ریمنڈ دَیوس کا معاملہ اورامریکی ویب سائٹ کا انکشاف
ریمنڈ دَیوس کا معاملہ اورامریکی ویب سائٹ کا انکشاف.. ….
ریمنڈڈیوس یا دَیوس کا فیصلہ ہوگیا…. ڈیوس سفارت کا نہیں ہے امریکااَب خاموش رہے…
تحریر: محمداعظم عظیم اعظم
یہ بات جو امریکی بھی اچھی طرح سے جانتے ہیں مگر کُھل کر اِس کو تسلیم کرنے سے اِنکار کررہے ہیں کہ ریمنڈدَیوس سفارت کار نہیں ہے مگراَب اپنے ہی ملک کی ایک ویب سائٹ ”اسٹویٹفور“ کے اِس انکشاف کے بعد اِنہیں یہ تسلیم کرلیناچاہئے کہ اِن کا دہشت گرد شہری ریمنڈدَیوس جس نے پاکستان میں دن دھاڑے اپنی پستول سے بغیر کوئی نشانہ خطاکئے دوبے گناہ اور معصوم پاکستانیوںکو قتل کیا ہے وہ سفارت کار ہے اور نہ ہی اِسے سفارتی مراعات حاصل ہے یوں جس کو کسی بھی لحاظ سے اسثنیٰ حاصل نہیں ہوسکتاکیونکہ یہ سفارتی عملے کا نہ تو رُکن ہے اور نہ ہی اِس کی اِس حوالے سے کوئی اہم ذمہ داری ہے یہ ایک عام سا فرد ہے جو کسی اور کامو ں ( جیسے اپنی تعیناتی والے ملک میں دہشت گردی کے نیٹ کو کنٹرول کرنے کی نگرانی کے لئے معمور ہے) کے لئے سفارتی عملے کے ساتھ اُس طرح سے لگادیاگیاہے جس طرح ایک زیادہ وزن ڈھونے والے گدھے کے ساتھ مالک دوسراگدھالگا دیتاہے جِسے پکھ کہتے ہیں یکدم اِسی طرح امریکا نے ریمنڈ دَیوس کو بھی پاکستان کے شہر لاہور میں قائم اپنے سفارت خانے میں اپنے سفارتی عملے کے اراکین کے ساتھ اِسے نتھی کئے رکھا اور یہ بھی حقیقت ہے کہ اِس امریکی ویب سائٹ ”اسٹویٹفور“ کے انکشافات کے مطابق امریکی انتظامیہ ریمنڈ دَیوس کی تمام قانونی اور غیرقانونی حیثیت سمیت اِس کی تمام ظاہر و باطن سرگرمیوں سے بھی خُوف واقف ہے اوراِسی طرح دہشت گرد ریمنڈ دَیوس بھی اپنی غیر سفارتی حیثیت کو بھی اچھی طرح سے جانتاہے مگراِس کے باوجودبھی اِس نے بلاجواز دوپاکستانیوں کو قتل کرکے وہ جرم کیا ہے جِسے دنیا کی کوئی بھی عدالت سخت سے سخت ترین جس میں پھانسی جیسی سزا بھی شامل ہے اِسے دیئے بغیرنہیں رہ سکتی ہے ۔
مگرآج اِس کے باوجود بھی پاکستانی سر زمین پر دومعصوم پاکستانیوں کو قتل کرنے والے امریکی قاتل ریمنڈ دَیوس اورامریکیوں کی ہٹ دھرمی اور ضدکا یہ عالم ہے کہ آج اِس سے ساری دنیا انگشت دندان ہے کہ ایک طرف انسانوں سمیت جانوروں کی جان اور حقوق کی تحفظ کی باتیں کرنے والادنیا کا ٹھیکیدار امریکا اپنی ضداور اَنا میں یہ سب کچھ بھول کر دوبے گناہ اور معصوم انسانوںکے قاتل ریمنڈدَیوس کو بچانے کے لئے کیسا پاگل اور اندھاہوگیا ہے…..؟؟ کہ اِسے قاتل ریمنڈ دَیوس کو بچانے کے سِوائے اور کچھ دِکھائی ہی نہیں دے رہاہے اور آج جب امریکاپر خود آپڑی ہے توو ہ انسانی جانوںاورحقوق کو مقدم جاننے والے اپنے ہی سبق کو ایک طرف رکھ چکا ہے اوریہ سب کچھ بھلاکر اپنے دہشت گرد شہری ریمنڈ دَیوس کو بچانے کے لئے طرح طرح کے حربے استعمال کررہاہے۔اور اپنے قاتل شہری کو بچانے کے لئے حکومت ِ پاکستان کو بلیک میل کرنے کے لئے دباو ڈالے جارہاہے۔جو کہ اِس کی کُھلی بے غیرتی اور بدمعاشی کے سِوااور کچھ نہیں ہے۔
حتیکہ امریکا کی حرام خوری اور بے غیرتی کی مثال اِس سے بھی لی جاسکتی ہے کہ آج امریکی تاریخ کے پہلے سیاہ فام صدر بارک اوباما سے لے کر ایک عام امریکی شہری سمیت سب کایہ دعویٰ ہے کہ پاکستان میں امریکی سفارت خانے سے نکل کردو پاکستانیوں کو بیدردی سے قتل کرنے والا امریکی شہری عیسائی دہشت گر د ریمنڈ دَیوس بے گناہ ہے اور پاکستان اِسے فوراَ رہاکرے یوں اپنی اِس ضد پر اڑے رہنے کی وجہ سے آج ا مریکی صدر اور ہر امریکی شہری کا حکومت پاکستان پراِس لئے دباو ¿ ہے کہ یہ امریکی شہری ریمنڈ دَیو س جو دوپاکستانیوں کا قاتل اور دہشت گرد صحیح ہے…. مگر چونکہ یہ امریکی سفارت خانے کے عملے میں شامل ہے اور ویانا کنونشن کے تحت اِسے اِ ستثنیٰ حاصل ہے تو اِس لئے اِسے دوپاکستانیوں کے قتل پر کسی بھی قسم کی کوئی سزانہیں دی جاسکتی ہے ۔
ایک طرف دوپاکستانیوں کے قاتل امریکی شہری عیسائی دہشت گرد ریمنڈدَیوس کے معاملہ میں جیسے جیسے دن گزرتے جارہے ہیں تو ویسے ویسے پاک امریکاتعلقات میں کشیدگی پیدا ہوتی جارہی ہے تودوسری طرف یہ صُورتِ حال جلد کسی مثبت نتیجے تک پہنچے بغیر دونوںجانب کی اعلیٰ قیادت کو بھی ایک ایسے امتحان اور آزمانش سے دوچار کرتی جارہی ہے کہ جس میں کامیابی کے امکانات کم ہوتے جارہے ہیں تووہیں اِس کے ساتھ ساتھ دونوںممالک کے سربراہان کی سوچنے سمجھنے اور ایک دوسرے کو برداشت کرنے کی صلاحیت بھی متاثر ہوتی جارہی ہے۔اِس حوالے سے اَب تو یہ بات بھی شدت سے محسوس کی جانے لگی ہے کہ دونوں ممالک کے ذمہ داران اپنے اپنے مو ¿قف کو بھی ایک دوسرے کو سمجھانے سے قاصر نظر آنے لگے ہیں جس سے اِن میںایک دوسرے پر عد م اعتماد کے رجحان کا پروان چڑھنا بھی لازمی امر ہوکررہ گیاہے۔
یعنی یہ کہ ایک طرف ہمارے صدر آصف علی زرداری ، وزیراعظم سیدیوسف رضاگیلانی سمیت وزرا ¿ اور دیگر حکومتی اراکین کا یہ موقف ہے کہ ریمنڈ دَیوس کامعاملہ پاک امریکا تعلقات پر اثر انداز نہیں ہوگا جبکہ اُدھرضدی امریکیوں جس میں امریکی صدر اور دوسرے امریکی حکام شامل ہیں اِن سب کی اپنے قاتل شہری ریمنڈ دَیوس کو پاکستانی جیل میں رکھنے پرسخت تشویش ہے اور اِن لوگوںکادوٹوک الفاظ میں حکومتِ پاکستان کو دھمکی آمیز لہجے میں یہ کہناہے کہ امریکی شہری ریمنڈ دَیوس کا معاملہ چند دنوں میں ریمنڈ دَیوس اور امریکی عوام سمیت ہماری خواہشات کے مطابق حل ہوجائے تو ٹھیک ہے ورنہ پاکستان سے تعلقات متاثر ہوسکتے ہیں جس میں سرِفہرست اسٹریجگ ڈائیلاگ شامل ہیں ہم ڈنکے کی چوٹ اور اپنی ہٹ دھرمی سے وہ بھی ملتوی کرسکتے ہیں اور اِسی کے ساتھ اطلاعات یہ بھی ہیں کہ امریکا نے پاکستان پر اپنا دباو بڑھانے کے لئے کسی ناراض محبوبہ کی طرح اپنی ناراضگی کا اظہار ابتداائی سطح پر پاکستان سے بات چیت بندکرکے شروع کردی ہے جبکہ اِن تمام امریکی دھمکیوں اورنخروں اور دوٹوک موقف کے جواب حکومت ِ پاکستان کی واضح حکمت ِ عملی اور مو ¿قف یہ ہے کہ ریمنڈدَیوس کا معاملہ انتہائی حساس نوعیت کا ہے کیس میں اِستثنیٰ کا فیصلہ عدالت ہی کرے گی اور اِسی کے ساتھ ہی حوصلہ افزاامر ایک یہ بھی ہے کہ حکومتِ پاکستان نے ضدی امریکیوں پر یہ بھی واضح کردیا ہے کہ امریکی شہری قاتل دہشت گردریمنڈ دَیوس کے معاملے میں کوئی فیصلہ عوامی اُمنگوں کے خلاف آیا تو یہ لال مسجد سے بھی زیادہ بڑااور خطرناک ایشو ثابت ہوسکتاہے یوں حکومت ِ پاکستان کی جانب سے ریمنڈ دَیوس کے اِستثنیٰ کی تصدیق نہ کئے جانے پر پاکستان میں تعینات امریکی سفیر کمرون منٹر نے مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اِس حوالے سے امریکا کی پوزیشن بڑی واضح ہے کہ ویانا کنونش کے تحت ریمنڈدَیوس کو استثنیٰ حاصل ہے اَب اگر حکومت ِ پاکستان اتنی سی بات نہیں سمجھ پا رہی ہے تو پھر بعد کی ذمہ دار یہ خود ہوگی ۔
جبکہ امریکی عیسائی قاتل دہشت گرد شہری ریمنڈ دَیوس کے اِس الجھاو ¿ کے معاملے کو جس میں اَب تک یہ بات واضح نہیں ہوسکی ہے کہ دوپاکستانیوں کے قاتل امریکی شہری ریمنڈدَیوس کو کوئی استثنیٰ حاصل ہے کہ نہیں امریکاکی ایک انٹیلی جنس امور کی ایک انتہائی معتبر اور اہم ترین ویب سائٹ ” اسٹریٹفور“ نے اِس معاملے کو سلجھاتے ہوئے دودھ کا دودہ اور پانی کا پانی کرتے ہوئے امریکیوں کو ریمنڈ دَیوس کو استثنیٰ حاصل ہونے کی ضد سے پیچھے ہٹنے کے لئے یہ حقیقت دنیا کے سامنے عیاں کردی ہے کہ ”اے !امریکیوں تم اُس قاتل ریمنڈدَیوس کو اپناسفارت کار اقرار دے رہے ہو جو کسی بھی حوالے سے تمہارے ریکار ڈمیں سفارت کار نہیں ہے بلکہ یہ ریمنڈ دَیوس جِسے تم اپنا زبردستی سفارت کار قرار دے کر دنیا سے اِس کی تصدیق کرنے پر تلے بیٹھے ہو کہ وہ یہ مان جائے کہ ریمنڈدَیوس تمہارا حقیقی سفارت کار ہے جوکہ غلط اور یکدم غلد ہے دراصل پاکستان میں تمہارے سفارت خانے سے نکل کر دو معصوم پاکستانیوں کو اپنی پستول کی گولیوں سے چھلنی کرنے والا ریمنڈدَیوس تمہارا سفارت کار ہے اور نہ ہی یہ تمہارے سفارت خانے کا کوئی رُکن ہے بلکہ اِس ویب سائٹ ”اسٹریٹفور“ نے دنیا کو یہ بتایاہے کہ ریمنڈدَیوس دراصل سی آئی اے کے لئے ٹھیکے پر کام کرتاہے اور یہ سفارتکار نہیں ہے ایک نجی ٹی وی رپورٹ کے مطابق جس نے ریمنڈدَیوس کے حوالے سے اِس بات کا اِنکشاف کیا ہے اِس ویب سائٹ میں سی آئی اے کے سابق اہلکار اور افسران بھی شامل ہیںجن کے انکشافات کے مطابق ریمنڈ دَیوس امریکی سی آئی اے کا کنٹریکٹ سیکیورٹی افسرہے اور یہ بات خود ریمنڈدَیوس بھی اچھی طرح سے جانتاہے اور اِسے بھی پہلے ہی یہ بتادیاگیاتھا کہ اِسے سفارتی مراعات حاصل نہیں ہوں گی اور نہ ہی اِسے سفارت کار کا تحفظ حاصل ہوگا اِسی نجی ٹی وی کے مطابق ویب سائٹ میں یہ بات بھی واضح طور پر موجودہے کہ پاکستان میں کسی خاص مشن پر بھیجے جانے سے قبل امریکی شہری قاتل دہشت گرد ریمنڈدَیوس کی کمپنی اور سی آئی اے نے یقینا اِس کی قانونی حیثیت کے بارے میں بھی اِسے ضرور بریفنگ دی تھی۔
اَب اِس منظر اور پس منظر میں وقت و حالات یہ تقاضہ کررہے ہیںکہ امریکا کو اپنے بناو ¿ٹی مو ¿قف میں نہ صرف لچک کا مظاہرہ کرنا ہوگا بلکہ اِس میں واضح تبدیلی بھی لانی ہوگی اور دنیا کو اپنی ویب سائٹ ”اسٹویٹفور“ کے انکشافات کے بعد یہ بتادیناہوگا کہ ہم ریمنڈدَیوس کو بچاناکی کوشش کرتے رہے مگر حقیقت یہی ہے کہ ریمنڈڈیوس (دَیوس) ہماراسفارت کار نہیں ہے اور نہ ہی اِسے کسی قسم کا کوئی استثنیٰ حاصل ہے اَب پاکستان کی عدلیہ جو بھی فیصلہ کرے گی وہ ہمیں بھی قبول ہوگا کیو نکہ ریمنڈڈیوس(دَیوس) دومعصوم انسانوںکا قاتل ہے اِس لئے اِسے سخت سے سخت سزاملنی چاہئے ۔