URDUSKY || NETWORK

شہباز شریف کا صحافی کو قانونی نوٹس

67

’سیاسی مقاصد‘ پر خبر شائع کرنے پر برطانوی اخبار،

پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر اور قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف شہباز شریف نے ان کے خلاف 14 جولائی کو شائع کیے گئے مضمون پر برطانوی اخبار دی میل آن سنڈے، آن لائن نیوز ویب سائٹ میل آن لائن اور اس کے صحافی ڈیوڈ روز کو قانونی نوٹس بھجوادیا۔

اس حوالے سے برطانوی قانونی فرم کارٹر رک سولکٹرز کی طرف سے جاری ایک اعلامیے کے مطابق برطانوی خبررساں اداروں اور اس کے تحقیقاتی صحافی ڈیوڈ روز کے خلاف ’ہتک عزت‘ سے متعلق اسٹوری کرنے پر باضابطہ قانون درخواست دائر کی گئی ہے۔

خیال رہے کہ رواں ماہ کے آغاز میں برطانوی اخبار ڈیلی میل نے ایک خبر شائع کی تھی جس میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ سابق وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے برطانیہ کے ڈپارٹمنٹ فار انٹرنیشنل ڈیولپمنٹ (ڈی ایف آئی ڈی) کی جانب سے 2005 کے زلزلہ متاثرین کی بحالی کے لیے فراہم کیے گئے فنڈز میں خورد برد کی۔

اس اسٹوری میں اثاثوں کی واپسی کے یونٹ چیف شہزاد اکبر اور دیگر کے حوالہ جات کو نقل کیا گیا، تاہم ان تمام افراد میں سے زلزلےکے وقت کوئی سرکاری عہدے پر نہیں تھا۔

پاکستان مسلم لیگ (ن) کی جانب سے اس اسٹوری کو مکمل طور پر مسترد کرتے ہوئے کہا گیا تھا کہ یہ (وزیراعظم) عمران خان کے کہنے‘ پر شائع کی گئی، ساتھ ہی ڈی ایف آئی ڈی کی جانب سے بھی اس خبرکو مسترد کرتے ہوئے کہا گیا تھا کہ ادارے کا ’مضبوظ نظام برطانوی ٹیکس دہندگان کو دھوکے سے تحفظ دیتا ہے‘۔

شہباز شریف کے نوٹس میں کہا گیا کہ ’شہباز شریف سے متعلق خبر مکمل من گھڑت ہے اور یہ الزامات جھوٹے اور بے بنیاد ہیں کہ پاکستان میں 2005 کے زلزلہ متاثرین کی بحالی کے لیے ڈیفڈ کی امداد کے طور پر برطانوی ٹیکس دہندگان کی رقم کو غلط استعمال کیا‘۔

قانونی نوٹس میں شہباز شریف نے کہا کہ ’وہ ایسے بے بنیاد الزامات کی سختی سے تردید کرتا ہوں‘۔

نوٹس میں مزید کہا گیا کہ اگر میرے (شہباز شریف) کے خلاف لگائے گئے الزامات کا کوئی ثبوت ہوتا تو انہیں ’گرفتار کرکے فرد جرم عائد کرنا چاہیے تھا ‘۔

شہباز شریف نے اپنے بھیجے گئے نوٹس میں لکھا کہ ’خبر کی اشاعت سے پہلے کسی بھی موقع پر میرا موقف جاننے کی زحمت نہیں کی گئی، ورنہ میں بتادیتا کہ 2005 میں زلزلے کے جس وقت کا ذکر کیا گیا اس وقت میں پاکستان میں نہیں بلکہ برطانیہ میں جلا وطنی میں تھا‘۔

انہوں نے اپنے اس نوٹس میں اس دعویٰ کو دہرایا کہ یہ اسٹوری سابق وزیر اعلیٰ پنجاب کے خلاف وزیر اعظم اور ان کے ساتھی شہزاد اکبر کی جانب سے شروع کی گئی ’سیاسی مقاصد کی مہم‘ کا حصہ تھی۔

قانونی نوٹس میں شہباز شریف نے کہا کہ ان کے خلاف خبر صرف اور صرف ان کی اور ان کے خاندان کی سیاسی ساکھ اور کردار کو مسخ کرنے کے لیے گھڑی گئی جس کے پس منظر میں پاکستان کی موجودہ حکمران قیادت ہے۔

اس نوٹس میں یہ بھی کہا گیا کہ ان کی ذاتی ساکھ، شہرت اور پیشہ وارانہ کردار سب سے بڑھ کر ہے، اسے بچانے کے لیے وہ ہر حد تک جائیں گے۔

مسلم لیگ (ن) کے صدر نے نوٹس میں کہا کہ سنگین اور بدترین الزامات لگانے والوں کو عدالتوں کے ذریعے قانونی انجام کا سامنا کرنا ہوگا۔