URDUSKY || NETWORK

ہم نے کسی بھی شعبے میں اچھا کھیل پیش نہیں کیا

64

Unhappy Misbah-Ul-Haq Gives Sarcastic Response To Journalist After Sri Lanka’s T20I Whitewash

مصباح الحق پاکستانی ٹیم کے کوچ کی حیثیت سے اپنی پہلی ون ڈے سیریز جیتنے میں تو کامیاب رہے لیکن ٹی20 سیریز ان کے لیے کسی ڈراؤنے خواب سے کم نہ تھی جہاں سری لنکا نے عالمی نمبر ایک پاکستان کو سیریز میں 0-3 سے کلین سوئپ کر دیا۔

مصباح نے میچ کے بعد گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جس طرح سری لنکا نے ہمیں ایک شعبے میں شکست دی وہ یقیناً ہمارے لیے ایک مثال ہے، انہوں تقریباً تمام ہی مقابلے یکطرفہ مقابلے کے بعد جیتے جس کے بعد ہمارے لیے بہت سے سوالات کھڑے ہو گئے ہیں، ہم نے خراب کرکٹ کھیلی اور یہ یقیناً میری ذمے داری ہے لیکن میں ابھی تک سوچ رہا ہوں کہ آخر ہوا کیا ہے کیونکہ یہی کھلاڑی ایک عرصے سے کھیل رہے ہیں اور ٹیم کو عالمی نمبر ایک بنایا۔

جب ان سے سوال کیا گیا کہ کیا یہ سابق کوچ مکی آرتھر کے بعد ڈریسنگ روم میں حکمت عملی کی تبدیلی کی وجہ سے ہوا تو ہیڈ کوچ اور چیف سلیکٹر نے جواب دیا کہ گزشتہ 10دن میں ہم نے کچھ ایسا نہیں کیا جس سے کچھ تبدیل ہوا ہو، آپ مجھ پر ذمے ڈالنا چاہیں تو ڈال سکتے ہیں لیکن سوچنے کی بات یہ ہے کہ اتنے مختصر وقت میں بحیثیت کوچ میری تربیت سے کتنا فرق پڑ سکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہماری حکمت عملی بہت سادہ تھی کہ پاور پلے کا فائدہ اٹھایا جائے اور پھر آخری 5اوورز میں تیزی سے رنز اسکور کیے جائیں، یہی کھلاڑی ٹیم کو عالمی نمبر ایک رینکنگ پر لے کر گئے لیکن اس سیریز میں کھلاڑی بیٹنگ، باؤلنگ اور فیلڈنگ تینوں شعبوں میں اچھا کھیل پیش نہ کر سکے۔

پاکستان کا دورہ کرنے والی سری لنکن ٹیم اپنے 10اہم اور سینئر کھلاڑیوں سے محروم تھی اور عالمی نمبر ایک ٹیم کی یکدم خراب کارکردگی اور ایک بظاہر کمزور ٹیم کے خلاف شکست کی وجوہات معلوم نہ کی جا سکیں لیکن جب مصباح سے اس حوالے سے سوال کیا گیا تو انہوں نے بھی اس بات کو مذاق میں اڑا دیا اور کچھ یوں جواب دیا۔

‘شاید میں نے ہی کچھ کیا ہو؟، یہ ممکن ہے کہ میں نے اپنے دائیں ہاتھ کے بلے بازوںکو بائیں ہاتھ سے بیٹنگ کرنے کا کہا ہو یا بائیں ہاتھ سے باؤلنگ کرنے والے کو دائیں ہاتھ یا دائیں ہاتھ باؤلنگ کرنے والے کو بائیں ہاتھ سے باؤلنگ کرنے کی ترغیب دی ہو؟۔

انہوں نے کہا کہ اگر حکمت عملی کی بات کی جائے تو کچھ بھی تبدیل نہیں ہوا اور میں یہی سوچ رہا ہوں کہ کہاں غلطی ہوئی ہے۔

مصباح نے تیسرے ٹی20 میں حارث سہیل اور بابر اعظم کی سست بیٹنگ کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ یہ کہنا غلط ہو گا کہ بابر اور حارث نے اپنے لیے بیٹنگ کی، انہوں نے شاٹس مارنے کی کوشش کی لیکن ناکام رہے جس کے نتیجے میں ڈاٹ گیندیں بڑھتی گئیں اور ساتھ ساتھ دباؤ بھی بڑھتا گیا۔

انہوں نے کہا کہ بابر اعظم تینوں میچوں میں گیند کو صحیح طریقے سے ٹائم نہ کر سکے لیکن ٹیم میں حارث اور بابر کی جگہ یقینی ہے اور ان کی پوزیشن کو کوئی بھی چیلنج نہیں کر سکتا۔

قومی ٹیم کے کپتان سرفراز احمد اس حوالے سے کوچ کا دفاع کرتے نظر آئے اور انہوں نے بھی مصباح کی بات کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ ٹیم کی حکمت عملی میں کوئی تبدیلی نہیں کی گئی۔

سرفراز نے کہا کہ سب کچھ وہی تھا لیکن میدان میں ہماری کارکردگی اصل فرق ثابت ہوئی، ہم اچھا کھیل پیش نہ کر سکے اور صحیح وقت پر اچھا کھیل پیش نہ کر سکے، ہمیں انہیں 150 رنز سے زائد اسکور کرنے نہیں دینے چاہیے تھے لیکن ہم ایسا نہ کر سکے۔

انہوں نے کہا کہ ٹیم مینجمنٹ پرانی ہو یا نئی، کھلاڑیوں کو واضح پیغام دیا گیا تھا جس کے بعد میدان میں کارکردگی دکھانا کپتان اور کھلاڑیوں کا کام ہے لیکن ہم کارکردگی دکھانے میں ناکام رہے۔

قومی ٹیم کے کپتان نے کہا کہ ہر کسی پر اچھے برے دن آتے ہیں لیکن ہمیں اپنی غلطیوں سے جلد از جلد سبق سیکھنا ہو گا۔