URDUSKY || NETWORK

پاکستان اور ہیٹی کے لیے جرمنی کے کیتھولک مسیحیوں کی امداد

130
 

جرمنی کا کیتھولک کلیسا پاکستان کے سیلاب اور ہیٹی کے زلزلہ زدگان کے لیے ایک کروڑ نوّے لاکھ یورو فراہم کر چکا ہے۔ یہ اعداد و شمار جرمن کیتھولک بشپس کانفرنس نے جاری کیے ہیں۔

 

جرمنی کی کیتھولک بشپس کانفرنس کا کہنا ہے کہ یہ رقوم خصوصی ہدیہ جات کے تحت جمع کی گئیں جبکہ کیتھولک امدادی اداروں کے ذریعے فراہم کی گئی رقوم اس کے علاوہ تھیں، جن کا حجم چھ کروڑ تہتر لاکھ یورو بتایا گیا ہے۔

اس کانفرنس نے ہیٹی اور پاکستان میں حالیہ قدرتی آفات کے نتیجے میں متاثرہ افراد کے لیے جاری کی گئی امداد سے متعلق اعداد و شمار جمعرات کو سابق جرمن دارالحکومت بون میں جاری کیے۔

بتایا گیا کہ ہیٹی میں گزشتہ برس کے زلزلے کے نیتجے میں آنے والی تباہی کے بعد متاثرین کے لیے کیتھولک چرچ نے خصوصی ہدیہ جات کے تحت ایک کروڑ یورو فراہم کیے، جبکہ اس آفت زدہ ملک کے لیے جرمنی کے کیتھولک امدادی اداروں نے تین کروڑ بیاسی لاکھ یورو اضافی فراہم کیے۔

پاکستان کے لیے خصوصی ہدیہ جات کے تحت 88 لاکھ یورو فراہم کیے گئے جبکہ مشنری امدادی اداروں کی جانب سے فراہم کی گئی دوکروڑ اکانوے لاکھ یورو کی رقوم اس کے علاوہ تھیں۔

گزشتہ برس ہیٹی میں زلزلے اور پاکستان میں سیلاب کی تباہ کاریوں کے فوری بعد کیتھولک بشپس کانفرنس نے جرمنی بھر میں خصوصی عطیات کی اپیل کی تھی۔ ان دونوں ممالک میں تباہی کے اثرات تاحال پائے جاتے ہیں اور امدادی ادارے بالخصوص خوراک کی فراہمی کے منصوبوں پر بدستور کام کر رہے ہیں۔

پاکستان میں سیلاب سے انگلینڈ کے رقبے کے برابر اس کا خطہ زیر آب آ گیا تھا جبکہ متاثرہ افراد کی تعداد آسٹریلیا کی مجموعی آبادی کے برابر تھی۔ اسے پاکستان میں سیلاب کے باعث انگلینڈ کے رقبے کے برابر خطہ زیرآب آیا پاکستان میں سیلاب کے باعث انگلینڈ کے رقبے کے برابر خطہ زیرآب آیاپاکستان کی تاریخ کی بدترین قدرتی آفت قرار دیا گیا تھا۔  یہ بات بھی قابلِ ذکر ہے کہ جرمن حکومت نے پاکستان کی مدد کے لیے وہاں کی مصنوعات کی یورپی مارکیٹوں تک رسائی کا مدعا بھی اٹھایا تھا۔

ہیٹی میں گزشتہ برس کے آغاز پر آنے والے زلزلے نے وسیع پیمانے پر تباہی پھیلائی تھی اور اسے خطے میں گزشتہ دو سو برس میں آنے والا خطرناک ترین زلزلہ قرار دیا گیا تھا۔ انٹر امریکن ڈویلپمنٹ بینک کے ایک جائزے کے مطابق اس آفت کے نتیجے میں سات سے تیرہ ارب ڈالر کا نقصان ہوا جبکہ ہلاکتوں کی تعداد دو سے ڈھائی لاکھ کے درمیان رہی۔