عراق میں جنگی مشن ختم ہونے کے بعد پوری توجہ افغانستا ن پر ہے ،اوباما

واشنگٹن … امریکی صدر باراک اوباما نے عراق میں جنگی مشن ختم کرنے کا باضابطہ اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ اب تمام تر توجہ امریکا کی اقتصادی بحالی اور افغانستان میں لڑائی پر مرکوز ہوگی۔ جہاں سے فوجی انخلا کی رفتار کا فیصلہ زمینی صورتحال دیکھ کر کیا جائیگا۔وائٹ ہاؤس کے اوول آفس سے قوم سے اپنے ٹیلے وژن خطاب میں صدر اوباما کا کہنا تھا کہ امریکی عوام سے کیے گئے اپنے وعدے کے مطابق ساڑھے سات سال پہلے شروع کیا گیا آپریشن عراقی فریڈم ختم کردیا ہے۔ مگر عراقی حکومت سے تعاون جاری رہے گا۔ یہ تاریخی لمحہ ایسے موقع پر آیا ہے جب امریکی تقریبأ دس برسوں سے حالت جنگ میں ہونے کے باوجود ایک طویل اور تکلیف دہ معاشی بحران کا سامنا بھی کرچکے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ عراق جنگ کے آغاز کے بعد سے بہت کچھ تبدیل ہوگیا ہے۔ وہ جنگ جو ایک ریاست کو غیر مسلح کرنے کیلئے شروع ہوئی اب عسکریت پسندی کے خلاف لڑائی میں تبدیل ہوچکی ہے۔ اس دوران دہشتگردی اور فرقہ وارانہ فسادات نے عراق کے ٹکڑے کردینے کا خطرہ پیدا کیا۔ ہزاروں امریکی ہلاک اور زخمی ہوئے۔ مگر ہم نے ایک جابر حکومت کو شکست دی۔ صدراوباما کا کہنا تھا کہ عراق سے ایک لاکھ کے قریب امریکی فوجیوں کو نکال لیا ، سیکڑوں فوجی اڈے ختم یا منتقل کردیے اور عراقیوں کی سیکیورٹی کی ذمہ داری انہیں سونپنے کا عمل مکمل کرلیا ہے۔انھوں نے کہا کہ جنگی مشن کے خاتمے کے باوجود امریکی فوج کی کچھ تعداد عراقی فورسز کو تعاون فراہم کرنے اور امریکی شہریوں کے تحفظ کیلئے موجود رہے گی۔ جبکہ آئندہ سال کے آخر تک تمام امریکی فوجی عراق سے نکل جائیں گے۔ امریکی صدر نے عراقی رہنماؤں سے کہا کہ وہ فوری طور پر حکومت کی تشکیل عمل مکمل کرلیں۔ان کا کہنا تھا کہ لڑائی اب القاعدہ کے خلاف مرکوز ہوگی۔ جس کی قیادت پاک افغان سرحدی علاقوں میں پناہ لیے ہوئے ہے اور امریکا کے خلاف سازشیں کررہی ہے۔
عراقی افواج اورپولیس نے تمام صوبوں کاکنٹرول سنبھال لیا:-
بغداد…عراق سے امریکی لڑاکا فوج کے انخلا کے ساتھ ہی عراقی افواج اور پولیس نے بغداد سمیت تمام صوبوں کا کنٹرول سنبھال لیا ۔امریکاکے صدر باراک اوباما کے اعلان کے مطابق عراق میں لڑاکا مشن کے خاتمے کے ساتھ ہی پچاس ہزارامریکی فوجیوں کاجنگی سازو سامان سمیت انخلا مکمل ہوگیا۔اورعراق کے ہزاروں فوجیوں اور پولیس اہلکاروں نے بغداد سمیت دیگر صوبوں کا کنٹرول سنبھال لیا ہے۔اس موقع پر بغداد سیکیورٹی پلان کے ترجمان جنرل قاسم عطانے کہا کہ امریکی جنگی مشن کی واپسی کے بعد عراقی افواج کی ذمہ داریوں میں اضافہ ہوگیا ہے ۔ جبکہ عراقی فورسز نے جولائی 2009 سے کئی قصبوں اور علاقوں کا کنٹرول سنبھال رکھاہے۔امریکی حکام کے مطابق عراق میں مزید سولہ ماہ تک پچاس ہزار امریکی فوجی موجود رہیں گے تاہم یہ فوجی صرف عراقی حکام کی خصوصی ہدایت پرہی کام کرسکیں گے اور عراق میں امریکی مفادات کا تحفظ کریں گے ۔عراق کے وزیر خارجہ ہوشیار زبیری کاکہناہے کہ عراقی فوج اس قابل ہو گئی ہے کہ وہ سیکیورٹی کی ذمے داریاں خوش اسلوبی سے سنبھال سکے ۔

بشکریہ جنگ

urdusky
Comments (0)
Add Comment