URDUSKY || NETWORK

آرمی چیف اور ملک کے معروف کاروباری حضرات کی میٹنگ کی اندرونی کہانی بلا آخر سامنے

26

سینئر صحافی روف کلاسرا نے آرمی چیف اور کاروباری شخصیات کے درمیان ہونے والی ملاقات کی اندرونی کہانی بتاتے ہوئے یوٹیوب چینل پر ویڈیو جاری کی ہے جس میں انہوں نے کہا کہ میٹنگ میں ڈی جی آئی ایس پی آر اور ڈی جی آئی ایس آئی بھی موجود تھا تاہم ڈی جی آئی ایس آئی کھانے کے بعد وہاں سے چلے گئے لیکن انہوں نے جودہانی کروانی تھی وہ کروا دی ۔ اس میٹنگ میں وزیراعظم عمران خان کی اقتصادی ٹیم بھی موجود تھی جس میں حفیظ شیخ ، حماد اظہر اور شبر زیدی شامل تھے ۔کاروباری افراد کو بلایا گیا کہ آپ آئیں اور بیٹھ کر کھل کر بات کریں کہ آپ کو کیامسائل درپیش ہیں ۔

0:00/0:00
Skip in 5
0:00/0:00
Skip in 5

انہوں نے کہا کہ کھانے کے بعد ساڑھے آٹھ بجے سے نوبجے کے درمیان یہ میٹنگ شروع ہوئی جو کہ ساڑھے پانچ گھنٹے تک جاری رہی جس دوران کھلم کھلا ڈائیلا گ ہوا ۔میٹنگ میں میاں منشاء، ملک ریاض ، سلطان لاکھانی ، علی حبیب ، عارف حبیب ، عبدالکریم ڈھیڈی، میاں عامر محمود ، یہ سارے لوگ شامل تھے ۔

تفصیلات کے مطابق ویڈیو پیغام میں روف کلاسرا نے کہا کہ آپ کو یاد ہو گا کہ عمران خان کی کچھ عرصہ قبل بنی گالہ میں ان ہی لوگوں کے ساتھ ملاقات ہوئی تھی ، مجھے بتایا گیا تھاکہ عمران خان نے ان لوگوں کو کہا تھا کہ آپ کو آرمی چیف سے بھی ملنا چاہیے ، اس ملاقات میں عمران خان کا آشیر باد بھی شامل تھا ۔اس میٹنگ کا مقصد یہ تھا کہ بڑے کاروباری افراد کو اعتماد دیا جائے اگرچہ ان کی جو عمران خان سے ملاقات ہوئی اس پر بھی کافی اعتراضات آئے تھے کیونکہ بہت سارے ایسے کارباری افراد تھے جن پر نیب کے کیسز چل رہے ہیں ، اس پر پاکستانی میڈیا میں بہت تنقید بھی ہوئی کہ جن کے خلاف نیب کارروائی کر رہاہے وہ وزیراعظم کے ساتھ بیٹھ کر مشورے دے رہے ہیں اور حکومت ان سے مشورے لینے کی کوشش کر رہی ہے ، تقریبا اب انہی لوگوں نے آرمی چیف سے بھی ملاقات کی ہے ۔

سینئر صحافی کا کہناتھا کہ اس سے آپ لوگوں کو اندازہ ہو جانا چاہیے کہ پاکستانی معیشت کی اس وقت کیا حالت ہے ، آرمی چیف اور وزیراعظم یہ سمجھتے ہیں کہ ہم کاروباری افراد کے ساتھ بیٹھ کر انہیں یقین دہانی اور مذاکرات نہیں کریں گے تو شائد کاروباری سرگرمیاں بحال نہیں ہوں گی ۔آرمی چیف اور کاروباری شخصیات کے درمیان ہونے والی میٹنگ کا مقصد یہ تھا کہ کاروباری افراد کو بٹھا کر یقین دہانی کروائی جائے اور ان کا خوف ختم کیا جائے ، سب سے بڑی بات وہ ایک لفظ تھا جو کہ آرمی چیف استعمال کر رہے تھے کہ ” آپ پینک نہ ہوں “ ۔انہوں نے کہا کہ جو لوگ وہاں شریک تھے وہ بڑے کاروباری لوگ تھے ، 30 افراد پر مشتمل یہ گروپ تھا ، انہیں پورے ملک کے مختلف علاقوں سے بلایا گیا تھا تاکہ ان کی بات سنی جائے ۔

انہوں نے کہا کہ کھانے کے بعد ساڑھے آٹھ بجے سے نوبجے کے درمیان یہ میٹنگ شروع ہوئی جو کہ ساڑھے پانچ گھنٹے تک جاری رہی جس دوران کھلم کھلا ڈائیلا گ ہوا ۔میٹنگ میں میاں منشاء، ملک ریاض ، سلطان لاکھانی ، علی حبیب ، عارف حبیب ، عبدالکریم ڈھیڈی، میاں عامر محمود ، یہ سارے لوگ شامل تھے ۔

روف کلاسرا کے مطابق میٹنگ میں گفتگو کا آغاز ہوا تو جنرل باجوہ نے کہا کہ سیکیورٹی سے متعلق معاملات پر مجھ سے بات کریں اور معاشی سوالوں کیلئے شبر زیدی اور حماد اظہر بیٹھے ہیں ، یہ آپ کے سوالوں کے جواب دیں گے ۔ حکومتی اراکین نے تمام سوالوں کے اچھے جواب دیئے اور وہ بہت تیاری کے ساتھ آئے تھے ۔روف کلاسرا نے کہا کہ کاروباری افراد چاہتے تھے کہ نیب ہمیں تنگ کر رہاہے ، ہماری سرگرمیاں ختم ہو گئیں ہیں ، خوف اور ڈر ہے ، اخبار میں خبر چھپتی ہے تو دوسرے دن ہمیں آ کر اٹھا لیا جاتاہے اور چھاپے مارے جاتے ہیں ، حسین داود بھی وہاں مووجود تھے جو کہ اینگر کے مالک ہیں ، ان کے بارے میں میاں منشا نے کہا کہ ان کو بھی نیب نے نوٹس بھیج دیاہے ۔

روف کلاسرا نے کہا کہ کاروباری افراد کا دوسرا اعتراض سمگنگ پر تھا کہ جب تک اسے نہیں روکیں گے ٹیکس معاملات حل نہیں ہوں گے ، وہاں پر انٹرسٹ ریٹ ، ری فنڈ اور ایف بی آر پر بھی بات چیت ہوئی ، اصل میں اس میٹنگ میں اہم معاملہ نیب تھا کہ وہ بہت زیادتی کر رہی ہے ، اس پر آرمی چیف نے کھل کر بات کی اور کہا کہ آپ تسلی رکھیں ،ہم چاہتے ہیں ہم دوستانہ ماحول میں کام کریں ، جن لوگوں نے غلط چیزیں کی ہیں ،سب کو کھلی چھٹی نہیں دی جا سکتی ۔

روف کلاسرانے کہا کہ حکومت کی طرف سے کاروباری افراد کو ایک ” وے آوٹ “ دیا گیاہے کہ اچھی ساخ والے کاروباری افراد پر مشتمل ایک کمیٹی بنائی جائے جو کہ کسی بھی بڑے کاروباری شخص پر الزامات لگنے پر تحقیقات کرے اور اپنی فائنڈنگ دے ، اس پر ایک طرح کا ایگریمنٹ ہواہے کہ ہاں یہ کام کرلیتے ہیں ، بزنس مین خود بیٹھ کر طے کر لیں کہ تحقیقات کس کے خلاف اور کہاں تک کرنی ہیں ۔

سینئر صحافی نے کہا کہ سمگلنگ پر بات ہوئی تو آرمی چیف اور دیگرافراد جو وہاں پر موجود تھے ،نے کہا کہ ہم کوشش کر رہے ہیں ، یہ دیکھنا ہوگا کہ بلوچستان کے کچھ علاقے ہیں وہاں اگر ساری سمگلنگ بند کر دی گئی ، بلوچستان کے لوگ بہت غریب ہیں تو ان کے پاس کمانے اور رہنے کیلئے کچھ نہیں ، اتنی زیادہ سختی کر دی تو وہاں غریب لوگ ہیں وہ متاثر ہوں گے ،تو اس پر انہوں نے کہا کہ آپ چاہتے ہیں کہ وہاں سو فیصد سمگلنگ ختم ہو تو آ پ لوگ وہاں جائیں اور انڈسٹری لگائیں ، لوگوں کو نوکریاں دیں ہم آپ کو سیکیورٹی دیں گے۔آرمی چیف نے بتایا کہ وہاں کان کنی کی بہت بڑی انڈسٹری بن سکتی ہے جسے ایکٹیویٹ کیا جا سکتاہے ، پاکستانی بزنس مین صرف ٹیکسٹائل میں کام کر رہے ہیں اور اس کے علاوہ کچھ کرنے کو تیار نہیں ۔

روف کلاسر ا کے مطابق آرمی چیف نے وہاں یہ بات بھی کہی کہ آپ لوگ ملک میں پیسہ انویسٹ نہیں کر رہے ، آپ دبئی اور ابو ظہبی میں گئے وہاں آپ کا پیسہ ڈوب گیا ، آرمی چیف نے ایک اور بڑا انکشاف یہ کیا کہ چین ہمیں بتا رہاہے کہ پاکستان سے 12 ارب ڈالر کے قریب امپورٹ آرڈر آئے ہیں اور وہ کہتے ہیں کہ جب ہم پاکستان واپس آئے تو پتا چلا کہ آفیشل فگر صرف 6 ارب ڈالر کا ہے ، مطلب یہ ہے کہ یہ چھ ارب ڈالر باہر جارہے ہیں ، ایکسپورٹر زاگر یہ کام کر رہے ہیں یا ایکسپورٹ کا پیسہ باہر رکھ رہے ہیں ۔ آپ ایکسپورٹ کا پیسہ واپس لے آئیں اور اسے ملک میں لگائیں ، باہر کے ملکوں میں جاتے ہیں وہاں ٹیکسز بھی دیتے ہیں اور پیسہ بھی ڈوب جاتاہے ۔

سینئر صحافی کا کہناتھا کہ آرمی چیف نے بنگلہ دیش کی مثال دی اور کہا کہ وہاں ایکسپورٹ آگے بڑھ گئی ہیں ، جنرل باجوہ نے کہا کہ اتنی دیر ہو گئی آپ کے پاس ایک بھی تجویز نہیں ہے جو حکومت کو یہ بتائے کہ ہم لوگ ایکسپورٹ کس طرح بڑھا سکتے ہیں ، آپ آج بھی روایتی طریقے استعمال کر رہے ہیں لیکن نئے آئیڈیاز نہیں ہیں ۔اس پر میاں عامر محمود نے آرمی چیف کو بتایا کہ میرے پاس کچھ آئیڈیاز ہیں ہم بڑے پیمانے پر آئی ٹی سیکٹر میں داخل ہونے والے ہیں ، انہوں نے میاں عامر محمود کا حوصلہ بڑھایا اور کہا کہ آپ نیب سے نہ ڈریں ۔ میٹنگ میں ری فنڈ پر بھی بات ہوئی جس پر حماد اظہر اور دیگر نے کہا کہ ہم 220 ارب روپے سے زیادہ ری فنڈ دے چکے ہیں ، ہم سسٹم کو بہتر کرنے کی کوشش کر رہے ہیں ۔

روف کلاسرا کے مطابق ملک ریاض نے کہا کہ میں ہاﺅسنگ سیکٹر کیلئے بہت کچھ کر سکتا ہوں ، میرے پاس بڑ ے بڑے آئیڈیاز ہیں ، مجھے سپورٹ دی جائے تو میں پاکستان کو یورپ کی طرح بنا سکتا ہوں ، حفیظ شیخ نے کہا کہ آپ آئیں ، آپ کو کس نے منع کیا ہے ، ہم آپ کو سپورٹ دینے کیلئے تیار ہیں۔ آرمی چیف نے کہا کہ آپ زہن میں رکھیں کہ پاکستان پہلے سے زیادہ پر امن ہو چکا ہے ، اب ہمیں امریکہ میں سے ڈیمانڈز آ رہی ہیں کہ لوگ پاکستان آنا چاہتے ہیں ، نو لاکھ سیاں پاکستان آئے ہیں ۔

روف کلاسرانے کہا کہ آرمی چیف نے میاں منشا کو یقین دہانی کروائی کہ ہم آپ کے دشمن نہیں ہیں ، ہم چاہتے ہیں کہ آپ اچھا کاروبار کریں ، تھوڑا سامشکل وقت ہے ،آپ یہیں پر پیسہ انویسٹ کریں ۔روف کلاسرا نے کہا کہ میرے خیال میں بزنس مین وہاں پر نیب سے متعلق سب سے بڑی کنسیشن لینے گئے تھے اور وہ ان کی مانی گئی ہے ، نیب انہیں کچھ نہیں کہے گا ،بڑے کاروباری افراد کو راستہ دیا گیاہے ۔سینئر صحافی نے کہا کہ جب میں نے اپنے ذرائع سے کہا کہ مجھے اس میٹنگ کا لب لباب بتائیں تو وہ کہنے لگے کہ ہم جب وہاں گئے تھے تو سب کے منہ لٹکے ہوئے تھے کہ وہاں سے کیا ملے گا لیکن جب سب وہاں سے نکلے تو چہرے کھلے ہوئے تھے ۔روف کلا سرا نے کہا کہ کاروباری افراد کو یہ یقین دہانی بھی کروائی گئی جو کہ خوشخبری بھی ہے کہ مزید انٹرسٹ ریٹ نہیں بڑھے گا اور ڈالر کی قیمت بھی نہیں بڑھے گی بلکہ کم ہو گی۔