URDUSKY || NETWORK

WhatsApp sues Israeli firm over phone hacking claims

31

دنیا کی مقبول ترین میسجنگ سروس واٹس ایپ نے اسرائیلی کمپنی این ایس او گروپ کے خلاف مبینہ ہیکنگ میں مختلف حکومتی اداروں کو مدد دینے پر مقدمہ دائر کردیا۔

اسرائیلی کمپنی پر الزام ہے کہ مختلف ممالک میں سفارتکاروں، سیاسی رہنماﺅں، صحافیوں اور سنیئر حکومتی عہدیداران کو ہدف بنا کر ان کے فونز میں اس ایپ کو ہیک کیا گیا۔

سان فرانسسکو کی عدالت میں دائر مقدمے میں فیس بک کی زیر ملکیت واٹس ایپ نے این ایس او پر الزام عائد کیا کہ اس نے 20 ممالک کی حکومتوں کو ہیکنگ میں مدد فراہم کی ہے لیکن صرف میکسیکو، متحدہ عرب امارات اور بحرین کے نام دیئے گئے ہیں۔

واٹس ایپ نے ایک بیان میں بتایا کہ سول سوسائٹی کے 100 اراکین کو ہدف بنایا گیا جبکہ این ایس او نے ان الزامات کی تردید کی ہے۔

اس کمپنی نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ ‘ہم ان الزامات کی سختی سے تردید کرتے ہیں اور اس کے خلاف پوری قوت سے لڑیں گے، این ایس او کا واحد مقصد لائسنس حکومتی انٹیلی جنس ٹیکنالوجی فراہم کرنا اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کو دہشتگردی اور سنگین جرائم کے خلاف لڑنے میں مدد دینا ہے’۔

واٹس ایپ کا اس حوالے سے کہنا تھا کہ متعدد صارفین کی موبائل ڈیوائسز پر ویڈیو کالنگ سسٹم کی کمزوری کا فائدہ اٹھا کر میل وئیر بھیجے گئے، جن کی بدولت این ایس او کے موکلین (مختلف حکومتیں او رانٹیلی جنس ادارے وغیرہ) کو فون کے مالک کی خفیہ جاسوسی میں مدد ملی جبکہ ان کی ڈیجیٹل زندگیاں حکومتی اسکروٹنی کی زد میں آگئیں۔

واضح رہے کہ واٹس ایپ کے ماہانہ صارفین کی تعداد ڈیڑھ ارب سے زائد ہے اور اسے سیکیورٹی کے لحاظ سے اچھی ایپ سمجھا جاتا ہے جس میں اینڈ ٹو اینڈ انکرپشن کا فیچر موجود ہے جس کے باعث پیغامات کو واٹس ایپ یا تھرڈ پارٹیز نہیں پڑھ سکتے۔

سائبر سیکیورٹی کمپنی سٹیزن لیب نے واٹس ایپ کے ساتھ اس فون ہیکنگ معاملے کی تحقیقات کیں اور اس حوالے سے خبررساں ادارے رائٹرز کو بتایا گیا کہ اسرائیلی کمپنی کے اہداف میں معروف ٹیلی ویژن شخصیات، معروف خواتین (جو آن لائن نفرت انگیز مہمات کا شکار ہوئیں) اور ایسے افراد شامل تھے جن کو قاتلانہ حملے اور تشدد کی دھمکیوں کا سامنا ہوا۔

تاہم سٹیزن لیب یا واٹس ایپ نے ان اہداف کے ناموں کو سامنے لانے سے گریز کیا۔

سائبر سیکیورٹی کے مقدمات دیکھنے والے وکیل اسکاٹ واٹینک نے واٹس ایپ کے اقدام کو بہترین قرار دیا ہے کیونکہ ایسا پہلی مرتبہ ہوا ہے کہ ایک اہم سروس نے ڈیجیٹل سیکیورٹی کے حوالے سے بہت زیادہ باتیں سامنے آنے کے ڈر کو پیچھے چھوڑا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ دیگر کمپنیاں اس مقدمے کی پیشرفت میں دلچسپی لیں گی ‘اس سے ایک مثال قائم ہوگی’۔

اس مقدمے میں این ایس او کو واٹس ایپ اور فیس بک سروسز تک رسائی یا اس کی کوششوں سے روکنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

رواں سال مئی میں امریکی اخبار فنانشنل ٹائمز نے سب سے پہلے واٹس ایپ کی کمزوری کے بارے میں رپورٹ کیا تھا جس سے حملہ آور فون کال کے ذریعے اسپائی ویئر (جاسوسی کا سافٹ ویئر) داخل کرنے میں کامیاب ہوئے۔

امریکی اخبار کا کہنا تھا کہ یہ اسپائی ویئر اسرائیل کی سائبر سرویلینس کمپنی (این ایس او) نے تیار کیا تھا جو موبائل فونز کی نگرانی کے آلات بنانے کے لیے مشہور ہے اور اس نے اینڈرائیڈ اور آئی فون دونوں کو ہی متاثر کیا۔

واٹس ایپ کا کہنا تھا کہ وہ اس معاملے کی چھان بین کررہی ہے لیکن اسے یقین ہے کہ ’جدید سائبر ٹیکنالوجی کے ذریعے صرف کچھ صارفین کو نشانہ بنایا گیا‘۔

واٹس ایپ ترجمان کا کہنا تھا کہ یہ حملہ بہت منظم طریقے سے کیا گیا جس میں اس بات کے تمام اشارے موجود ہیں کہ ’یہ نگرانی ایک حکومت نے ایک نجی کمپنی کے ذریعے کی‘۔