آصف زرداری کی جیل میں اے کلاس دینے کی درخواست
احتساب عدالت میں سابق صدر آسف زرداری کی جیل میں اے کلاس دینے کی درخواست پر سماعت کے دوران جج احتساب عدالت اور ڈپٹی پراسیکیوٹر نیب میں تلخ کلامی ہو گئی ،جج محمد بشیر نے ڈپٹی پراسیکیوٹر نیب کی سرزنش کرتے ہوئے کہا کہ میں آپ کی بات نہیں سنتا عدالت میں اونچی آواز سے بات مت کرو۔تفصیلات کے مطابق احتساب عدالت میں جعلی اکاﺅنٹس اور میگامنی لانڈرنگ کیس میں گرفتار سابق صدر آصف زرداری کی جیل میں اے کلا س دینے کی درخواست پر سماعت ہوئی،سابق صدر نے جیل میں اے سی کی سہولت مانگ لی ،آصف زرداری کے وکیل نے ماضی میں اے کلاس دینے کا فیصلہ عدالت کے سامنے رکھ دیا ،سردار لطیف کھوسہ نے کہا کہ آصف زرداری کو متعدد بیماریاں ہیں ،جیل میں اے سی کی سہولت فراہم اورگھر سے کھانا لانے کی اجازت دی جائے ۔دوران سماعت جج احتساب عدالت اور ڈپٹی پراسیکیوٹر نیب مظفرعباسی میں تلخ کلامی ہو گئی ،پراسیکیوٹر نیب نے کہا کہ ان تمام درخواستوں پر نیب کا موقف بھی سن لیں ،جج محمد بشیر نے کہا کہ تم چھوڑ دو آپ کہہ چکے یہ نیب سے متعلقہ نہیں ،نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ ایک درخواست میں جواب دیا نیب سے متعلق نہیں باقی میں ہمار اموقف سننا پڑے گا،جج محمد بشیر نے کہا کہ میں نہیں سن رہا یہ جیل سے متعلقہ معاملہ ہے ،آپ اپنا موقف تحریری طور پر لکھ کر جمع کروا دیں ،نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ آپ کس طرح بات کررہے ہیں ہم آفیسر آف دی کورٹ ہیں موقف سننا ہوگا،جج محمد بشیر نے کہا کہ میں نہیں سنتا عدالت میں اونچی آواز سے بات مت کرو ۔
وکیل آصف زرداری نے کہا کہ 90 دن بعد بھی مرکزی ریفرنس کی کاپیاں فراہم نہیں کی جا سکیں ،جج احتساب عدالت نے کہا کہ کہاں ہیں تفتیشی افسر ،کاپیاں کیوں فراہم نہیں کی جا سکیں ،سردار مظفر نے کہا کہ ریفرنس کی کاپیاں رجسٹرار کے پاس جمع کرائی جا چکی ہیں ،عدالت نے رجسٹرار احتساب عدالت کو طلب کرلیا،عدالت نے کہا کہ دیکھیں ریفرنس کی کاپیاں آپ کو فراہم کی گئیں یا نہیں جلدی بتائیں ،جج احتساب عدالت نے کہا کہ ایک درخواست وہ بھی دی تھی کہ نماز نہیںپڑھنے دیتے ،پراسیکیوٹر نیب نے کہا کہ ہم اس میں جواب دیناچاہتے ہیں،لطیف کھوسہ نے کہا کہ جواب دیدیں دیکھتے ہیں نماز سے روکنے کی وجہ بتائی جاتی ہے ،احتساب عدالت نے سماعت کل تک ملتوی کردی ،عدالت نے ریمارکس دیئے کہ ملزم نہ آئیں ،پروڈکشن آرڈر پر بھی کل بات کریں گے ۔