معاشرے میں غیر صحت مند کھانوں کے بڑھتے رجحان سےنبردآزما فلپائن نے ملک بھر کے پرائمری اسکولوں کے احاطوں میں سبزیوں کے باغات اُگانے کا آغاز کیا ہے۔ یہ سلسلہ معاشرے میں صحت سے متعلق مسائل پیدا ہونے کے بعد شروع کیا گیا۔
اس منصوبےکو ہیلتھ فوڈ پروجیکٹ کا نام دیا گیا ہے۔ اسکولوں میں شروع کیے گئے اس منصوبے سے منسلک دا
رالحکومت منیلا ہی کے ایک اسکول کو لیجیے، جہاں اساتذہ اور طلبا نے اپنے والدین کے ساتھ مل کر ایک گھنا باغ لگایا ہے۔ وہاں مختلف اقسام کی سبزیاں اگائی گئی ہیں۔ ان سبزیوں کے ایک حصےکو اسکول کےغریب بچوں میں مفت کھانے کے طور پر تقسیم کر دیا جاتا ہے جبکہ ان کا دوسرا حصہ فروخت کر کے اس سے حاصل ہونے والی آمدنی ان غریب بچوں کے خاندانوں کو دے دی جاتی ہے تاکہ وہ اپنا گھر چلا سکیں ۔ ایسے اسکول جن کے احاطوں میں مٹی والی زمین نہیں ہوتی، وہاں
po
rtable hydroponi
c gardening یعنی ایسی کاشتکاری کی جاتی ہے، جس میں پودے پانی کی استعمال شدہ بوتلوں میں اگائے جاتے ہیں۔
ایک خبر رساں ادارےسے گفتگو کرتے ہوئےParanaque سینٹرل ایلیمینٹری اسکول کی پرنسپل Edita B
aggayan نے کہا کہ یہ نہایت حیرت انگیز بات ہے کہ کس طرح تھوڑے سے تخیل اور تھوڑی سی اختراع کے ساتھ آپ کیسے کیسے کام کر سکتے ہیں۔ وہ کہتی ہیں،’’بچوں کو یہاں یہ سکھایا جاتا ہے کہ کس طرح انہیں مناسب اور اچھی غذا استعمال کرنی چاہیے۔ اس پروجیکٹ میں ہم والدین کو بھی شامل کرتے ہیں، کیونکہ ہم چاہتے ہیں کہ صرف بچوں کے ہی نہیں بلکہ پورے خاندان کے ’جنک فوڈ‘ کھانوں سے متعلق طرز زندگی کو بدلا جا سکے۔‘‘
خبر ایجنسی اے ایف پی کے مطابق شاید فلپائن میں امریکہ سے بھی زیادہ فاسٹ فوڈ ریستورانوں کی شاخیں موجود ہیں، جو ملک کے دور دراز علاقوں تک میں بھی دیکھی جا سکتی ہیں۔ گوکہ گھروں میں کھانے کے لیے چاولوں کا استعمال زیادہ کیا جاتا ہے تاہم ساتھ ہی روایتی طور پر بہت زیادہ تیل میں پکائے گئے کھانےبھی کھائے جاتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ فلپائن میں بالغ آبادی خاص طور سے 20 سے 40 سال تک کی عمر کے افراد میں ذیابیطس اور ذہنی دباؤ جیسی بیماریاں عام نظر آ رہی ہیں۔
معروف ملٹی نیشنل دواساز کمپنی Sanofi Aventis کی منیلا کے لیے میڈیکل ڈائریکٹر Carmela Pagunsan کہتی ہیں کہ اب کھانے کی ہر چیز یا تو فاسٹ فوڈ ہے یا پھر پروسیسڈ فوڈ۔ وہ کہتی ہیں، "ہماری غذائی عادات اور غیر فعال طرز زندگی بہت ہی نامناسب ہیں۔ اب والدین اور بچوں کو گھروں سے باہر نکلنے کی عادت نہیں رہی جبکہ اکثر لوگ کسی جسمانی سرگرمی میں بھی حصہ نہیں لیتے۔ لوگ اب سبزیاں کھاتے ہیں اور نہ ہی پھل۔ اگر آپ بازاروں میں جائیں تو آپ کو ہر جگہ موٹاپے کے شکار بچے اور نوجوان نظر آئیں گے۔ ان لوگوں کو نہ ہی کبھی فٹ رہنے کی تربیت دی گئی ہے اور نہ ہی متوازن غذا کھانے کی۔‘‘
ڈاکٹر کارمیلا کے مطابق فلپائن کے شہری قدتی طور پر بہت زیادہ نمکین، میٹھے اور چکنائی والے کھانے بڑی رغبت سے کھاتے ہیں۔ حکومت کی جانب سے سن 2009 میں کرائے گئے غذائی عادات سے متعلق قومی سروے کے نتائج کے مطابق ملک کی 27 فیصد بالغ آبادی موٹاپے کا شکار ہے جبکہ 25 فیصد آبادی ہائپر ٹینشن میں مبتلا ہے۔ اس صورتحال میں بہتری کے لیے فلپائن میں ملکی محکمہ تعلیم نے گزشتہ برس ہی سبزیوں سے متعلق اُس منصوبے کا آغاز کر دیا تھا، جو اب پورے ملک میں خاصا کامیاب ثابت ہو رہا ہے۔
بشکریہDWD