نئے سال کی پیشن گوئیاں
مشہور عامل باوا گھمبیر شاہ درویشی کی تمام حدیں پھلانگتے ہوئے پرلے درجے کے فقیر ہو چکے ہیں۔ تاہم حاسد اور مخالفین آپ کی درویشی کو عیاری کے نام سے موسوم کرتے ہیں۔ اسی ’درویشانہ چال چلن ‘ کی بدولت آپ کم و بیش آٹھ مرتبہ حوالات میں بھی قدم رنجہ فرما چکے ہیں۔ اگرچہ پچھلے سال باوا سرکار کو اپنی بیان کردہ ’قابل دست اندازی پولیس و دیگراں‘ پیشن گوئیوں کے طفیل طویل عرصہ تک روپوش رہنا پڑا، تاہم آپ کے مسائل کا حل اور پیشن گوئیاں بیان کرنے ایسے قماش کے افعال سے باز رہنا قبلہ کے لیے ممکن نہیں۔ لہٰذا اپنی جبلت سے مجبور ہو کر آپ نے اس دفعہ پھر دسمبر کا مہینہ اسی دور افتادہ خفیہ پہاڑی مقام پر قیام فرمایا اور ستاروں کی چالوں کا قریب سے مشاہدہ فرماکر ان کی روشنی میں آپ کا مستقبل کھوجنے کی فی سبیل اللہ سعی کی۔ جن نازک معاملات پر’آسمانی ستارے‘ بوجہ خاموش تھے ، سرکار نے اپنے نئے طریقہ واردات کے مطابق ’فلمی ستاروں ‘ کی روشنی میں ان معاملات کے مستقبل کا بطریق احسن ادراک فرما لیا۔ باوا گھمبیر شاہ نئے سال کی ’مجرمانہ و غیر پارلیمانہ‘ قسم کی پیشن گوئیاں کرنے کے بعد اسی پہاڑی جائے واردات کی طرف ہجرت فرما گئے ہیں۔ آپ نے اس وقت تک آستانے پر دوبارہ قدم رنجہ نہ ہونے کا عزم صمیم کیا ہے، جب تک نئے سال کی پیشن گوئیاں ذیل کی بنا پر ان کی جان کو لاحق خطرات رفع نہیں ہوجاتے۔
٭ مسافران خستہ جاں جسم و جاں کا رشتہ برقرار رکھنے کے لیے پھر سے کمر بستہ ہوں گے۔ تاہم مہنگائی ساتویں آسمان کو چھو لے گی اور ’سامان تعیش‘ مثلاً آٹا، چینی، گھی، تیل، بجلی وغیرہ بداختر مسافران مذکور کی دسترس سے باہر ہو جائے گا۔
٭ خواتین میں لباس کا ناجائز استعمال فروغ پائے گا اور بعض ’مستورات‘ عریانی کے لیے ستر پوشی سے کام لیں گی۔ مزید برآں ستاروں نے باوا سرکار کو نئے سال کے چند ایسے فیشنز کے درشن بھی کرائے ہیں کہ اگر ان کے ڈیزائنوں کا الفاظ میں نقشہ کھینچا جائے تو پیشن گوئی ہذا سنسر کی زد میں آجائے۔
٭ گیس اور بجلی کی مایہ ناز لوڈ شیڈنگ کے بارے میں آسمانی اور فلمی ستاروں کی رائے میں اختلاف ہے۔ آسمانی ستاروں کے مطابق اس لوڈ شیڈنگ سے ’عظمت رفتہ‘ بحال کرنے میں مدد ملے گی اور بعض لوگوں کا غاروں کے زمانے میں پلٹنے کا خواب شرمندہ تعبیر ہوگا۔ جبکہ ’فلمی ستارے‘ کہتے ہیںکہ امسال گیس اور بجلی کی لوڈ شیڈنگ کا مکمل خاتمہ ہوجائے گا۔ (اس کو گیس اور بجلی کا مکمل خاتمہ نہ پڑھا جائے)
٭ حجاج کرام کو اس سال بھی ٹھگ ٹکریں گے اور اس طرح حجاج محترم ثواب کمانے کے ساتھ ساتھ نادار ٹھگوں کے دال دلیے کا بندوبست بھی کریں گے۔
٭ ’وکی لیکس سٹوڈیو420شو‘ امسال بھی جاری رہے گا اور شو کا میزبان جو لین اسانج مزید شہرت حاصل کرے گا۔
٭ سال رواں امریکی خلائی تحقیقاتی ادارہ NASAخلا میں سطح زمین سے ساڑھے تین سو کلومیٹر بلند پہلا تحقیقاتی ادارہ قائم کرنے میں کامیاب ہو جائے گا، جہاں سائنس دان گزشتہ آٹھ سالوں سے کام کر رہے ہیں۔ اس کا مقابلہ کرنے کے لیے دور اایک خداداد مملکت میں ہوائی قلعے تعمیر کرنے کا عمل تیز تر ہوگا، جہاں سیاست دان گزشتہ ساٹھ سالوں سے مصروف عمل ہیں۔ New Horizonنامی امریکی خلائی جہاز 36ہزار میل فی گھنٹہ کی رفتار سے پرواز جاری رکھتے ہوئے اگلی دنیاﺅں کی طرف سفر کرتا رہے گا۔ جب کہ کسی نامعلوم ریاست میں ریورس گیئر میں اتنی ہی رفتار سے’ ترقیاتی سفر ‘جاری و ساری رہے گا۔
٭ محبوب اور موبائل کی سمیں تبدیل کرنے کا رحجان فروغ پائے گا۔ نیز محبوب کی بے نیازیوں سے دلبرداشتہ ہو کر خود کشی کے رحجانات میں خاطر خواہ کمی آئے گی۔ تاہم آلام زمانہ اور مہنگائی کے ہاتھوں کے مجبور ہو کر یہ عمل ترقی کی منازل طے کرسکتا ہے۔
٭ پرائیویٹ چینلز پر اردو کے ساتھ ’اجتماعی زیادتی‘ جاری رہے گی۔
٭ جہالت ،جذباتیت اور غربت شانہ بشانہ چلیں گی اور مل کر ایسے طوفان برپا کریں گی کہ جن سے عقل ، منطق ، دلیل اور رواداری کی شمعیں گل ہونے کا خطرہ ہے۔ نیز مردانہ قوت کے ساتھ ساتھ معاشرے میں قوت برداشت میں بھی کمی آنے کا شدید خدشہ ہے۔
٭ سلسلہ عسکریہ کے خلیفہ چہارم ، ماضی کے فاتح کارگل اور حال کے ممتاز طبلہ نواز استاد پرویز مشرف کے وطن واپسی کے امکانات معدوم رہیں گے۔ البتہ ان کی جماعت عتیقہ اوڈھو کی قیادت میں اتنی ترقی کرسکتی ہے کہ کسی ضمنی الیکشن میں تحریک انصاف جتنے ووٹ حاصل کرلے۔
٭ ان ہاؤس تبدیلی ممکن ہے۔ تاہم ’اصلی ‘ تبدیلی کے لیے کوزہ گروں کی مساعی جمیلہ اس سال بھی ثمر بار ہوں گی ، نہ ’وصال یار‘ ممکن ہوگا۔
٭ چند بزرگ سیاستدان اور دانشور جو اپنی طبعی عمر پوری کر کے ’اوور ٹائم‘ لگا رہے ہیں ، راہی بقا ہو جائیں گے۔ تا ہم قوم کو اس سے کوئی فائدہ نہ ہوگا کیونکہ یہ اتنی تعداد میں اور پیدا ہو جائیں گے۔
٭ اقبال اور فیض شناسوں میں مزید کمی ہوگی۔ البتہ استاد امام دین گجراتی کے کلام پر تحقیق و تنقید کا عمل تیز ہوگا۔ نیز بیک وقت کئی شعرائے کرام عصر حاضر کے امام دین کے لقب سے ملقب ہوں گے۔
٭ ٹوپی ڈراموں اور پگڑی ڈراموں میں اضافہ ہوگا۔ نیز نان ایشوز پر دھرنے بازیاں جاری رہیں گی۔
٭ عالمی منڈی میں انسانی خون سستا اور تیل مہنگا ہوگا۔
٭ کسی اخلاق باختہ قوم کے سائنسدان چاند پر پانی تلاش کرنے میں کامیاب ہوجائیں گے۔ جبکہ اخلاقی قدروں سے مزین کوئی قوم عید کا چاند دیکھنے پر باہم دست و گریبان رہے گی۔
نوٹ : باوا گھمبیر شاہ کو ستاروں نے اور بھی کئی ہوشربا پیشن گوئیوں سے ’روشناس‘ کرایا ہے۔ تا ہم باوا سرکار نے عدم برداشت کے نامہرباں موسموں میں ان کو طشت از بام کرنے سے اجتناب فرمایا ہے کہ
بلھے شاہ ہن چپ چنگیری
نہ کر ایتھے ایڈی دلیری