرکت کرینگی۔ ریلی گورنر ہاؤس سے پنجاب اسمبلی تک نکالی جائے گی۔دوسری ریلی تحریک انصاف کے رہنما ممبر پنجاب اسمبلی ملک اسد کھوکھر کی قیادت میں شنگھائی پل سے تین بجے نکالی جائے گی، ریلی شنگھائی پل سے گورنر ہاؤس پہنچ کر اختتام پذیر ہو گی۔تیسری ریلی پی ٹی آئی رہنما ہمایوں اختر خان کی قیادت میں ریلی غازی روڈ سے نکالی جائے گی، غازی روڈ سے نکلنے والی ریلی کا اختتام گورنر ہاؤس میں ہو گا۔اسلام آباد میں بھی پاکستان تحریک انصاف بھارت کے یوم آزادی پر بڑی ریلیاں نکالی گئی اور بھارت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کیے جانے کے فیصلے کو مسترد کیا جائے گا۔ادھر گورنر پنجاب چودھری محمد سرور کا کہنا ہے کہ مختلف سیاسی جماعتوں نے آج یوم سیاہ منانے کی تیاریاں مکمل کر لیں ہیں۔ کشمیر پر قبضے کے حوالے سے عوام، حکومت اور پاک فوج سب نے بھارتی فیصلہ مسترد کر دیا ہے۔ دنیا نے جان لیا پاکستانی قوم کشمیری عوام کے ساتھ ہے۔

یاد رہے کہ 5 اگست کو بھارتی وزیر داخلہ امیت شاہ نے آرٹیکل 370 ختم کرنے کا بل بھارتی پارلیمنٹ میں پیش کیا تھا۔ بل کی تجاویز کے تحت غیر مقامی افراد مقبوضہ کشمیر میں سرکاری نوکریاں حاصل کرسکیں گے اور 370 ختم ہونے سے مقبوضہ کشمیرکی خصوصی حیثیت بھی ختم ہوجائے گی۔بعد ازاں بھارتی صدر نے آرٹیکل 370 ختم کرنے کے بل پر دستخط کر دیے اور گورنر کا عہدہ ختم کر کے اختیارات کونسل آف منسٹرز کو دے دیے۔