سیلاب زدہ علاقوں میں عارضہ چشم پھیل رہا ہے


صاف پانی کی قلت کے سبب جہاں معدے کی بیماریاں اور دیگر عفونت پھیل رہی ہے وہاں آنکھوں کی بیماری بھی ایک سے دوسرے شخص تک تیزی سے منتقل ہو رہی ہے۔

پاکستان کے حالیہ تباہ کن سیلاب کے بعد جہاں بیس ملین انسان سر چھپانے کے لئے چھت، زندہ رہنے کے لئے غذا اور پینے کے صاف پانی جیسی اہم ترین ضروریات سے محروم ہوئے ہیں، وہاں عالمی سطح پر پانی کی اہمیت اور اس کے معیار کے بارے میں شعور بیدار کرنے کی کوششوں میں اضافہ دیکھنے میں آ رہا ہے۔ سویڈن کے دارالحکومت سٹاک ہولم میں عالمی ہفتہء آب میں اسی موضوع کو مرکزی اہمیت حاصل رہی۔ پاکستان کے سیلاب زدہ علاقوں میں متاثرین کو طبی سہولیات فراہم کرنے والی ٹیمیں جہاں جہاں بھی سرگرم عمل ہیں، اُن کی سب سے پہلی شکایت یہی ہے کہ ان بے بس انسانوں کو پینے کا صاف پانی میسر نہیں ہے، جس کے سبب انفیکشن یا عفونت پھیلنے کے امکانات کئی گنا زیادہ ہیں۔ وبائی یا ایک شخص سے دوسرے تک پہنچنے والی کئی قسم کی بیماریوں میں بھی اضافہ ہو رہا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ بچے نہایت حساس اور نازک ہونے کے سبب Communicable Diseases یا متعدی بیماریوں کا سب سے آسانی اور تیزی سے شکار ہو سکتے ہیں پاکستان کے سیلاب سے بہت زیادہ متاثر ہونے والے شمال مغربی صوبے خیبر پختونخواہ کے دارالحکومت پشاور میں انسٹیٹیوٹ آف ریڈیو تھیراپی اور نیوکلئیر میڈیسین میں سیلاب زدگان کو علاج و معالجے کی سہولت فراہم کرنے کے لئے ایک سینٹر قائم کیا گیا ہے۔ اس ادارے کی ڈائریکٹر اور پاکستان کی ایک معروف کینسر اسپیشلسٹ ڈاکٹر صفورا شاہد کا کہنا ہے کہ ان کے صوبے میں سب سے زیادہ آنکھوں کی بیماری پھیلی ہوئی ہے، جو ایک سے دوسرے شخص میں منتقل ہو رہی ہے۔ وہ کہتی ہیں،’عارضہء چشم ایک سے دوسرے میں تیزی سے منتقل ہو رہا ہے۔ وائرل اور بیکٹیریل دونوں طرح کے انفیکشن وسیع پیمانے پر پھیل چکے ہیں‘۔
ڈاکٹر صفورا شاہد کا کہنا ہے کہ حکومت اور ملکی وغیر ملکی امدادی تنظیموں سب کو مل کر سب سے زیادہ کوشش پینے کے صاف پانی کی فراہمی کے لئے کرنی چاہئے، کیونکہ صاف پانی نہ صرف پینے کے لئے درکار ہے بلکہ آنکھوں کی بیماری سے بچنے کے لئے بھی بہت ضروری ہے۔ وہ کہتی ہیں،’جن لوگوں پر اتنی بڑی مصیبت آئی ہے، اُن سے ایک گزارش یہ ہے کہ وہ دن میں پانچ چھ بار آنکھوں کو صاف پانی سے دھوئیں۔ اگر اُنہیں Eye Drops یا آنکھوں میں ڈالنے والے قطرے بھی میسر ہیں، تب بھی وہ ساتھ ساتھ صاف پانی سے بھی آنکھوں کو دھوئیں۔ آنکھوں کو رگڑنے سے پرہیز کریں۔ کسی تولیے یا دوپٹے سے آنکھوں کو صاف نہ کریں بلکہ نرم کپڑے یا ململ کے صاف اور چھوٹے سے ٹکڑے سے رومال بنا کر آنکھوں کی صفائی کے لئے استعمال کریں اور اسے یا تو ایک بار استعمال کرنے کے بعد پھینک دیں یا پھر رومال کو اکثر وبیشتر صابن سے دھو کر دھوپ میں سکھا لیں اور پھر استعمال کریں‘۔
طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ ان چند احتیاطی تدابیر کی مدد سے مختلف طرح کی عفونتوں یا انفیکشنز کو مزید پھیلنے سے روکا جا سکتا ہے۔
بشکریہ :ڈی ڈبلیو

urduskyپشاور
Comments (0)
Add Comment