URDUSKY || NETWORK

اقوام متحدہ | UNO

131

اقوام متحدہ | UNO

اپریل 1945 ء سے 26 جون 1945 ء تک سان فرانسسکو، امریکہ میں پچاس ملکوں کے نمائندوں کی ایک کانفرس منعقد ہوئی۔ اس کانفرس میں ایک بین الاقوامی ادارے کے قیام پر غور کیا گیا۔ چنانچہ اقوام متحدہ یا United Nations کا منشور یا چارٹر مرتب کیا گیا۔ لیکن اقوام متحدہ 24 اکتوبر 1945 ء میں معرض وجود میں آئی۔
اقوام متحدہ یا United Nations Organization کا نام امریکہ کے سابق صدر مسٹر روز ویلٹ نے تجویز کیا تھا
منشور اور مقاصد
1945 میں اقوام متحدہ کے چارٹر پر دستخطوں کی تقریب ، سان فرانسسکو ، امریکہ
اس کے چارٹر کی تمہید میں لکھا ہے کہ
ہم اقوام متحدہ کے لوگوں نے مصمم ارادہ کیا ہے کہ آنے والی نسلوں کو جنگ کی لعنت سے بچائیں گے جو ہماری زندگی میں بنی نوع انسان پر دو مرتبہ بے انتہا مصیبتیں لا چکی ہے۔ انسانوں کے بنیادی حقوق پر دوبارہ ایمان لائیں گے اور انسانی اقدار کی عزت اور قدرومنزلت کریں گے۔ مرد اور عورت کے حقوق برابر ہوں گے۔ اور چھوٹی بڑی قوموں کے حقوق برابر ہوں گے۔ ایسے حالات پیدا کریں گے کہ عہد ناموں اور بین الاقوامی آئین کی عائد کردہ ذمہ داریوں کو نبھایا جائے۔ آزادی کی ایک وسیع فضا میں اجتماعی ترقی کی رفتار بڑھے اور زندگی کا معیار بلند ہو۔
یہ مقاصد حاصل کرنے کے لیے رواداری اختیار کریں۔ ہمسایوں سے پر امن زندگی بسر کریں۔ بین الاقوامی امن اور تحفظ کی خاطر اپنی طاقت متحد کریں۔ نیز اصولوں اور روایتوں کو قبول کر سکیں اس بات کا یقین دلائیں کی مشترکہ مفاف کے سوا کبھی طاقت کا استعمال نہ کیا جائے۔ تمام اقوام عالم اقتصادی اور اجتماعی ترقی کی خاطر بین الاقوامی ذرائع اختیار کریں۔
مقاصد
اقوام متحدہ کی شق نمبر 1 کے تحت اقوام متحدہ کے مقاصد درج ذیل ہیں۔
1. مشترکہ مساعی سے بین الاقوامی امن اور تحفظ قائم کرنا۔
2. قوموں کے درمیان دوستانہ تعلقات کو بڑھانا۔
3. بین الاقوامی اقتصادی، سماجی، ثقافتی اور انسانوں کو بہتری سے متعلق گتھیوں کو سلجھانے کی خاطر بین الاقوامی تعاون پیدا کرنا انسانی حقوق اور بنیادی آزادیوں کے لیے لوگوں کے دلوں میں عزت پیدا کرنا۔
4. ایک ایسا مرکز پیدا کرنا جس کے ذریعے قومیں رابطہ عمل پیدا کر کے ان مشترکہ مقاصد کو حاصل کر سکیں۔
5. آرٹیکل نمبر 2 کے تحت تمام رکن ممالک کو مرتبہ برابری کی بنیاد پر ہے۔
رکنیت
ہر امن پسند ملک جو اقوام متحدہ کے چارٹر کی شرائط تسلیم کرے اور ادارہ کی نظر میں وہ ملک ان شرائط کو پورا کر سکے اور اقوام متحدہ کی ذمہ داریوں کو ادا کرنے کے لیے تیار ہو برابری کی بنیاد پر اقوام متحدہ کا رکن بن سکتا ہے۔ شروع شروع میں اس کے صرف 50 ممبر تھے۔ بعد میں بڑھتے گئے۔ سیکورٹی کونسل یا سلامتی کونسل کی سفارش پر جنرل اسمبلی اراکین کو معطل یا خارج کر سکتی ہے۔ اور اگر کوئی رکن چارٹر کی مسلسل خلاف ورزی کرے اسے خارج کیا جا سکتا ہے۔ سلامتی کونسل معطل شدہ اراکین کے حقوق رکنیت کو بحال کر سکتی ہے۔اس وقت اس کے ارکان ممالک کی تعداد 192 ہے۔ تفصیلی فہرست کے لیے دیکھئیے: اقوام متحدہ کے رکن ممالک۔
اعضاء
اقوام متحدہ کے 6 اعضاء ہیں
* جنرل اسمبلی
* سلامتی کونسل یا سیکورٹی کونسل
* اقتصادی اور سماجی اکنامک اور سوشل کونسل
* ٹرسٹی شپ کونسل
* بین الاقوامی عدالت یا انٹر نیشنل کورٹ
* سیکریٹریٹ
جنرل اسمبلی
اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کا ہال
جنرل اسمبلی تمام رکن ممالک پر مشتمل ہوتی ہے۔ ہر رکن ملک اسمبلی میں زیادہ سے زیادہ پانچ نمائندے بھیج سکتا ہے۔ ایسے نمائندوں کا انتخاب ملک خود کرتا ہے۔ ہر رکن ملک کو صرف ایک ووٹ ہوتا ہے۔
جنرل اسمبلی کا اجلاس سال میں ایک دفعہ ماہ ستمبر کے تیسرے منگل کوشروع ہوتا ہے۔ لیکن اگر سلامتی کونسل چاہے یا اقوام متحدہ کے اراکین کی اکثریت کہے تو جنرل اسمبلی کا خاص اجلاس بھی بلایا جاسکتا ہے۔
کمیٹیاں
جنرل اسمبلی کا کام سر انجام دینے کے لیے چھ کمیٹیاں بنائی گئیں ہیں۔ ان کمیٹیوں میں نمائندگی کا حق ہر ممبر ملک کو حاصل ہے۔
* پہلی کمیٹی تحفظاتی اور سیاسی معاملات سے متعلق ہے۔ ہتھیاروں میں تخفیف کا معاملہ بھی اسی کی ذمہ داری ہے۔ اسکی مزید امداد کے لیے ایک خصوصی سیاسی کمیٹی بھی ہے۔
* دوسری کمیٹی اقتصادی اور مالیاتی معاملات کے متعلق ہے۔
* تیسری کمیٹی سماجی انسانی اور ثقافتی معاملات کے بارے میں ہے۔
* چوتھی کمیٹی تولیتی معاملات کے متعلق ہے جس میں غیر مختار علاقوں کے معاملات بھی شامل ہیں۔
* پانچویں کمیٹی انتظامی معاملات اور بجٹ کے متعلق ہے۔
* چھٹی کمیٹی قانون سے متعلق ہے۔
ان کے علاوہ ایک جنرل اسمبلی کے پریذیڈنٹ، 17 وائس پریذیڈنٹ اور بڑی کمیٹی کے 6 ممبران پر مشتمل ہے جن کا انتخاب جنرل اسمبلی کرتی ہے۔ جنرل کمیٹی کا اجلاس اسمبلی کے کام کا جائزہ لینے اور اسے بخوبی سر انجام دینے کے لیے اکثر منعقد ہوتا ہے۔ جنرل اسمبلی کی امداد کے لیے مزید کئی کمیٹیاں بھی ہیں۔ جنرل اسمبلی اکثر اوقات بہ وقت ضرورت ہنگامی کمیٹیاں بھی مقرر کرتی ہے۔ مثلاً امبلی نے دسمبر 1948 ء میں کوریا کے لیے اقوام متحدہ کا کمیشن مقرر کیا۔ اقوام متحدہ نے مصالحتی کمیشن برائے فلسطین مقرر کیا۔ تمام کمیٹیوں کی سفارشات جنرل اسمبلی میں منظوری کے لیے پیش کی جاتی ہیں۔
اختیارات اور فرائض
جنرل اسمبلی کے اختیارات اور فرائض وسیع ہیں۔ مثلاً
* امن اور عافیت کے لیے بین الاقوامی اصولوں پر غور کرنا اور اس ضمن میں اپنی سفارشات پیش کرنا۔
* بین الاقوامی سیاست کی ترویج کرنا
* بین الاقوامی قانون کی ترقی و تدوین
* تمام بنی نوع انسان کے لیے بنیادی حقوق اور آزادیوں کو حاصل کرنا۔
* اقتصادی، سماجی، ثقافتی، تعلیمی اور صحت عامہ کے متعلق بین الاقو امی اشتراک عمل
* سلامتی کونسل اور اقوام متحدہ کے دوسرے اعضا کی رپورٹوں پر غور کرنا
* کسی تنازعہ کی صورت میں اس کے حل کے لیے اپنی سفارشات پیش کرنا
* ٹرسٹی شپ کونسل کے ذریعہ تولیتی معاہدات کی تعمیل کی نگرانی کرنا
* سلامتی کونسل کے دس غیر مستقل ارکان کا انتخاب
* اقوام متحدہ کے بجٹ پر غور و غوض کرنا اور اسے منظور کرنا
* ارکان ملک کے لیے چندے کی رقم مقرر کرنا
* مخصوص اداروں کے بجٹ کی جانچ پڑتال کرنا وغیرہ
* اہم مسائل دو تہائ اکثریت سے طے پاتے ہیں۔ باقی مسائل کا فیصلہ حاضر ارکان کی سادہ اکثریت سے کیا جاتا ہے۔
سلامتی کونسل
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا چیمبر
سلامتی کونسل یا سکیورٹی کونسل اقوام متحدہ کا سب سے اہم عضو ہے اس کے کل پندرہ ارکان ہوتے ہیں، جن میں سے پانچ مستقل ارکان جو کہ فرانس، روس، برطانیہ، چین اور امریکا ہیں اور ان کے پاس کسی بھی معاملہ میں راے شماری کو تنہا رد یعنی ویٹو کرنے کا حق حاصل ہے۔
ان کے علاوہ اس کے دس غیر مستقل اراکین بھی ہیں جن کو جنرل اسمبلی دو دو سال کے لیے منتخب کرتی ہے۔ انھیں فوری طور پر دوبارہ منتخب نہیں کیا جاسکتا۔
سلامتی کونسل کے فرائض اور اختیارات
* اقوام متحدہ کے اصولوں کے مطابق دنیا بھر میں امن اور سلامتی قائم رکھنا
* کسی ایسے جھگڑے یا موضوع کی تفشیش کرنا جو بین الاقوامی نزاع پیدا کر سکتا ہو
* بین الاقوامی تنازعوں کو سلجھانے کے بارے میں منصوبے تیار کرنا۔
* سلامتی کونسل اقوام متحدہ کے تمام اراکین کی طرف سے کاروائی کرتی ہے۔ یہ سب اراکان سلامتی کونسل کے فیصلوں کی تعمیل میں حامی بھرتے ہیں اور اسکی درخواست پر بین الاقوامی امن اور سلامتی کے لیے مسلح فوجیں یا دیگر مناسب اقدام کرتے ہیں۔
* سلامتی کونسل کی کاروائی ہمیشہ جاری رہتی ہے۔ اس لیے رکن ملک کا ایک ایک نمائندہ ہر وقت اقوام متحدہ کے ہیڈ کواٹرز میں موجود رہتا ہے۔ سلامتی کونسل جہاں چاہے اپنا اجلاس فورا منعقد کر سکتی ہے۔
* فوجی عملے کی کمیٹی سلامتی کونسل کے پانچ مستقل اراکین کے چیف آپ سٹاف یا ان کے نمائندوں پر مشتمل ہوتی ہے۔
ایٹمی کمیشن
اکنامک اور سوشل کونسل
اس کے 54 اراکین ہیں جس میں سے 18 ممبروں کو جنرل اسمبلی ہر بار باری باری 3 ، 3 سال لے لیے منتخب کرتی ہے۔ جنرل اسمبلی کے زیر انتظام یہ کونسل اقوام متحدہ کی اقتصادی اور سماجی سرگرمیوں کی ذمہ دار ہے۔
اس کونسل میں ہر فیصلہ محض کثرت رائے سے کیا جاتا ہے۔ یہ رکن کا ایک ووٹ ہوتا ہے۔ یہ کونسل کمیشنوں اور کمیٹیوں کے ذریعے کام کرتی ہے۔
اس کونسل کے کمیشنوں میں درج ذیل کمیشن شامل ہیں۔
* اقتصادیات، روزگار اور ترقی سے متعلق کمیشن
* رسل اور مواصلات سے متعلق کمیشن
* سرکاری خزانے سے متعلق کمیشن
* شماریات سے متعلق کمیشن
* آبادی سے متعلق کمیشن
* انسانی حقوق سے متعلق کمیشن
* سماجی ترقی سے متعلق کمیشن
* خواتین کے حقوق سے متعلق کمیشن
* منشی ادویات سے متعلق کمیشن
* ان کے علاوہ تین علاقہ واری کمیشن بھی موجودہ ہیں۔
* یورپ کے لیے اقتصادی کمیشن
* ایشیا اور مشرق بعید کے لیے اقتصادی کمیشن
* جنوبی امریکا کے لیے اقتصادی کمیشن
ٹرسٹی شپ کونسل
اقوام متحدہ نے ایک بین الاقوامی تولیتی نظام قائم کیا تاکہ ان علاقوں کی نگرانی اور بندوبست کا انتظام کرے جو جداگانہ تولیتی معاہدوں کے ذریعہ اقوام متحدہ کی زیر نگرانی آ گئے۔
تولیتی نظام کا مقصد بین الاقوامی امن و امان اور حفاظت کو ترویض کرنا۔ تولیتی علاقی جات کے باشندوں کی ترقی کا خیال رکھنا تا کہ وہ خود مختاری اور آزادی حاصل کر سکیں۔
تولیتی کانفرس کا فرض ہے کہ تولیتی علاقہ جات کے باشندوں کی سیاسی، اقتصادی، سماجی اور تعلیمی ترقی کے بارے میں استفسار نامہ مرتب کرے جس کی بنا پر انتظام کرنے والی حکومتیں سالانہ رپورٹ تیار کریں۔ اس کے ممبروں میں سلامتی کونسل کے پانچ مستقل اراکین کے علاوہ ٹرسٹ علاقوں کا انتظام کرنے والے ممالک شامل ہوتے ہیں۔
بین الاقوامی عدالت
بین الاقوامی عدالت کا صدر مقام شہر ہگ واقع نیدر لینڈز (ہالینڈ) ہے۔ یہ عدالت اقوام متحدہ کا سب سے بڑا قانونی ادارہ ہے۔ تمام ملک جنہوں نے آئین عدالت کے منشور پر دستخط کئے، جس مقدمے کو چاہیں اس عدالت میں پیش کر سکتے ہیں۔ علاوہ ازیں خود بھی سلامتی کونسل قانونی تنازعے عدالت بھیج سکتی ہے۔
بین الا قوامی عدالت 15 ججوں پر مشتمل ہے۔ عدالت کی ان ممبران کو جنرل اسمبلی اور سلامتی کونسل آزاد رائے شماری کے زریعی نو سال کے لیے منتخب کرتی ہے۔ جج اپنی ذاتی قابلیت کی بنا پر منتخب ہوتا ہے۔ تاہم یہ خیال رکھا جاتا ہے کہ اہم قانونی نظام کی نمائندگی ہو جائے۔ یاد رہے کہ ایک ہی ملک کے دو جج بیک وقت منتخب نہیں ہو سکتے۔
سیکریٹریٹ
نیویارک شہر میں اقوام متحدہ کے صدر مقام کے قریب واقع سیکریٹیریٹ کی عمارت
سیکٹری جنرل اقوام متحدہ کے سب سے بڑے ناظم امور کی حثیت سے کام کرتا ہے۔ سلامتی کونسل کی سفارش پر جنرل اسمبلی سیکٹری جنرل منتخب کرتی ہے۔ سیکٹری جنرل اسمبلی کو ایک سالانہ رپورٹ پیش کرتا ہے اور اسے حق حاصل ہے کہ اپنا عملہ خود نامزد کرے۔
اقوام متحدہ کے سیکریٹریٹ میں مندرجہ ذیل دفاتر شامل ہیں۔
1. سیکٹری جنرل کا دفتر
2. اقتصادی اور سماجی امور کا محکمہ
3. خصوصی سیاسی معاملات کا دفتر
4. تولیتی اور غیر مختار علاقوں کا عملہ
5. اطلاعات عامہ کا دفتر
6. قانونی امور کا دفتر
7. کانفرس سروس کا دفتر
8. کنٹرولر کا دفتر
9. جنرل سروسز کا دفتر
10. سیاسی اور تحفظاتی امور کا محکمہ
11. اقوام متحدہ کا جنیوا کا دفتر
مندرجہ ذیل امدادی اداروں میں بھی اقوام متحدہ کا عملہ کام کرتا ہے۔
وہ ادارے جنہیں جنرل اسمبلی یا اقتصادی کونسل قائم کرے
* یونیسف (unicef) اس کا صدر دفتر ینو یارک میں ہے۔
* ترقیاتی پروگرام (UNDP)
* مہاجرین کا کمیشن(UNRWA)
* اقتصادی ترقی کی تنظیم (UNIDO)
* انکٹاڈ (UNCTAD)
بشکریہ ویکیپیڈیا