URDUSKY || NETWORK

بھارتی فلموں کی نمائش پر نوٹس جاری

244

بھارتی فلموں کی نمائش پر نوٹس جاری

آج 25جنوری 2010 ، ایک تازہ خبر کے مطابق چیف جسٹس لاہورہائیکورٹ خواجہ محمد شریف نے آئی پی ایل میں پاکستانی کھلاڑیوں کو شامل نہ کرنے پر بھارتی فلموں کی نمائش روکنے اور آئی پی ایل کی طرز پر لیگ کرکٹ شروع کرنے کیلئے دائر درخواست پر وزرارت کھیل اورفلم پروڈیوسرایسوسی ایشن کو نو فروری کیلئے نوٹس جاری کردیئے ہیں۔ لاہور کے ایک شہری محمد حسین کی طرف سے دائر درخواست میں موٴقف اختیارکیا گیا ہے کہ آئی پی ایل میں پاکستانی کھلاڑیوں کو شامل نہ کرکے بھارت نے پاکستان کی توہین کی ہے جبکہ پاکستان میں سرعام بھارتی فلموں کی نمائش کی جارہی ہے ۔ انہوں نے عدالت سے استدعا کی کہ بھارتی فلموں کی نمائش پر پابندی لگائی جائے اورپاکستان میں بھی آئی پی ایل کی طرز پر لیگ کرکٹ شروع کی جائے۔ دوران سماعت عدالت نے ریمارکس دیے کہ عدالت اس نوعیت کاکوئی حکم جاری نہیں کرسکتی، یہ سیاستدانوں کاکام ہے۔
شکر ہے کہ کسی نے تالاب میں پتھر تو پھینکا، بحر حال چند روز قبل بھارتی کیبل چینلز کو پاکستان میں بند کرنے کی تجویز پر بھی غور ہونے کی خبریں آئی ہیں ، جبکہ نوائے وقت کے پلیٹ فارم پر میں نے ایک تحریر سے بنیاد بھی ڈالی تھی کہ ہماری اپنی بھی کوئی ثقافت ہے اور اپنے علاقائی اور مذہبی اطوار ہیں جو شدید متائثر ہو رہے ہیں اور اسی طرح نوائے وقت نے اسکو بڑھاتے ہوئے ایک بہت بڑے مذاکرے کا اہتمام بھی کیا جس میں میڈیا اور خاص طور پر ٹی وی چینلز کے اثرات پر سیر حاٍصل بحث بھی کی گئی مگر اس سب کے باوجود کچھ پیش رفت نہ ہوسکی ۔ آج جب یہ خبر نظر سے گزری تو اندازہ ہوا کہ
ذرا نم ہو تو یہ مٹی بڑی زرخیز ہے
لگتا تو ایسے ہے کہ جیسے ہماری کوئی ثقافت نہیں اور نہ ہی کوئی روایات ہیں اور نہ ہی ہمیں اپنی آنے والی نسلوں کا کچھ خیال ہے ورنہ اتنی ملاوٹ کی ضرورت نہ پڑتی ۔ آج جو بے حس معاشرہ وجود پا رہا ہے اس کے ثمرات ملاحظہ کریں کہ والدین اپنے بچوں کے ہاتھوں ذلیل ہو رہے ہیں بلکہ یہاں تک کہ ایک طالبہ نے دوران تعلیم یہ انکشاف کیا کہ مما نے کہا تھا ایک سے زیادہ لڑکوں سے دوستی نہیں کرنی ،یعنی والدین اتنے مجبور ہو چکے ہیں کہ وہ اس نئے معاشرے کی بہتی رو سے فیض یاب بچوں کے کسی فعل کو کہاں تک قبول کر سکتے ہیں ۔
ادب ، تعظیم جیسے الفاظ کو اردو لغات سے نکال دینا چاہیے کیونکہ اب یہ نا پید ہو چکے اور اس کے ساتھ ساتھ بے لگام امپورٹڈ ثقافت کو اب شجر ممنوعہ کی بجائے انتہائی اعلیٰ رتبہ دیا جانا چاہے کیونکہ اب ہمارے ہیروز تبدیل ہو رہے ہیں اور نوجوان نسل پر انکی گہری چھاپ پڑ چکی ہے ۔