URDUSKY || NETWORK

900000 websites blocked over content, says PTA

33

The National Assembly Standing Committee on Information Technology and Telecom has been informed that 900,000 URLs have been blocked for reasons such as carrying blasphemous and pornographic content and/or sentiments against the state, judiciary or the armed forces.

پی ٹی اے نے 9 لاکھ ویب سائٹس بند

اسلام آباد: قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی اور ٹیلی کام کو بتایا گیا ہے کہ 9 لاکھ ویب سائٹس کو توہین مذہب، پورنوگرافک، ریاست، عدلیہ یا پاک فوج مخالف مواد ہونے کی وجہ سے بند کردیا گیا۔

تاہم حکام نے بتایا کہ انفارمیشن ٹیکنالوجی یا موبائل کے ذریعے کی جانے والی کوئی بھی مجرمانہ حرکت کو وفاقی تحقیقاتی ایجنسی دیکھتی ہے اور سائبر کرائمز کے حوالے سے معلومات پی ٹی اے کے پاس دستیاب نہیں ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ملک میں ایسا کوئی قانون نہیں جو مجرمان یا دیگر افراد جن کی سم بلاک ہوگئی ہوں، انہیں دوسری سم لینے سے روکے۔

اس موقع پر علی خان جدون کی صدارت میں ہونے والے کمیٹی اجلاس نے نیشنل آئی ٹی بورڈ (این ٹی بی) بل کو منظور کیا جسے وفاقی وزیر آئی ٹی اور ٹیلی کام خالد مقبول صدیقی نے پیش کیا تھا۔

اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے خالد مقبول صدیقی کا کہنا تھا کہ ‘پاکستان کئی شعبوں مین دنیا سے پیچھے ہے جس میں آئی ٹی بھی شامل ہے، اگر ہم نے اپنے کام کو ای گورننس میں تبدیل نہ کیا تو وقت کے ساتھ چیزیں مزید خراب ہوجائیں گی’۔

وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ ‘سرکاری دفاتر میں آئی ٹی کے استعمال سے کرپشن اور بد انتظامی کو کنٹرول کرنے میں بھی مدد ملے گی’۔

واضح رہے کہ محکمہ این آئی ٹی بی وزارت آئی ٹی سے منسلک ہے اور یہ وفاقی وزارتوں/ڈویژنز اور محکموں میں ای گورنمنٹ کے لیے اقدامات کرنے کا پابند ہے۔

اس بل کی پارلیمنٹ سے منظوری کے بعد وزارت آئی ٹی اور ٹیلی کام آئی سی ٹی میں بھرتیاں کرے گی اور تمام وزارتوں اور ڈویژنز میں ای آفس ایپلی کیشن نافذ کرے گی۔

کمیٹی نے 2008 کے اسلام آباد میں آئی ٹی پارک بنانے کے منصوبے پر بھی نظر ثانی کی جس کے لیے پاکستان سافٹ ویئر ایکسپورٹ بورڈ نے کیپیٹل ڈیولپمنٹ اتھارٹی سے 33 ایکڑ اراضی لیز پر حاصل کر رکھی ہے۔

پارک کو جنوبی کوریا کی تکنیکی معاونت اور قرضوں سے قائم کیا جانا تھا تاہم منصوبہ 2 سال تاخیر کا شکار ہوا کیونکہ اقتصادی امور ڈویژن میں کسی نامعلوم شخص نے شکایت دائر کرائی تھی کہ کمپنی 1990 میں کوریا میں بلیک لسٹ کردی گئی تھی۔

وزارت آئی ٹی کے حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ الزامات میں کچھ حد تک سچائی ہے تاہم معاملہ اقتصادی امور ڈویژن کے مشترکہ اجلاس میں حل کرلیا گیا ہے۔

سیکریٹری آئی ٹی شعیب صدیقی کا کہنا تھا کہ منصوبہ اگست 2022 تک مکمل کرلیا جائے گا۔