URDUSKY || NETWORK

کلبھوشن یادیو کون ہے؟

54

حسین مبارک پٹیل کے فرضی نام سے بھارتی خفیہ جاسوس کلبھوشن سُدھیر یادیو کے پاسپورٹ کی کاپی کے مطابق وہ 30 اگست 1968 کو بھارتی ریاست مہاراشٹرا کے شہر سانگلی میں پیدا ہوا۔

کلبھوشن یادیو کو یہ فرضی نام، جس کا اس نے اپنی اعترافی ویڈیو میں انکشاف کیا، بھارتی خفیہ ایجنسیوں کی جانب سے پاکستان میں خفیہ معلومات اکٹھا کرنے کے لیے دیا گیا تھا۔

ممبئی کے مضافاتی علاقے پووائی کے رہائشی کلبھوشن یادیو کا تعلق پولیس افسران کے خاندان سے ہے۔

اپنے بیان میں بھارتی شہری نے کہا تھا کہ وہ نیوی میں حاضر سروس افسر ہے، تاہم اس کے اس دعوے کی بھارت نے تردید کی تھی۔

کلبھوشن یادیو نے مزید کہا کہ اس نے 1987 میں نیشنل ڈیفنس اکیڈمی اور 1991 میں بھارتی نیوی میں شمولیت اختیار کی، جہاں اس نے دسمبر 2001 تک فرائض انجام دیئے۔

بھارتی جاسوس نے کہا کہ پارلیمنٹ حملے کے بعد اس نے بھارت میں انفارمیشن اینڈ انٹیلی جنس جمع کرنے کے لیے اپنی خدمات دینے کا آغاز کیا۔

کلبھوشن کا اپنے اعترافی بیان میں کہنا تھا کہ ’میں اب بھی بھارتی نیوی کا حاضر سروس افسر ہوں اور بطور کمیشنڈ افسر میری ریٹائرمنٹ 2022 میں ہوگی۔‘

بھارت نے کہا کہ وہ نیوی کا سابق افسر ہے۔

کلبھوشن کے اہلخانہ نے گزشتہ سال انڈین ایکسپریس کو بتایا کہ کلبھوشن یادیو وقت سے قبل نیوی سے ریٹائرمنٹ لے کر کاروباری شخص بن گیا تھا اور اسی سلسلے میں وہ اکثر بیرون ملک بھی جاتا تھا۔

ڈی این اے انڈیا کی رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا کہ ’کلبھوشن یادیو ایرانی بندرگاہ شہر بندر عباس سے فیریز آپریٹ کرنے کے قانونی کاروبار سے منسلک تھا۔

کلبھوشن کا کہنا تھا کہ اس نے 2003 میں انٹیلی جنس آپریشنز کا آغاز کیا اور چابہار، ایران میں کاروبار کا آغاز کیا جہاں اس کی شناخت خفیہ تھی اور اس نے 2003 اور 2004 میں کراچی کے دورے کیے۔

کلبھوشن یادیو کا اعترافی بیان یہاں پڑھیں۔

2013 کے آخر میں اس نے بھارتی خفیہ ایجنسی ’را‘ کے لیے ذمہ داریاں پوری کرنا شروع کی اور کراچی اور بلوچستان میں کئی تخریبی کارروائیوں میں کردار ادا کیا۔

کلبھوشن نے کہا کہ پاکستان میں اس کے داخل ہونے کا مقصد فنڈنگ لینے والے بلوچ علیحدگی پسندوں سے ملاقات کرنا اور قتل سمیت مختلف گھناؤنی کارروائیوں میں ان سے تعاون کرنا تھا۔

کلبھوشن یادیو کا کہنا تھا کہ بلوچستان کی علیحدگی پسند تنظیموں کی متعدد کارروائیوں کے پیچھے ‘را’ کا ہاتھ ہے۔

کلبھوشن یادیو کو 3 مارچ 2016 کو پاکستان کے حساس اداروں نے بلوچستان کے علاقے ماشکیل سے گرفتار کیا تھا۔

تاہم انڈیا ٹوڈے کی رپورٹ کے مطابق بھارت نے الزام لگایا کہ کلبھوشن یادیو کو پاکستان نے ایران سے اغوا کیا۔

بھارتی انٹیلی جنس عہدیداروں نے شبے کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پاکستانی انٹیلی جنس کلبھوشن یادیو کے فون کی نگرانی کر رہی تھی اور اس کی فون کالز سے اس کی شناخت ظاہر ہوئی۔

فیلڈ جنرل کورٹ مارشل نے پاکستان آرمی ایکٹ کے تحت کلبھوشن یادیو کا ٹرائل کیا اور سزائے موت سنائی۔