URDUSKY || NETWORK

بارش کے بعد کی صورتحال

51

اسلام آباد: حالیہ بارشوں کے سبب شہر قائد میں قیمتی انسانی جانوں اور املاک کے نقصانات پر کے الیکٹرک نے اسے انسانی استعداد سے ماورا قرار دینا شروع کردیا ہے۔

ایک روز قبل ریگولیٹر نے اس بات پر تشویش کا اظہار کیا کہ کے ای کے شکایتی مراکز صارفین کی ٹیلی فون کالز کے جواب نہیں دے رہے تھے اور متوقع بارش کے تحت پیشگی اقدامات کی ناکامی کے حوالے سے رپورٹ جمع کروانے کی ہدایت کی۔

جس کے جواب میں ‘کے ای’ نے 29 جولائی 2019 اور اس کے بعد کے عرصے کو نیپرا پرفارمنس اسٹینڈرڈ (تقسیم کار اصول و ضوابط) 2005 کے تحت فعل خداوندی قرار دینے کے ارادے کے حوالے سے ریگولیٹر کو آگاہ کیا۔

کے الیکٹرک کا کہنا تھا کہ مسلسل بارش کے باعث بجلی کے بریک ڈاؤن ہوئے تاہم 1800 میں سے 1700 فیڈرز بحال کر دیے گئے ہیں جبکہ دیگر کی بحالی کا کام جاری ہے۔

مذکورہ اصول کے تحت کارکردگی کے جس معیار کی ضمانت دی گئی ہو انسانی استعداد سے باہر کی صورتحال میں اس پر عملدرآمد نہ ہونے کی صورت میں جرمانہ عائد نہیں کیا جاسکتا۔

کے الیکٹرک نے نیپرا کو اپنے جواب میں بتایا کہ 29 جولائی سے کراچی کو مسلسل بارش کا سامنا کرنا پڑا جس کی وجہ سے سیلابی صورتحال اور شہر کے مختلف مقامات پر پانی جمع ہوگیا اور مختلف اوقات میں ہونے والی بارش 120 ملی میٹر سے زائد تک ریکارڈ کی گئی۔

موسم کی صورتحال کے پیشِ نظر پیشگی اقدامات کے حوالے سے کے الیکٹرک کا کہنا تھا کہ اس نے مینٹیننس عملے کے ساتھ اضافی تکنیکی عملہ مقرر کر رکھا تھا تاکہ شکایت کی صورت میں بروقت جواب اور فوری حل کو یقینی بنایا جائے۔

کے الیکٹرک نے کہا کہ ٹیمیں شہری انتظامیہ کے ساتھ رابطے میں تھیں تاکہ ٹھہرے ہوئے پانی کی نکاسی یقینی بنا کر بحالی کا کام شروع کیا جاسکے، تاہم کچھ علاقوں میں اب بھی پانی جمع ہے جہاں حفاظتی نقطہ نظر سے بحالی کا کام صورتحال بہتر ہونے تک شروع نہیں کیا جاسکتا۔

اس ضمن میں جب کے الیکٹرک کے ترجمان سے رابطہ کیا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ اگر امر ربی یا کسی ایسی صورتحال جو انسانی استعداد سے باہر ہو، کے باعث کمپنی بجلی کا بحران ختم نہیں کر سکے تو وہ نیپرا کی کارکردگی کے اصولوں سے مخصوص مدت کے لیے استثنیٰ طلب کر سکتی ہے۔