URDUSKY || NETWORK

شریف فیملی کے پاس شورٹی بانڈ کیلئے پیسے ہیں بھی یا نہیں؟ ایسا انکشاف کہ ہرپاکستانی دم بخود رہ جائے

36

 وفاقی حکومت نے نواز شریف کو علاج کی غرض سے بیرون ملک جانے کیلئے شورٹی بانڈ جمع کرانے کی شرط عائد کی ہے، شہباز شریف نے ای سی ایل کے معاملے پر عدالت سے رجوع کر لیا ہے لیکن مستقبل قریب میں اگر کسی وجہ سے انہیں بانڈ جمع کرانا پڑ جائیں تو کیا شریف برادران کے اتنے اثاثے ہیں کہ وہ 7 ارب روپے پر مشتمل بانڈ لکھ کر دے سکیں گے؟الیکشن کمیشن جمع کرائی گئی دستاویزات کے مطابق نوازشریف یا شہبازشریف کے پاس اتنی رقم موجود ہی  نہیں کہ وہ یہ شورٹی بانڈ جمع کراسکیں، یہ الگ بات ہے کہ شریف برادران کے شورٹی بانڈز کوئی سرمایہ کار یا ان کا چاہنے والا انہیں دے دے جو وہ متعلقہ پلیٹ فارمز پر جمع کرادیں۔ 

دنیا نیوز کے مطابق  وزارت داخلہ کے ہدایت نامے کے مطابق یہ بانڈ نواز شریف خود بھی جمع کرا سکتے ہیں اور ان کے بھائی شہباز شریف بھی، بانڈ کی کل مالیت 7 ارب روپے سے زائد (80 لاکھ برطانوی پاؤنڈز، ڈھائی کروڑ امریکی ڈالر اور ڈیڑھ ارب پاکستانی روپے ) رکھی گئی ہے، اس رقم کا تعین نواز شریف کو احتساب عدالت کی جانب سے ملنے والی سزاؤں کے پیش نظر کیا گیا ہے، احتساب عدالت نے ایون فیلڈ ریفرنس کے فیصلے میں نواز شریف کو 8 ملین پاؤنڈ (1.6 ارب روپے ) جب کہ العزیزیہ ریفرنس میں 1.5 ارب روپے اور 25 ملین ڈالر (3.9 ارب روپے ) جرمانہ عائد کیا تھا، یہ وہ رقم ہے جو نواز شریف یا شریف خاندان کو عدالتی فیصلوں کی روشنی میں شورٹی بانڈ کی شکل میں لکھ کر دینی ہے مگر فی الحال دونوں سزائیں معطل ہیں۔

عام طور پرعدالتی جرمانہ ادا نہ کرنے کی صورت میں سزا میں اضافہ کر دیا جاتا ہے۔ انڈی پینڈنٹ کے حوالے سے اخبار نے بتایا کہ جون 2016 کے آخر تک نواز شریف کی جانب سے الیکشن کمیشن میں جمع کرائی گئی،ان  تفصیلات کے مطابق ان کے اثاثوں کی موجودہ مالیت 1.62 ارب روپے ہے، سپریم کورٹ میں پاناما پیپرز کیس کے دوران پیش ہونے والی جے آئی ٹی رپورٹ کے مطابق مالی سال 16-2015 کے آخر تک ان کے اثاثوں کی کُل مالیت 20 کروڑ 83 لاکھ روپے درج تھی۔

شہباز شریف نے گزشتہ انتخابات کے کاغذات نامزدگی میں اثاثوں کی کُل مالیت 16 کروڑ روپے لکھی تھی، اس مالیت میں شیخوپورہ اور لاہور میں 656 کنال سے زائد وراثتی اور والدہ کی طرف سے تحفہ کی گئی زمین کی مالیت شامل نہیں۔ شہباز شریف کے علاوہ ان کی اہلیہ نصرت شہباز کے اثاثوں کی کل مالیت 22 کروڑ روپے سے زائد ہے جبکہ ان کی دوسری اہلیہ تہمینہ درانی کے اثاثوں کی قیمت 57 لاکھ روپے ہے۔

واضح رہے شہباز شریف کے فارمز کی مالیت اثاثے کی موجودہ مالیت کے بجائے اثاثے کی قیمت خرید ہے۔ اس کے علاوہ شریف برادران کے اثاثوں کا جب ذکر کیا جاتا ہے تو جاتی امرا رہائش گاہ کی بات کی جاتی ہے مگر نواز شریف کے قریبی ساتھی اور سابق وفاقی وزیر اطلاعات پرویز رشید کے مطابق جاتی امرا رہائش گاہ نواز شریف کی والدہ شمیم بیگم کی ملکیت ہے۔

اگر دونوں بھائیوں کے ظاہر کردہ اثاثہ جات کی کُل مالیت کو ملا بھی لیا جائے تب بھی بانڈ کے لئے درکار 7 ارب روپے نہیں بنتے، اگر نواز شریف یا شہباز شریف میں سے کوئی بھی شورٹی بانڈ جمع کراتا ہے اور کسی وجہ سے سابق وزیر اعظم وطن واپس نہیں آتے تو حکومت بانڈ کے تحت رقم وصول کرے گی اور ایسی صورت میں ظاہر کردہ اثاثوں کے پیش نظر دونوں بھائیوں (یا دونوں میں سے کوئی ایک ) کا پاکستان میں ایک دھیلا بھی نہیں بچے گا۔