URDUSKY || NETWORK

منہ کے کینسر کاعلاج۔ سبزچائے

148

منہ کے کینسر کا علاج ۔ سبز چائے

تحقیقی مطالعہ

تحقیق کے نتائج سے یہ ظاہر ہوا کہ سبز چائے منہ کے کینسر کے خطرے میں کچھ کمی لاسکتی ہے۔

کیا سبز چائے کینسر کو روکنے میں معاون ثابت ہوسکتی ہے؟ اس بارے میں شواہد مسلسل سامنے آرہے ہیں لیکن سائنس دان سبز چائے کو باضابطہ طورپر کینسر کے سدباب کا ایک ذریعہ قراردینے سے فی الحال گزیر کررہے ہیں۔ تاہم کئی سابقہ مطالعاتی جائزوں سمیت حال ہی میں کینسر کی تحقیق سے متعلق امریکی ادارے کے جریدے ’ کینسر پریونشن ریسرچ‘ میں شائع ہونے

چائے لیجیے

والے ایک نئے مطالعاتی جائزے سے بھی یہ ظاہر ہوا کہ سبزچائے منہ کے کینسر کے خطرے میں کچھ کمی لاسکتی ہے۔
یونیورسٹی آف ٹیکساس کے اینڈرسن کینسر سینٹر میں گلے، سراور گردن کے امراض سے متعلق شعبے کے پروفیسر ڈاکٹر ویسلی کی پاپاڈیمیٹراکوپولو ااور ان کی ٹیم نے41 مریضوں پر تین ماہ تک کیے گئے ایک تجربے میں انہیں روزانہ تین بار 500 ملی گرام/750 ملی گرام یا ایک ہزار ملی گرام تک سبزچائے کا عرق پلایا۔
انہیں معلوم ہوا کہ جن مریضوں کو سب سے زیادہ مقدار میں سبز چائے کا عرق دیا گیا تھا، ان کے مرض کی شدت میں 58.8 فی صد کمی واقع ہوئی۔ اور جن مریضوں سبزچائے کے نام پر بے ضر ر نقلی عرق دیا گیا، ان میں یہ شرح 18.2 فی صد تھی۔

چائے پیجئے

اس کے بعدان مریضوں کو 27 مہینوں تک مشاہدے میں رکھا گیا اور مطالعاتی جائزے کی مدت کے اختتام پر تجربے میں شامل 15 مریض منہ کے کینسر میں مبتلا ہوگئے۔ اگرچہ سبز چائے پینے والے اور نہ پینے والے مریضوں، دونوں میں منہ کے کینسر کے پیدا ہونے میں کوئی فرق نہیں تھا، تاہم جن مریضوں نے سبز چائے کا عرق استعمال کیا تھا، ان کے منہ میں کینسر کی رسولی تاخیر سے ظاہر ہوئی۔
اپنی تحقیق کے حوصلہ افزا نتائج کے باوجود ڈاکٹر پاپاڈیمیٹراکوپولو نے کہا ہے کہ اس کا مطلب یہ ہرگز نہیں ہے کہ ہم سبز چائے کو کینسر کی روک تھام کا کوئی مصدقہ طریقہ قراردیں۔
ان کا کہنا ہے کہ یہ ایک محدود پیمانے کا مطالعاتی جائزہ تھا جس میں مریضوں کی تعداد بہت کم تھی اور انہیں سبز چائے کی جو مقدار دی گئی تھی وہ ایک دن میں آٹھ سے دس پیالیوں کی مقدار کے برابر تھی۔ اس لیے ہم اس محدود پیمانے پرکی جانے والی تحقیق سے سبزچائے کے حفاظتی اثرات کے بارے میں کوئی یقینی دعویٰ نہیں کرسکتے۔

چائے حاضر ہے

ایموری سکول آف میڈیسن میں کینسر ریسرچ سینٹر کے سربراہ ڈاکٹر ڈونگ شن نے بھی اس بات سے اتفاق کیا ہے کہ لیکن ان کا کہنا ہے کہ یہ تجربہ یقیناً صحیح سمت کی جانب ایک قدم ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ کینسر کے بارے میں فکرمند مریضوں کو سبز چائے پینے سے منع نہیں کررہے۔ لیکن وہ یہ ضرور کہیں گے کہ مریض مخص اس خیال سے سبز چائے نہ پیئیں کہ وہ کینسر کے خطرے کو واقعی کم کرسکے گی۔
ڈاکٹر پاپاڈیمیٹراکوپولو کا کہنا ہے کہ کینسر کی روک تھام کے سلسلے میں سبزچائے کے عمل دخل پر ابھی مزید تحقیق کی ضرورت ہے، جن میں ایسے افراد کو شامل کیا جانا چاہیے جو کینسر کے شدید خطرے کا سامنا کررہے ہوں اور انہیں طویل عرصے تک سبزچائے کا عرق پینے کے لیے دیا جائے۔
(DWD,ہیلتھ نیوز ڈاٹ کام سے ماخوذ)