نیپال میں گدھ بچاؤ مہم جاری
نیپال میں گِدھوں کے بچاؤ کے لئے ایک دس سالہ پروگرام شروع کیا گیا ہے۔ ایک رپورٹ کے مطابق خطے میں گِدھ کی نسل کو زہریلا گوشت کھانے کی وجہ سے خطرات لاحق ہوگئے ہیں۔
نیپال میں وزرات جنگلات سے وابستہ یوبراج بھوسل کا کہنا ہے، ’’اس پروگرام کا مقصد نیپال میں گِدھوں کی اُن تین اقسام کو بچانا ہے، جو معدوم ہونے کے خطرے سے دوچار ہیں۔‘‘
نیپالی حکومت کے اعداد وشمار کے مطابق علاقے میں 1990ء کے بعد گِدھوں کی تعداد میں 97 فیصد کمی دیکھنے میں آئی ہے۔ گِدھوں کی اتنی بڑی تعداد میں ہلاکتوں کی وجہ Diclofenac نامی ایک دوائی کے ذرات ہیں، جو پالتو جانوروں کی خوراک اور اجسام میں رہ جاتے ہیں۔ ماہرین کے مطابق مردہ جانوروں میں پائے جانے والے اس زہریلے مادے کی وجہ سے گدھوں کے گردے ناکارہ ہوجاتے ہیں۔
پاکستان، بھارت اور نیپال میں گِدھوں کی نو اقسام پائی جاتی ہیں۔ ماہرین کے مطابق ان میں سے کئی معدوم ہونے کے خطرے سے دوچار ہیں۔
تحفط ماحول کے نیشنل ٹرسٹ کے سیکریٹری یودھ بہادر کا کہنا ہے، ’’Diclofenac دوا کے استعمال پر نیپال، بنگلہ دیش اوربھارت میں پابندی عائد ہے لیکن اس کے باوجود اس کا غیر قانونی طریقے سے بڑے پیمانے پر استعمال کیا جاتا ہے، جس سے گِدھوں کی بقا کو خطرہ لاحق ہے۔‘‘
Diclofenac دوا پالتو جانوروں کو دفع درد کے لیے دی جاتی ہے۔ گِدھوں کی بقاء کے لیے اسی طرح کا ایک پروگرام گزشتہ ہفتے بھارتی شہر نئی دہلی میں شروع کیا گیا۔ نیپالی وزارت جنگلات سے وابستہ یوبراج بھوسل کا کہنا ہے، ’’ہم جنوبی ایشیا میں ان پرندوں کو بچانے کے لئے کے لیے پڑوسی ممالک کے ساتھ مل کر کام کرنے کے لئے تیار ہیں۔‘‘
گدھ ماحولیاتی توازن برقرار اور ماحول کو صاف رکھنے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ نیپال میں گِدھوں کی افزائش نسل کے لئے چھ فارم چلائے جا رہے ہیں، جن کا نام ’گدھ ریستوران‘ رکھا گیا ہے۔ یہاں پر گِدھوں کو Diclofenac سے پاک خوراک مہیا کی جاتی ہے اور بعد میں گِدھوں کو فضا میں آزاد کر دیا جاتا ہے۔
یہ پروگرام ’’ایشیاء کے گِدھوں کا بچاؤ‘‘ نیپال حکومت، برطانوی رائل سوسائٹی اور لندن زولوجیکل سوسائٹی کے اشتراک سے شروع کیا گیا ہے۔