URDUSKY || NETWORK

لارج ہاڈران کولائیڈر ایک مرتبہ پھر بند

154

لارج ہاڈران کولائیڈر ایک مرتبہ پھر بند

سائنس و ٹیکنالوجی

ایٹمی ذرات کے ٹکراؤ اور اس عمل کے مشاہدے کے لئے یورپ میں بنائے گئے دنیا کے سب سے طاقتور لارج ہاڈران کولائیڈر کو سائنسدانوں نے قریب ڈھائی ماہ کے لئے بند کردیا ہے۔

یورپین آرگنائزیشن فار نیوکلیئر ریسرچ (CERN) کی جانب سے جاری کئے گئے بیان کے مطابق کولائیڈر کی اس وقتی بندش کی وجہ ایٹمی ذرات کو مزید زیادہ طاقت سے ٹکرانے اور ان کا مشاہدہ کرنے کے لئے اس میں ضروری تبدیلیاں لانا ہے۔<!–

cern

بیان میں بتایا گیا ہے کہ لارج ہاڈران کولائیڈر یعنی LHC نے یہ برس نہایت اسٹائل کے ساتھ مکمل کیا ہے۔ کیونکہ بندش سے قبل دو ہفتے کے دوران اس میں دس لاکھ سے زائد ایٹمی زرات کو ٹکرا کر ان کا مشاہدہ کیا گیا۔ ٹکرانے سے قبل ان پروٹونز بیمز کو توانائی فراہم کرکے ان میں اس درجہ اسراع پیدا کیا گیا جو اس سے قبل کبھی نہیں حاصل نہیں ہو پایا تھا۔
CERN کے مطابق LHC میں تجربات کی نئے سرے سے ابتدا اب فروری 2010ء کی جائے گی۔ اس دوران پروٹونز میں زیادہ طاقتور اسراع پیدا کرنے کے لئے اس کے ہارڈویئر اور سوفٹ ویئر میں ضروری تبدیلیاں لائی جائیں گی۔ اس کے علاوہ اتنی طاقت کے ساتھ ٹکراؤ کے نتیجے میں پیدا ہونے والی توانائی سے حفاظت کے لئے بھی ضروری ردوبدل کیا جائے گا۔
3.9 بلین یورو کی لاگت سے تیار کیا جانے والے LHC کو14 ماہ کی بندش کے بعد نومبر میں اسٹارٹ کیا گیا تھا۔ یہ بندش دراصل اس کولائیڈر میں آنے والی ایک فنی خرابی کی وجہ سے تھی جسے دور کرنے کے لئے 14 ماہ کا طویل عرصہ لگا۔
LHC میں تجربات کی نئے سرے سے ابتدا اب فروری 2010ء کی جائے گی۔ اس دوران پروٹونز میں زیادہ طاقتور اسراع پیدا کرنے کے لئے اس کے ہارڈویئر اور سوفٹ ویئر میں ضروری تبدیلیاں لائی جائیں گی۔

LHC میں تجربات کی نئے سرے سے ابتدا اب فروری 2010ء کی جائے گی۔ اس دوران پروٹونز میں زیادہ طاقتور اسراع پیدا کرنے کے لئے اس کے ہارڈویئر اور سوفٹ ویئر میں ضروری تبدیلیاں لائی جائیں گی۔

LHC فرانس اورسوئٹزرلینڈ کی مشترکہ سرحد پر 27 کلومیٹر طویل سرنگ میں بنایا گیا ہے۔سائنسدانوں کو یقین ہے کہ وہ اس عظیم الجثہ کولائیڈر میں ابتدائے کائنات کی ایک تھیوری بگ بینگ کے فوری بعد کے حالات پیدا کرکے کائنات کی تشکیل کے بارے میں معلومات حاصل کرسکیں گے۔
اب تک لارج ہاڈران کولائیڈر میں 2.36 ٹیرا الیکٹران وولٹس کی طاقت سے ایٹمی ذرات کو ٹکرانے میں کامیابی حاصل کی جاچکی ہے۔ تاہم بگ بینگ کے بعد کے حالات پیدا کرنے کی کوشش کے لئے سائنسدان سات ٹیرا الیکٹران وولٹس توانائی کے ساتھ ان ذرات کو ٹکرانے میں کامیابی حاصل کرنا چاہتے ہیں۔
LHC سے قبل کسی بھی کولائیڈر میں ایٹمی ذرات کو 0.98 ٹیرا الیکٹران وولٹس سے زائد توانائی تک نہیں لے جایا جاسکا تھا۔
لارج ہاڈران کولائیڈر کے مقاصد میں فزکس کے کچھ اہم مفروضوں کا حل بھی تلاش کرنا ہے جن میں Dark Matter یعنی سیاہ مادہ اور Dark Energy یعنی سیاہ توانائی بھی شامل ہیں۔ خیال کیا جاتا ہے کہ کائنات کا 96 فیصد حصہ ان پر مشتمل ہے۔ان تجربات کی مدد سے سائنسدان Higgs Bonson نامی مفروضے کو پرکھنا چاہتے ہیں جس کے ذریعے اس سوال کا جواب ملنے کی توقع ہے کہ ذرات کی کمیت میں اضافہ کیسےہوتا ہے۔
بشکریہ DWD