تحریر : وسیم بیگ – سپین
ہر رشتے کی محبت کو الفاظ میں بیان کیا جا سکتا ہے مگر ماں ایک ایسا رشتہ ہے جس کی محبت کو الفاظ کی مالا میں پرونا میرے لیے ناممکن ہے
بظاہر تین حرف پر مشتمل ایک لفظ ساری دنیا کی محبت اپنے اندر سموئے ہوے ہے .اس کا پہلا حرف ہی کہتا ہے میں تو محبت ہوں دوسرا حرف کہتا ہے کے میرے سے تو ایثار جیسا پیارا جذبہ نکلتا ہے اور تیسرا حرف کہتا ہے کے میں تو ہوں ہی نعمت ..(م – محبت- ا- ایثار- ن – نعمت)
کوئی کتنا ہی بڑا لکھاری کیوں نا ہو کسی کو اپنے علم پر کتنا ہی مان کیوں نا ہو ماں کے رشتے کو لفظوں میں بیان کرتے ہوئے ہر کسی کا قلم ٹوٹ جاتا ہے ایسا ہی آج میرے ساتھ ہوا میں نی جب لکھنا شروع کیا تو تو دماغ ایک الجھن میں پڑ گیا کے ماں کی ممتا کی محبت کو کہاں سے شروع کیا جائے ..
جب بھی ماں کا لفظ منہ سے نکلتا ہے ایسے لگتا ہے جیسے ساری دنیا کی محبت ہمارے آس پاس بکھر گئی ہو .جیسے کڑی دھوپ میں سایہ مل گیا ہو یا پھر کسی خطرناک سمندر کا ساحل مل گیا ہو ایسا لگتا ہے کے ہر مشکل سے آزادی مل گئی ہے یا پھر کسی نے ہماری مشکل اپنے سر لے لی ہے ایک ماں اپنی اولاد کے لیے اپنی آخری سانس تک قربانیاں دیتی ہے ماں کی اپنی اولاد کے لیے محبت دنیا میں آنے سے پہلے ہی شروع ہو جاتی ہے جب ہم نے دنیا میں آنکھ کھولی تو جس ہستی نے ہم کو سب سے پہلے گلے لگایا ہماری پیشانی پر اپنی محبت کا بوسہ دیا وہ ماں ہی تھی .اس کے بعد جب ہم تھوڑے بڑے ہوئے چلنا سکھایا بولنا سکھایا .جب ہم نے اپنی توتلی زبان سے پہلی دفع “ماں”پکارا تو وہ ایسے خوش ہوئی جیسے ہم نے ان کو دنیا کی سب سے بڑی خوشی دے دی ہو
ماں کیا ہے
ماں وہ ہے جو اپنے بچے کو بتاتی ہے کے وہ سب سے اچھا اور خوبصورت ہے دنیا میں کوئی بھی ماں ایسی نہیں ہو گی جس نے اپنے بچے کو کبھی بد صورت بولا ہو گا ماں ہی انسان کے لیے سب سے مضبوط سہارا ہوتی ہے اور ماں ہی انسان کی سب سے بڑی کمزوری .جب بھی انسان پریشان ہوتا ہے یا اپنے آپ کو کمزور سمجھتا ہے یا تکلیف میں ہوتا ہے تو جو ذات اس کو سہارا دے سکتی ہے اور دیتی ہے وہ ہے ماں.ماں کی کمزور آغوش میں آ کر انسان اپنے آپ کو محفوظ اور پرسکون سمجتا ہے
دوستو ماں کی تعریف کے لیے لفظ نہ کافی ہیں یہ ایک بے لوث رشتہ ہے جس کا کوئی متبادل نہیں .دنیا میں جتنے بی رشتے ہوتے ہیں اور ان میں جتنی بی محبت ہو وہ اپنی محبت کی قیمت مانگتے ہیں شوہر بیوی بچے بہن بھائی جو رشتے بھی ہیں دنیا میں اگر آپ ان کو پیار دیتے ہو تو پیار ملتا ہے جتنا آپ پیار دو گے اتنا ہی واپس لو گے . لیکن ماں کا رشتہ دنیا میں واحد ایسا رشتہ ہے جو صرف آپ کو دیتا ہی ہے آپ سے بدلے میں کچھ نہیں مانگتا آپ ماں سے بولیں یا نہ بولیں ملیں یا نہ ملیں لیکن ماں کی زبان پر آپ کے لیے دعا ہی رہے گی خدا نے جسمانی طور پر مرد کو مضبوط بنایا ہے لیکن میں سمجھتا ہوں کے عورت جسمانی طور پر تو کمزور ہو سکتی ہے لیکن ذہنی طور پر نہیں ہوتی ہے ایک ماں کے اندر اتنی طاقت ہوتی ہے کے وہ اپنے سب بچوں کو سنبھال لیتی ہے لیکن میرا خیال ہے کے اگر سب بچوں کو مل کر ماں کو سنبھالنا پڑے تو وہ نہیں سنبھال سکتے جس کی اکثر مثال ہم اپنی زندگی میں دیکھتے ہیں
ماں اپنے بچے کی آہ برداشت نہیں کر سکتی اور اس کو تکلیف میں دیکھ کر اپنے سرے دکھ بھول جاتی ہے .بڑے بدقسمت ہیں وہ لوگ جن کے پاس ماں جیسا عظیم رشتہ موجود ہوتا ہے اور وہ اس کی قدر نہیں کرتے .انسان یہ بھول جاتا ہے کے اس کو بڑا کرنے والی اور اس مقام تک پہچانے والی ہستی ماں ہی ہے
دنیا میں ایک ماں کا ہی رشتہ ایسا ہے جس کو صرف معاف کرنا ہی آتا ہے انسان کوئی بھی غلطی کر کے ماں سے معافی مانگے تو ماں اس وقت انسان کی سب غلطیاں بھول کر اس کو گلے لگا لیتی ہے .
اور اس تصویر کا دوسرا پہلو یہ ہے کے ہم والدین کے لیے کیا کرتے ہیں
آج کل جو دور جا رہا ہے ہر ماں باپ کی کوشش ہوتی ہے کے ان کے بچے تعلیم کے زیور سے آراستہ ہوں وہ امیر ہوں یا غریب بچوں کو اچھی تعلیم دلوانے کے لیا جہاں تک ہو سکے کوشش کرتے ہیں اور پھر کیا ہوتا ہے جو بچے پڑھ لکھ جاتے ہیں ان میں سے کافی بچے بھول جاتے ہیں کے ان کو اس مقام تک پہچانے والے کون لوگ ہیں اور خاص کر اس ماں کی محبت بھول جاتے ہیں جس نے دن رات ایک کر کے ان کو اس مقام تک پہنچایا ہے .جب زندگی میں کوئی اہم فیصلہ کرنے کے موقع آتا ہے تو بڑی آسانی سے بول دیتے ہیں کے یہ زندگی ان کی ہے اور اس کا فیصلہ وہ خود کریں گے ماں باپ کو اس کا حق نہیں وہ ایسا بولتے وقت یہ بھول جاتے ہیں کے اس ماں پر کیا گزرے گی جس نے اپنی زندگی کا ایک ایک لمحہ اپنی اولاد کے لیے قربان کیا