موسم بہار میں تھکن کے احساس سے نجات کی تدابیر

 

موسم بہار میں بعض لوگ گردش خون سے متعلق مسائل، غنودگی اور تھکاوٹ کی علامات کے ساتھ بخار میں مبتلا ہو جاتے ہیں۔ اس سے بچاؤ کے لیے ماہرین کے بعض آسان مشورے اس موسم سے منسلک بیماریوں سے بچنا ممکن بنا سکتے ہیں۔

 

.موسم کی تبدیلی کے ساتھ ہی بیماری کا شکار ہو جانے والوں کے لیے ایک اچھی خبر تو یہ ہے کہ وہ موسم بہار میں اپنی سال بھر کی کھوئی ہوئی توانائی بحال کر سکتے ہیں۔ دوسری یہ کہ اس موسم میں ہونے والی بیماری کے اثرات زیادہ سے زیادہ اپریل کے اواخر تک زائل بھی ہو جاتے ہیں۔

جرمن شہر Mannheim  میں جنرل پریکٹیشنر اور نفسیاتی علاج کرنے والے ایک ماہر ڈاکٹر تھامس وائس کہتے ہیں کہ مئی کے مہینے تک لوگوں کا جسمانی نظام نئے سرے سے بحال ہو جاتا ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ موسم بہار میں ہونے والا بخار اس بات کی نشانی ہوتا ہے کہ انسانی جسم خود کو نئی صورتحال یعنی الٹرا وائیلٹ شعاعوں اور گرمی کے مطابق ڈھال رہا ہے۔ تاہم بدلتے موسم کا عادی ہونے میں بیمار بزرگ افراد کو سب سے زیادہ مشکلات پیش آتی ہیں جبکہ مردوں سے زیادہ خواتین اس موسم سے متاثر ہوتی ہیں۔

بعض لوگوں پرموسم میں تبدیلی کے ساتھ ہی سستی کی کیفیت طاری ہو جاتی ہے

اس بارے میں مزید بتاتے ہوئے جرمن شہر ہیمبرگ میں کام کرنے والے ایک ماہر نفسیات مائیکل شیلبرگ کہتے ہیں کہ دھوپ کی شدت میں اضافہ جسم میں موجود ہارمونز میں تبدیلی پیدا کر دیتا ہے۔ وہ بتاتے ہیں کہ الٹرا وائیلٹ شعاعوں میں انسان کے جسم میں موجود ہارمون serotonin کی مقدار میں اضافہ ہو جاتا ہے۔ اس ہارمون کو’ آسودگی یا خوشی کا ہارمون‘ بھی کہا جاتا ہے۔

شیلبرگ کے مطابق اس موسم میں  serotonin کو melatonin نامی ہارمون پر غلبہ حاصل کرنے میں تھوڑا وقت لگتا ہے۔ سردیوں کے مہینوں میں بڑی تعداد میں بننے والا melatonin وہ ہارمون ہے، جس کی وجہ سے غنودگی کا غلبہ رہتا ہے۔ شیلبرگ کا کہنا ہے کہ ان دونوں ہارمونز کے درمیان غلبہ پانے کی ’جدوجہد‘ کے باعث جسم تھکاوٹ کا شکار ہو جاتا ہے۔

اس کے علاوہ گرم موسم سے جسمانی موافقت پیدا کرنے کے لیے خون کی رگوں کے پھیلنے کا عمل شروع ہو جاتا ہے، جس کے باعث نہ صرف خون کا دباؤ کم ہو جاتا ہے بلکہ لوگوں کو جسمانی تھکن کا بھی شدید احساس ہوتا ہے۔

اس موسم میں تھکن طاری ہونے کی ایک اور وجہ بتاتے ہوئے ڈاکٹر شیلبرگ کہتے ہیں کہ بہار میں بہت سے بیکٹریا فعال ہو جاتے ہیں۔ اکثر لوگوں کو اس بات کا احساس نہیں ہو پاتا کہ انہیں کوئی انفیکشن ہو گیا ہے۔ ان کا جسم بغیر کسی بیماری کے آثار ظاہر کیے انفیکشن کے خلاف لڑتا رہتا ہے، جس کے باعث لوگوں کو اپنے اندر توانائی کی کمی محسوس ہوتی ہے۔

ایسی صورتحال میں دنیا کے اکثر ممالک میں جب مارچ کے اواخر میں گھڑیاں ایک گھنٹہ آگے کی جاتی ہیں، تو اکثر لوگوں کا جسمانی نظام کبھی کبھی تو کئی دنوں بلکہ ہفتوں تک متاثر رہتا ہے۔

اس موسم میں توانائی کی کمی اور تھکن کی کیفیت کا مقابلہ کرنے کے لیے ڈاکٹر تھامس وائس کہتے ہیں کہ ان دنوں لوگوں کو کوشش کرنی چاہئے کہ وہ ورزش کریں، سوانا باتھ کے چند سیشنز میں حصہ لیں اور ٹھنڈے موسم میں جیکٹ کے بغیر تھوڑی سی دیر کے لیےگھر سے باہر نکلا کریں۔ ان باتوں پر عمل کرنے سے موسم کی مناسبت سے جسمانی نظام  کے نئے حالات سے مطابقت پیدا کرنے کا عمل تیز ہو سکتا ہے۔

شیلبرگ کہتے ہیں کہ ٹھنڈے موسم میں تھوڑی دیر کے لیے بغیر جیکٹ باہر نکلنے سے نزلے زکام میں مبتلا ہو جانے کا کوئی خطرہ نہیں ہوتا۔

ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ موسم بہار میں ہونے والے بخار میں ہمارا ذہن بھی کردار ادا کرتا ہے۔ شیلبرگ کے مطابق بعض لوگ موسم کی تبدیلی کے بعد کسی بھی سرگرمی میں حصہ لینے میں تامل کا مظاہرہ کرتے ہیں۔ اس کی ایک وجہ تو یہ ہوتی ہے کہ انہوں نے سردیوں کے بوجھل دنوں میں اپنے آپ کو بہت آرام پسند بنا لیا ہوتا ہے، جس میں زیادہ حرارے والی غذاؤں کے استعمال کا بھی بڑا ہاتھ ہوتا ہے۔ ایسی صورت میں اگر ہلکی پھلکی غذا لینے کے علاوہ گھر سے باہر نکل کر تھوڑی بہت ورزش بھی کر لی جائے، تو موسم کی تبدیلی کے باعث ہونے والی تھکاوٹ سے بچا جا سکتا ہے۔

بشکریہ ڈی ڈبلیوڈی

Comments (0)
Add Comment