ملائیشیا کے اسکولوں میں سیکس ایجوکیشن کا فیصلہ
ملائیشیا میں مذہبی جماعتوں اور فاضل کام کے بوجھ تلے دبے اساتذہ کے اعتراضات کے باوجود فیصلہ کیا گیاہے کہ اگلے سال سے ملک کے تمام اسکولوں کے سیکنڈری لیول پر جنسی آگاہی سے متعلق تعلیم دی جائے گی۔
ملائیشیا نے مذہبی جماعتوں اور فاضل کام کے بوجھ تلے دبے اساتذہ کے اعتراضات کے باوجود فیصلہ کیا ہے کہ اگلے سال سے ملک کے تمام اسکولوں کے سیکنڈری لیول پرسیکس ایجوکیشن یعنی جنسی آگاہی سے متعلق تعلیم دی جائے گی۔
ملائیشیا کے تعلیمی حکام کے مطابق یہ 40 منٹ کی کلاس ہوگی اور اسے "سماجی اور تخلیقی صحت کی تعلیم” کا نام دیا گیا ہے۔ اس حوالے سے ملائیشیا کے ڈپٹی وزیرتعلیم وی کاسیونگ بتاتے ہیں کہ یہ کلاس ہفتے میں ایک بار ہوگی اور اس میں 13سے 17 برس تک کی عمر کے بچوں کو صحت، نفسیات، جنسی تعلقات، خاندان اور معاشرتی اقدار کے حوالے سے تعلیم دی جائے گی۔
وی کاسیونگ مزید کہتے ہیں، ” اس کلاس میں صرف جنسی تعلیم ہی نہیں دی جائے گی بلکہ نئی نسل کو ان تمام عناصر سے لیس کیا جائے گا جو ان کو سن شعور تک پہنچنے کے عمل میں مدد دے گا۔”
تعلیم دینے کا خیال ملائیشیا کی حکومت نے گزشتہ سال اس وقت پیش کیا تھا جب پولیس کی ایک رپورٹ میں یہ بتایا گیا کہ ملک میں سالانہ کم سے کم ایک سو نو زائیدہ بچوں کولاوارث چھوڑ دیا جاتا ہے جبکہ بعض اعداد و شمار کے مطابق صرف دارالحکومت کوالا لمپور میں ہر دس دن بعد ایک لاوارث بچہ ملتا ہے۔
حکومت کے اس اقدام کو گوکہ کئی والدین نے سراہا ہے تاہم زیادہ تر اساتذہ اس خیال کی مخالفت کررہے ہیں۔ اساتذہ کا کہنا ہے کہ ایک تو پہلے ہی ان سے زیادہ کام لیا جا رہا ہے دوسرا یہ کہ اساتذہ اس مضمون کو پڑھانے کے لئے ضرورت کے مطابق اہلیت نہیں رکھتے۔
واضح رہے کہ حکومت نے اس سے قبل رواں برس کے آغاز میں اعلان کیا تھا کہ وہ اسکولوں میں جنسی تعلیم دینے کا فیصلہ واپس لے رہی ہے اور اس کی بجائے اب جنسی آگاہی سے متعلق موضوعات کو موجودہ مضامین جیسے بائیالوجی، سائنس، زبان سیکھانے والی کلاسوں اور مذہبی تعلیم کے ساتھ شامل کر دیا جائے گا۔
بشکریہ ڈی ڈبلیو ڈی