URDUSKY || NETWORK

وزیراعظم کا سخت احتساب جاری رکھنے کا وعدہ

54

کراچی/واشنگٹن: 2018 کے عام انتخابات کو ایک سال مکمل ہونے پر وزیراعظم عمران خان نے لوٹ مار میں ملوث افراد کا کڑا احتساب جاری رکھنے کا عزم ظاہر کیا ہے۔

اسلام آباد ایئر پورٹ پر استقبال کے لیے آئے کارکنان سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ’ہمیں ان تمام اداروں میں تبدیلی لانی ہے جنہیں چوروں نے پاکستان لوٹنے کے لیے تباہ کردیا‘۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق وزیراعظم امریکا کا 3 روزہ دورہ مکمل کر کے کمرشل پرواز کے ذریعے وطن واپس پہنچے تھے، جہاں ان کا پارٹی کی اعلیٰ قیادت اور پاکستان تحریک انصاف کے کارکنان نے ستائشی نعروں کی گونج میں ان کا بھرپور استقبال کیا۔

ایئرپورٹ پر جوش و خروش کا ماحول دیکھ کر وزیراعظم نے کہا کہ انہیں محسوس ہورہا ہے جیسے وہ کسی سرکاری دورے سے نہیں ورلڈ کپ جیت کر وطن واپس لوٹے ہیں۔

سابق حکمرانوں کا نام لیے بغیر ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے امریکا اور دیگر مغربی ممالک سے درخواست کی ہے کہ ’چوروں اور لٹیروں‘ کی لوٹی ہوئی دولت جو انہوں نے باہر رکھی ہوئی ہے اسے واپس لانے کے لیے پاکستان کی مدد کریں۔

انہوں نے وعدہ کیا کہ وہ پاکستان کو ایک عظیم قوم بنائیں گے۔

اس سے قبل واشنگٹن میں وزیراعظم نے امریکی کانگریس کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا افغانستان میں امن کے لیے پاکستان اور امریکا کے اہداف مشترکہ ہیں۔

جنگ زدہ افغانستان میں امن کی بحالی کے امریکا اور پاکستان کے مابین بہتر تعان کے سلسلے میں وزیراعظم عمران خان نے امریکی سیکریٹری اسٹیٹ مائیک پومپیو سے بھی ملاقات کی۔

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ پاکستان افغان مفاہمتی عمل کے لیے امریکا کے ساتھ مل کر کام کرتا رہے گا لیکن یہ اتنا آسان نہیں ہے۔

انہوں نے بتایا کہ پاکستان نہ صرف طالبان اور امریکا بلکہ طالبان اور افغان حکومت کے مذاکرات کے لیے ہر ممکن کوشش کررہا تھا اور یہ کوشش جاری رکھے گا۔

امریکی اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ سے جاری ہونے والے بیان کے مطابق امریکی سیکریٹری اسٹیٹ مائیک پومپیو نے کہا کہ مشترکہ ترجیحات کو فروغ دینے کے لیے پاکستان اور امریکا کو اکٹھا کام جاری رکھنے کی ضرورت ہے۔

جس میں افغان مفاہمتی عمل اور انسداد دہشت گردی کے لیے پاکستان کا انتہائی اہم کردار بھی شامل ہے۔

علاوہ ازیں مائیک پومپیو نے تعاون، تجارت کے فروغ اور سرمایہ کاری کے مواقع کے لیے بات چیت کا خیر مقدم کیا ۔

وزیراعظم عمران خان نے اپنے پہلے دورے میں 22 جولائی کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے وائٹ ہاؤس میں ملاقات کی تھی جہاں امریکی صدر نے مسئلہ کشمیر پر ثالثی کا کردار ادا کرنے کی پیش کش کی۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس میں وزیر اعظم عمران خان کا استقبال کیا تھا، وزیر اعظم کے ہمراہ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی، وفاقی وزرا علی زیدی، عبدالرزاق داؤد، وزیراعظم کے معاون خصوصی زلفی بخاری اور آرمی چیف جنرل قمر باجوہ بھی تھے۔

ملاقات کے آغاز میں میڈیا کی موجودگی میں مختصر گفتگو کے دوران امریکی صدر نے کہا کہ وزیر اعظم عمران خان سے ملاقات کو انتہائی خوشگوار دیکھ رہا ہوں، امید ہے ملاقات کے بعد دونوں ممالک کے تعلقات میں مزید بہتری آئے گی۔

اوول آفس میں میڈیا سے گفتگو میں ٹرمپ کا کہنا تھا کہ ‘افغانستان سے واپسی کے لیے امریکا، پاکستان کے ساتھ کام کررہا ہے اور امریکا خطے میں پولیس مین بننا نہیں چاہتا’۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘پاکستان اس وقت افغانستان میں ہماری بڑی مدد کر رہا ہے’۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پاکستان اور بھارت کے درمیان دیرینہ مسئلہ کشمیر پر بھی ثالثی کا کردار ادا کرنے کی پیش کش کی۔

مسئلہ کشمیر کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ ‘اگر میں کوئی تعاون کرسکتا ہوں تو میں ثالثی کا کردار ادا کروں گا’۔