URDUSKY || NETWORK

بلڈ ڈس آرڈر یا خون کی بے ترتیبی

106

بلڈ ڈس آرڈر یا خون کی بے ترتیبی

عالمی ادارہء صحت کے مطابق دنیا بھر میں ہر روز ایک لاکھ پچیس ہزار انسان آلودہ پانی پینے سے گوناگوں بیماریوں میں مبتلا ہو کر مر جاتے ہیں – انسانی جسم میں گردش کرنے والے خون کا83 فیصد حصہ پانی پر مشمل ہوتا ہے-

انسان کے جسم کے مختلف اعضاء پربیکٹیریازیا جراثیم کے حملے ہوتے رہتے ہیں ، انفیکشن یا عفونت کا مقابلہ خون میں موجود خلیے ہی کرتے ہیں- اگر ان خلیوں کے تناسب میں ذرا سا بھی فرق پیدا ہو جائے تو مختلف بیماریاں اپنی علامات ظاہر کرنا شروع کر دیتی ہیں-

Hematologists یا امراض خون کے ماہرین کے مطابق خون کی جملہ بیماریوں کے سلسلے میں چند بنیادی مسائل پر توجہ مرکوز کرنا نہایت ضروری ہے-

Anemia  خون میں ہیموگلوبن کی کمی

انسانی جسم میں دوڑنے والے خون کی سب سے عام بیماری خون میں ہیمو گلوبن کی کمی یا Anemia ہے۔ اس عارضے کو مختلف پہلوؤں سے زیر بحث لایا جاتا ہے- ہیمو گلوبن کی کمی یا خون میں ریڈ سیلز یا سرخ خلیات کی کم پیداوار- اس کی وجہ عموماً سوزش یا عضو کا فعل معطل ہو جانا ہوتی ہے، گردوں کی خرابی ، خون میں آئرن کی کمی یا چند دواؤں کے اثرات کے نتیجے میں Bone Marrow  یا ہڈی کے گودے میں کمی واقع ہونے کے سبب بھی Anemia کی بیماری ہو جاتی ہے- اس ضمن میں گردوں کی خرابی سب سے زیادہ نقصان دہ ثابت ہوتی ہے- جب گردے کافی مقدار میں ہارمون Erythropoietin کی تولید نہ کرسکیں تو خون میں سرخ خلیے بھی نہیں بن پاتے اور مریض Anemia یا ہیموگلوبن کی کمی کا شکار ہوجاتا ہے-

Anemia کی ایک اور وجہ انتڑیوں میں اندر ہی اندر خون بہنا بھی ہو سکتی ہے۔ ایسی صورت میں تلی یا انسانی جسم میں ڈایافرم کے نیچے اور معدے کے بائیں طرف واقع ایک بڑے عضوSpleen   کوآپریشن یا جراحی کر کے کاٹ کر نکال دینا ہی سب سے موئثر علاج ثابت ہوتا ہے- جبکہ خون میں آئرن کی کمی یا سوزش دوخواتین کو دوران زچگی Thrombosis کے خطرات کا عموماً سامنا رہتا ہےر کرنے کے لئے ادویات میسر ہیں-

Leukopenia  قلت خلیات ابیض

خون میں پائے جانے والے سفید ذرات کی کمی Leukopenia کی بیماری کہلاتی ہے- ان کا کام انسانی جسم کو قوت مدافعت مہیا کرنا ہے- مختلف اقسام کے انفیکشنس یا عفونت کے حملے سے بچانے میں خون کے اندر موجود سفید ذرات ہی کام آتے ہیں۔ ان کی کمی جسم کی قوت مزاحمت کو بہت کمزور کر دیتی ہے اور انسان آئے دن کسی نہ کسی بیماری یا تکلیف میں مبتلا رہتا ہے-

Leukemia

اس موذی مرض کا دوسرا نام ہے بلڈ کینسر یا سرطان خون- اس بیماری میں خون کے اندر خلیات ابیض بہت زیادہ کثرت سے بننا شروع ہوجاتے ہیں اور ریڈ بلڈ سیلز یا خون کے سرخ خلیوں کی تعداد بہت کم، کئی کیسز میں صفر کے برابر رہ جاتی ہے- سرطان کی یہ قسم سب سے زیادہ خطرناک مانی جاتی ہے- بد قسمتی سے یہ عارضہ کم عمر بچوں اور نوجوانوں کے اندر زیادہ تیزی سے پھیلتا ہے او اس کے شکار بچے اور جوان مریض زیر علاج رہنے کے باوجود زیادہ عرصے زندہ نہیں رہ پاتے-

Thrombosis یا خون بستگی

اس بیماری میں خون کی نالیوں میں خون کے لوتھڑے یا کلوٹس جمع ہونا شروع ہو جاتے ہیں- جبکہ ایک نارمل انسان  کے جسم میں خون  رقیق مائع یا سیال شکل میں دوڑتا رہتا ہے- جب کسی مریض کا کوئی آپریشن ہوا ہو یا وہ کسی حادثے میں زخمی ہواہواس کے جسم سے بہنے والے خون کے گاڑھا ہونے کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔ تاہم قدرت کی طرف سے انسانی جسم کے اندر ایک ایسا نظام پایا جاتا ہے، جو جسمانی حرارت کو کنٹرول کرتا ہے اور خون کوجمنے کے عمل سے روکتا ہے۔ اس کو Hemostasis کہتے ہیں جو دراصل جسم کا ایک اہم عمل ہے- تاہم اگر اس نظام میں ذرا سا بھی نقص آ جائے تو خون جمنے کا عمل شروع ہو جاتا ہے اوراگر خون بہت زیادہ جمنے لگے یا بلڈ کلوٹس غیر ضروری جگہ پر بننے لگیں تو یہ  Thrombosis یا خون بستگی کی شکل اختیار کر لیتے ہیں- یہ بلڈ کلوٹس یا خون کے لوتھڑے دوران خون کے ذریعے جسم کے مختلف اعضاء مثلاً پیروں، بازوؤں  تک نسوں یا وینز کے ذریعے اور پھیپھڑوں اور دماغ تک پہنچ کر ان نہایت نازک اور حساس اعضاء کو شدید نقصان پہنچا سکتے ہیں-

خواتین کو دوران زچگی Thrombosis کے خطرات کا عموماً سامنا رہتا ہے-

خاص طور سے Placenta  کے اندر بلڈ کلوٹنگ یا خون کے لوتھڑے جمع ہونے کے سبب شکم مادر میں بچے کو غذا نہیں مل پاتی اور وہ پیدا ہونے سے پہلے ہی آکسیجن کی کمی کے باعث مر جاتا ہے- ماہرین کا کہنا ہے کہ اکثر خواتین کے با ربار ہونے والے اسقاط حمل کی وجہ بھی اکثر

پلا سنٹا میں پائی جانے والی خون کے جمنے کی بیماری Thrombosis ہوتی ہے-

بشکریہDW