URDUSKY || NETWORK

درخواست گزار چیف جسٹس بلوچستان ہائیکورٹ تھے، جب بیرون ملک تین جائیدادیں خریدی گئیں،کیا یہ حقیقت نہیں؟

30

جسٹس قاضی فائزعیسیٰ کی صدارتی ریفرنس کیخلاف درخواست پر جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ ہم نے پیش کردہ ریکارڈ کا جائزہ لینا ہے،درخواست گزار چیف جسٹس بلوچستان ہائیکورٹ تھے، جب بیرون ملک تین جائیدادیں خریدی گئیں،کیا یہ حقیقت نہیں؟۔

تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی صدارتی ریفرنس کیخلاف درخواست پرسماعت ہوئی،جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں 10 رکنی لارجر بنچ نے کیس کی سماعت کی ،جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے وکیل منیر اے ملک نے دلائل دیتے ہوئے کہاکہ کیس میں معزز جج اور اور ان کے خاندان کی جاسوسی کی جاتی رہی،جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ کیس کو شفاف طریقے سے لےکرآگے چلیں گے،وکیل جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ جوابات میں بدنیتی کے الزامات کا جواب نہیں،جسٹس عمر عطابندیال نے استفسار کیاکہ ہمیں کیس کے پس منظر کے ذریعے بتائیں کیسے جج صاحب کی تضحیک ہوئی؟وکیل منیر اے ملک نے کہا کہ میرے موکل کےخلاف جان بوجھ کر مہم چلائی گئی،جسٹس عمر عطابندیال نے کہا کہ آپ یہ کہنا چاہتے ہیں کہ نفرت پھیلائی گئی؟وکیل منیر اے ملک نے کہا کہ کیا کسی جج کو کسی فیصلے کی وجہ سے ہراساں کیا جا سکتا ہے؟میرے موکل نے ایک فیصلہ دیا جو پسند نہ آیا،اس فیصلے کے بعد میرے موکل کےخلاف سوچی سمجھی مہم شروع کی گئی۔

جسٹس عمر عطابندیال نے کہا کہ ہم نے پیش کردہ ریکارڈ کا جائزہ لینا ہے،درخواست گزار چیف جسٹس بلوچستان ہائیکورٹ تھے، جب بیرون ملک تین جائیدادیں خریدی گئیں،کیا یہ حقیقت نہیں؟منیر اے ملک نے کہا کہ پوری قوم کی آنکھیں اس بینچ پر ہیں اتنی عجلت کیوں ہے؟جسٹس عمر عطابندیال نے کہا کہ ہمارے سامنے مقدمہ ماضی کے مقدمات سے مختلف ہے، وکیل منیر اے ملک نے کہا کہ میں چاہتا ہوں کہ دس رکنی بینچ اس ادارے کا تحفظ کرے، جسٹس عمر عطابندیال نے کہا کہ ہماری کوشش ہے کہ مقدمے کی سماعت جلد کریں،ہم مقدمات سننے کے لیے بیٹھے ہیں، اگر آپ لمبا التواچاہتے ہیں تو بتادیں؟ہم مقدمے کو اس ہفتے سنیں گے، ہماری کمیونٹی کے معزز دوست پر الزام ہے اس کو سننا چاہتے ہیں، لوگوں میں پریشانی ہے کہ کیس کیوں سنا جارہا ہے؟ ۔

جسٹس مقبول باقرنے استفسار کیا کہ اٹارنی جنرل آپ بتائیں کب تک وقت دیا جائے؟جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ جواب ملنے کے بعد کم از کم وقت میں جواب داخل کریں، اٹارنی جنرل نے کہاکہ میں جواب صرف قاضی صاحب کی درخواست میں جمع کروانے کا پابند ہوں،وکیل جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ میں جواب دے رہا ہوں لیکن اعتراض ہے کہ کیا کونسل کی نمائندگی اٹارنی جنرل کرسکتا ہے، جسٹس عمر بندیال نے کہا کہ کونسل جواب دینے کی پابند نہیں ہے اگر ہے تو کسی کو بھی جواب کےلئے کہہ سکتی ہے۔