URDUSKY || NETWORK

‘فائیو جی کیلئے ٹاورز شیئرنگ کا ماڈل اپنا ضروری ہے’

38

ایڈوکو گروپ کے اسٹریٹیجی ڈائریکٹر گیان کورالج نے کہا ہے کہ ٹیلی کام کی بڑھتی ہوئی طلب اور مواصلاتی نظام میں باہمی تعاون کے فقدان کی وجہ سے پاکستان ‘ڈیجیلائزیشن کی دوڑ’ میں دوسرے ممالک کے پیچھے ہے۔

صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان میں 4 ٹیلی کام آپریٹرز کے پاس کم از کم 34 ہزار ٹاورز ہیں تاہم 4 جی اور 5 جی کی آمد کے ساتھ 2022 تک ٹاور کی تعداد میں گئی گنا اضافہ ہوجائے۔

انہوں نے بتایا کہا صارفین کو ٹیلی کام کی بہتر سروس فراہم کرنے کے لیے مزید 17 ہزار ٹاور لگانے کی ضرورت پڑےگی۔

انہوں نے کہا کہ 35 ہزار ٹاورز میں سے 40 فیصد صرف 300 میٹر کے فاصلے پر نصب ہیں جس کے نتیجے میں صنعت کے لیے 1 ارب ڈالر کے سرمایے کا ضیاع ہوا کیونکہ ٹاورز کو کمپنیاں شیئر بھی کرسکتی تھیں۔

ایڈوکو گروپ کے اسٹریٹیجی ڈائریکٹر نے کہا کہ اس وقت پاکستان میں موبائل فون استعمال کرنے والوں کی شرح 74 فیصد ہے جو نصف آبادی ظاہر کرتی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ 2018 سے2022 کے درمیانی عرصے میں ڈیٹا کی کھپت 7 گنا بڑھ جانےکی پیش گوئی ہے جس کے نتیجے میں ٹاور کی ضروریات میں بھی اضافہ ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ 5 جی کے دور میں کامیاب ہونے کے لیے تمام ٹیلی کام کمپنیوں کو باہمی تعاون کا رویہ اختیار کرنے کی ضرورت ہے۔

گیان کورالج نے بتایا کہ پاکستان میں ٹیلی کام آپریٹرز کو موبائل ٹاورز کا مشترکہ نیٹ ورک فراہم کرنے کی پیش کش کی۔ ان کا کہنا تھا کہ یورپی ممالک میں صارفین کو بہتر خدمات کی فراہمی کے لیے موبائل آپریٹرز مشترکہ نیٹ ورک کے ماڈل پر عمل پیرا ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ مشترکہ نیٹ ورک کے ماڈل سے اربوں ڈالر کی بچت ہوگی جو مختلف کمپنیاں اپنے ٹاور لگانے میں خرچ کررہی ہیں۔

ان کہنا تھا کہ موبائل ٹاور لگانے کے لیے کمپنی نے پہلے ہی 20 کروڑ ڈالر کی سرمایہ کاری کی ہے۔

انہوں نے کہا کہ 3جی اور 4جی پر منتقل ہونے کے لیے سائٹ اور ان کی تعداد میں اضافے کی ضرورت ہے۔

علاوہ ازیں گیان کورالج نے بتایا کہ اگر کمپنیاں ٹاور شیئرنگ کے ماڈل کا قابل غور نہیں سمجھتی تو نتیجے میں ٹاوروں کی بھرمار ہوگی۔

انہوں نے مزید کہا کہ حکومت کے ‘ڈیجیٹل پاکستان’ ایجنڈے کو پورا کرنے اور انٹرنیٹ ڈیٹا کی طلب کو پورا کرنے کے لیے ٹاور شیئرنگ ضروری ہے ۔

ایڈیٹکو کے عہدیدار نے مزید کہا کہ ڈیجیٹائزیشن کی دوڑ میں پاکستان اب بھی پیچھے ہے کیونکہ دوسرے ممالک نے گزشتہ 5 برس شعبہ ٹیلی کام میں مضبوط ترقی کی

انہوں نے بتایا کہا 2018 میں ہی ملائیشیا میں میں 4 جی استعمال کرنے والوں کی شرح 55 فیصد تھی جبکہ پاکستان میں 4 جی کی کوریج پاکستان میں 50 فیصد سے تجاوز نہیں کرسکی۔