URDUSKY || NETWORK

پاکستان میں شراب نوشی کے رجحان میں اضافہ، برطانوی اخبار

83

پاکستان میں شراب نوشی کے رجحان میں اضافہ، برطانوی اخبار
Updated at 1235 PST
لندن…فارن ڈیسک…ایک کروڑ پاکستانی شراب نوشی کرتے ہیں اور وزراء بھی تقریبات میں شراب پیتے نظر آتے ہیں۔1980کے بعد کسی کو بھی شراب نوشی کے جرم سزا نہیں دی گئی۔ پاکستان میں شراب پر پابندی کے باوجود آسانی سے دستیاب ہے۔ برطانوی اخبار’گارجین ‘ نے پاکستان میں شراب نوشی میں اضافے پر اپنی woman_wineایک تفصیلی رپورٹ میں کہا ہے کہ شراب نوشی میں اضافے سے کلینک پر درمیانے طبقے کے شراب سے متاثرہ مریضو ں کی وجہ کاروبار میں ا ضافہ ہوگیا ہے۔ پاکستان میں1977سے شراب پر پابندی عائد ہے اور شراب پینے والے کو اسلامی قوانین کے تحت80کوڑوں کی سزا مقرر ہیلیکن اس قانون کو نظر انداز کردیا گیا۔ شراب وافر مقدار میں ہر جگہ آسانی سے دستیاب ہے۔ جو لوگ اس کی وجہ سے شدید متاثر ہوتے ہیں ان کے لیے علاج کے لیے کلینک اپنی خدمات دے رہے ہیں۔اخبار نے ایک ڈاکٹر کے حوالے سے بتایا کہ پاکستان میں ایک کروڑ افراد شراب پیتے ہیں جن میں سے دس لاکھ کو شراب سے مسائل کا سامنا ہے۔شادیوں اور کارپوریٹ تقریبا ت میں ویٹرز مہمانوں کوشراب پیش کرتے ہے۔ وزراء تقریبات میں سر عام شراب نوشی کرتے ہیں جیسے ہی کسی فوٹو گرافر کو دیکھتے ہیں اپنے جام چھپا لیتے ہیں۔ پاکستان کے29سالہ ٹیسٹ باوٴلر بھی راولپنڈی میں شراب کے نشے میں دھت پائے گئے، بعد ازاں اس خبر کو غلط فہمی کا رنگ دے دیا گیا۔پاکستان میں آخری بار شراب نوشی کے جرم میں 80کوڑوں کی سزا ضیاء الحق کے دور میں80کی دہائی میں دی گئی۔اب پاکستانی معاشرے کا مزاج تبدیل ہو گیا ہے۔اخبار کے مطابق سابق صدر پرویز مشرف نے شراب کے شوق کو چھپانے کا زیادہ اہتمام نہیں کیا، اور نہ ہی انکے بعد آنیوالے صدر آصف علی زرداری نے۔کچھ عرصہ قبل ارکان پارلیمنٹ نے شراب کے قانون کو ختم کرنے کی تجویز دی لیکن طالبانائزیشن کے فروغ کے خوف سے ایسا نہ کرسکے،2007میں ایک خودکش دھماکا میریٹ ہوٹل اسلام آباد میں شراب کی دکان پر کیا گیا۔