URDUSKY || NETWORK

خواتین میں تمباکو نوشی کا رجحان ہلاکت کا باعث

13
 

خواتین کے عالمی دن پر جاری ہونے والے اعداد و شمار کے مطابق ترقی پذیر ممالک میں سگریٹ نوشی کی وجہ سے آنے والے ماہ و سال میں بے شمار خواتین موت کا تر نوالہ بن جائیں گی۔

 

ترقی پذیر دنیا کے چوہتر ملکوں میں ایک ریسرچ ورک کی تکمیل اور اس کے بغور مطالعہ کے بعد جاری ہونے والے اعداد وشمار کے مطابق اگلی دہائیوں میں لاکھوں خواتین ناگہانی انداز میں مر سکتی ہیں اور اس کی وجہ ان ملکوں میں خواتین کا اقتصادی اور سیاسی میعار ہے، جو مختلف ملکوں میں انتہائی پست ہے۔ ان ممالک میں خواتین باوقار زندگی کو صرف سوچ سکتی ہے اور حقیقت میں یہ مقام ان کی حد سے باہر ہے۔

ترقی پذیر ملکوں میں مرد، خواتین کے مقابلے میں پانچ فی صدر زیادہ سگریٹ نوشی کرتے ہیں لیکن ان میں مرنے کی شرح خواتین کے مقابلے میں کم ہے اور اس کی ایک وجہ معاشرے میں ان کا کردار ہے۔ چوہتر ملکوں میں کئی ممالک میں خواتین عدم مساوات کے جبر کی وجہ سے سگریٹ نوشی پر مجبور ہو جاتی ہیں۔ ان ملکوں میں چین، انڈونیشیا، پاکستان، سعودی عرب اور یوگنڈا جیسے ملک بھی شامل ہیں۔نوعمر لڑکیوں میں بھی سگریٹ نوشی کا رجحان بڑھ چکا ہے

اعداد و شمار کے مطابق خاص طور پر خواتین کی شرح اموات اُن ملکوں میں زیادہ ہو سکتی ہے، جہاں وہ کم فعال، حقوق کی متلاشی، بے روزگاری  کے ساتھ عدم مساوات کا سامنا کر رہی ہیں۔ غریب ملکوں میں خواتین کی بے وجہ ہلاکت کی ایک وجہ غیر ضروری سگریٹ نوشی تصور کی جا رہا ہے۔ اس کے علاوہ کم خوراکی اور غربت بھی اس فہرست میں شامل ہے۔

اعداد و شمار کے مطابق وہ ممالک، جہاں خواتین کو مساوات اور باعزت روزگار کے مواقع حاصل ہیں وہاں خواتین میں شرح اموات  قدرے کم  ہے۔ ان ملکوں میں آسٹریلیا، ناروے، سویڈن، کینیڈا اور امریکہ نمایاں ہیں۔ یہ امر اہم ہے کہ ان ممالک میں خواتین مردوں کے تقریباً برابر سگریٹ نوشی کرتی ہیں لیکن اس سے مراد یہ نہیں کہ وہ موت کے پنجے سے نجات پا چکی ہیں۔ وہ سگریٹ نوشی کی وجہ سے بیماریوں کا سامنا کرنے پر مجبور ہیں۔

عالمی ادارہ صحت کے ڈائریکٹر ڈگلس بیٹچر (Douglas Bettcher) نے اقوام اور حکومتوں سے سگریٹ نوشی پر مکمل پابندی کا مطالبہ کیا ہے۔ اس کے علاوہ ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ حکومتوں کو تمباکو کی ترسیل پر سخت کنٹرول کرنے کو وقت کی ضرورت خیال کرنا چاہیے۔ بیٹچر کے مطابق خواتین کو تمباکو نوشی کے مضر اثرات کے بارے پر زور انداز میں آگہی دینا اہم ہے۔ ان کے مطابق اگر شعوری طور پر اس رجحان پر قابونہ پایا گیا تو سگریٹ نوشی سے ہلاک ہونے والوں کی تعداد اگلے بیس سالوں میں آٹھ ملین سے تجاوز کر جائے گی۔

اقوام متحدہ کے ترقیاتی ادارےUNDP کا مؤقف ہے کہ ترقی پذیر ملکوں میں اگر خواتین کو باوقار زندگی گزارنے کا موقع مل جاتا ہے تو ان میں سگریٹ نوشی کے رویے میں کمی کے قوی امکانات ہیں۔

 

بشکریہ ڈی ڈبلیوڈی