URDUSKY || NETWORK

بجلی کا بحران اور لانگ مارچ کر نے والے

102

شمشیر حق۔۔محمد وجیہہ السمائ

قیام پا کستان کے بعد سے اب تک کو ئی ایسا دور نہیں آیا ہے جس کو عوام کے لئے تسلی بخش اور خوشحال قرار دیا جا سکے اور نا ہی کو ئی ایسا لیڈرملا۔ جو پا کستان کی قسمت بدل سکے او راس کو اپنے اصل مقصد کی طرف لے جا ئے ۔ اور تو اور اگر لیڈر نہیں ملا تو کوئی محکمہ بھی نہیں ملا جو کہ اپنی عوام کے زخموں پر مر ہم رکھ سکے جس کی وجہ سے آ ج ہمارے ملک کے حا لات دن بدن مایوسی کی طر ف آ رہے ہیں لو گ بھو کے پیاسے مر رہے ہیں۔ سڑ کو ں پے آ رہے ہیں ۔ بچوں کی تعلیم ختم ہو رہی ہے۔ روزگار نہ ہو نے کی وجہ سے لوگ گھر بیٹھے ہیں ۔ بیروزگاری میں دن بدن اضا فہ ہو تا جا رہا ہے ۔ فیکیڑ یا ں بند ہو رہی ہیں ۔ مزدور بھو کے پیا سے مر رہے ہیں ۔طالب علم اپنے امتحا نو ں کے لئے ذلیل و خوار ہو رہے ہیں۔ دیہاڑی دار طبقہ خود کشیوں پر مجبور ہے۔ اجتجا ج اجتجاج ۔ بس اجتجاج نظر آ رہا ہے writer
یہ حالات کیو ں ہیں؟؟ کس لئے ہیں ؟؟کب سے ہیں ؟؟کس کو ان حالات کی ضرورت ہے ؟؟بہت سارے سوال دل کے دریچوں سے نکل کر زبان تک آ کر رک جا تے ہیںکہ یہ سب کیو ں ہو رہا ہے۔اور ان کا ایک ہی جواب مل رہا ہے کہ یہ حالات صرف بجلی کی کمی کی وجہ سے ہیں۔ جس کی وجہ سے صنعتیں بند ہو گئی ہیں مزدور ”چھٹی “پہ” بھیج“ دیئے گئے ہیں۔ مریض آپریشن نہ ہو نے کی وجہ سے موت کی آ غوش میں جا رہے ہیں ۔ مہنگا ئی میں دن بدن اضا فہ ہو رہا ہے اور مہنگا ئی میں 100%سے بھی اوپر اضا فہ ہو گیا ہے ۔ ہر طرف بجلی دو بجلی دو کی آوازیں ہیں ۔اور حکومت بجا ئے کچھ کر نے کے عوا م کو اس کا ذمہ دار قرار د ے رہی ہے ۔ (کیو نکہ عوام ہی بجلی ”استعما ل“ کرتی ہے اور حکومتی ایوانوں ۔ صدر ہا ﺅس ، وزیراعظم ہاﺅس ، وزیراعلی ہا ﺅس میں تو” موم بتی“ استعما ل کی جا تی ہے وہ تو خود مظلوم ہیں)۔ اور حکو مت خود کو ”مظلوم“ ثا بت کر نے پر تلی ہو ئی ہے اور ہمارے پیارے صدر اور ا ن کی ہی جما عت کے وزیر پا نی و بجلی کی ”سو ئی“ صرف رینٹل پا ور پر اڑی ہو ئی ہے۔ یہ وہی وزیر ہیں جو کہ پچھلے تین سال سے عوام کو ”جھو ٹ “کا لالی پاپ دے کر بہلا رہے ہیں۔ایک طرف تو یہ صورتحال ہے تو دوسری ہماری اپوزیشن جس کو صرف اپنی سیٹوں سے غر ض ہے وہ بھی اس مسلے کو حکومت تک پہنچا نے میں دل چسپی نہیں لے رہی اور حال تو یہ ہے کہ ملک کی تقدیر کے فیصلے ایئر کنڈپشنز کمروں میں کئے جا تے ہیں جہاں ان کی سو چ اور ملکی ضروریات ۔ عوام کا دکھ سب فریز ہو جا تے ہیں اور حالیہ فیصلے کی وجہ سے ملکی عوام کو دو چھٹیوں کا تحفہ دیا گیا ہے ۔ (دو چھٹیاں ہو نی بھی چا ہیئں پورا ملک امیروں کا تو ہے ۔)اور یہ بات بھی ایک لطیفے سے م نہیں کہ یہ کا نفرنس بھی ہمارے حکومتی نمائندوں نے کی۔ ہو نا تو یہ چا ہیئے تھا کہ اس میں کوئی اس فیلڈ کے بندے بلا ئے جا تے ۔ مگر یہاں ہمیشہ سے” الٹی گنگا“ بہنے کی وجہ سے اس مسئلے کا بھی حکومت نے ہی حل نکلا ۔ کیا نرالا حل ہے ۔ واہ بھئی واہ ۔ اس کے ساتھ ساتھ ہماری عوام کو بھی اپنا خیال نہیں کہ ہم سارے نواز شریف صا حب کے ساتھ تو ایک منٹ میں ہو گئے تھے اور جنا ب چیف جسٹس صا حب کے لئے لا نگ مارچ میں حصہ لیا تو پھر اپنے حق کے لئے کیوں خا مو ش ہیں ؟؟ کیو ں وہ اس پر آواز بلند نہیں کر رہے؟؟ ہر کسی نے خا موشی اپنا ئی ہو ئی ہے اور کئی ایک تو اس بے حسی میں اس قدر بڑھ گئے ہیں کہ یو پی ایس اور جنیٹرز لیئے پھرتے ہیں کو ئی مو ٹرسا ئیکل پر رکھے لئے جا رہا ہے کو ئی گاڑی میں ۔۔ یہ لوگ کیو ں اس قدر بے حس ہو چکے ہیں کہ اپنے دیئے ہو ئے ”بلوں“ کا بھی حساب حکومت سے ما نگنے سے قا صر ہیں کہ بتا ئیںہم نے بل پورا ادا کیا تھا حکومت نے کیوں پاور کمپنیوں کو ادا ئیگی نہیں کی۔ اس کے ساتھ ساتھ ہمارے اوپر وہ لوگ احسان اورہماری ضرورت وہ لوگ اور قومیںپوری کر نا چا ہتے ہیں جنہیں ہم مسلمان ہو کر بھی تعلق ٹھیک نہ رکھ سکے ۔ایران نے ہمیں 1.18پر یو نٹ کے حساب سے بجلی دینے کا کہا ہے اور چا ئینہ تو اس سے بھی ایک قدم آ گے نکلا ا س نے کہا ہے کہ300روپے میں ان لیمنڈڈ بجلی استعما ل کے لئے دے سکتا ہوں ۔ اور اس کے ساتھ ساتھ بجلی پیدا کر نے والی کمپنیوں نے بھی یہی کہا ہے کہ پیسے دو بجلی لو۔۔ مگر پھر بھی ہمارے وزیر اور حکومت اس بات پر غور کر نا ”گناہ “کا کام سمجھتی ہے۔ اوراس کے ساتھ ساتھ ہماری پوری حکومتی مشینر ی ”امریکہ “ کو خدا مانے ہو ئے ہیں (یا اﷲ مجھے معاف کر نا)۔ اور اس سے ہی کہے جا رہی ہے کہ اس بحران سے نکلنے کے لئے بجلی دو ۔چا ہے وہ پرویز اشرف ہیں یا شہباز شریف۔عوام پو چھتی ہے تو یہ ملک جو بجلی دے رہے ہیں ۔ ان کو کیا تکلیف ہے ۔ ا ن ممالک سے کیو ں نہیں لی جا رہی؟؟؟ یا پھر”تعلق“ کم ہو نے کا ڈر ستا ئے ہو ا ہے۔ اور ہمارے وزیر صا حب اور حکومت یہ فر ما رہی ہے کہ بجلی کم سے کم استعما ل کرو توحکومت کو اور اس کے اداروں کو بھی اس پر عمل کرنا چاہیئے ۔ اس بحران میں قوم کا کو ئی قصور نہیں کیو نکہ عوام نے اے سی چلا یا ہے یا ریفریجنیٹر ۔ تو اس کی بجلی کے پیسے دیئے ہیں ۔ اور پھر اس پر الزام لگانے کا حکومتی بیان طفل تسلیوں کے علاوہ کچھ نہیں۔ یہ طفل تسلیاں دی جا رہی ہیں اب بھی وقت ہے پوری قوم کو اپنے حق کے لئے جا گنا پڑے گا ۔کیو ں کہ حکومت نے بجلی اور مہنگی کر نے کے ساتھ ساتھ اور چیزوں پر بھی ویلیو ٹیکس لگا نے کا پروگرام بنا یا ہوا ہے ۔ جس کی وجہ سے عوام زندہ درگور ہو نے کو تر جیح دے گی ۔ جو کہ آئی ایم ایف کی مہربا نی کا نتیجہ ہو گی ۔