URDUSKY || NETWORK

کيمسٹری کا نوبل انعام تین سائنسدانوں کے لئے

131

کيمسٹری کا نوبل انعام تین سائنسدانوں کے لئےNobel-Prize

نوبل انعام يافتہ امريکی ہيک اور جاپان کے نييگيشی اور سوزوکی

سن 2010 کا کيمسٹری کا نوبل انعام تين سائنسدانوں کو مشترکہ طور پر دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ يہ انعام، جس کا اعلان بدھ چھ اکتوبر کو کيا گيا، کاربن کے ايٹموں کو استعمال کرنے کی ايک ’ٹول کٹ‘ کی تياری پر ديا گيا ہے۔

کاربن کے ايٹموں کو استعمال کرنے کی ايک ’ٹول کٹ‘ کی تياری نے سرطان کے علاج کی نئی ادويات اور انقلابی نوعيت کے پلاسٹک مادوں کی تياری کی راہ ہموار کردی ہے۔

’’ٹيسٹ ٹيوب ميں اس شاندار آرٹ‘‘ کی تشکيل پر امريکہ کے رچرڈ ہيک اور جاپان کے ايئيشی نيگيشی اور آکيرا سوزوکی کی تعريف و تحسين کی گئی ہے۔ ان تينوں نے الگ الگ آرگينک کيمسٹری ميں امتيازی کام انجام ديا ہے۔يہ ايک ايسا شعبہ ہے جس کی بنياد کاربن پر ہے اور کاربن وہ مادہ ہے جو زندگی کے لازمی عناصر ميں سے ايک ہونے کے علاوہ صنعتی طور پر تيار کئے جانے والے مصنوعی مادوں کا بھی لازمی جزو ہے۔

سويڈن کی رائل اکيڈمی آف سائنس نے کہا: ’’ان ايجادات کی زبردست اہميت پر زور دينا ضروری ہے، جو علمی اور صنعتی ريسرچ دونوں کے لئے اور ادويات، زرعی کيميکلز اورمعاشرے کو فائدہ پہنچانے والے ہائی ٹيک مادوں کی تياری کے لئے اہم ہے۔ ان سائنسدانوں کے کام کی وجہ سے آرگينک کيمسٹری ايک ايسےآرٹ کی شکل اختيار کر گئی ہے، جس ميں سائنسدان اپنی تجربہ گاہوں میں شاندار کيميائی ردعمل کو جنم دے سکتے ہيں۔‘‘

79 سالہ ہيک سن 1989 میں امريکہ کی ڈيلاویئر يونيورسٹی سے ريٹائر ہوئے تھے۔ 75 سالہ نيگيشی بھی امريکہ ہی ميں انڈيانا کی پرڈيو يونيورسٹی سے منسلک ہيں۔ سوزوکی، جن کی عمر 80 برس ہے، جاپان ميں سپورو کی ہوکا ایڈو يونيورسٹی سے تعلق رکھتے ہيں۔

سويڈن کی رائل اکيڈمی آف سائنس کے اراکين

ان تينوں سائنسدانوں نے ’’پيليڈيم کيٹالائزڈ کراس کپلنگ‘‘ نامی ايک عمل ايجاد کيا ہے، جس کے ذريعے کاربن کے ايٹموں کو اس طرح سے آپس ميں سمويا جاتا ہے کہ وہ آرگينک سالموں کے لئے ايک مضبوط ڈھانچہ بنا ليتے ہيں۔ اس کی مدد سے سائنسدان ايسے مرکبات تيار کرسکتے ہيں جو مقعد کے سرطان، ايڈز کے وائرس کے مقابلے کے علاوہ ايسے پلاسٹک مادے بھی بنا سکتے ہيں جو بہت زيادہ پتلی کمپيوٹر اسکرين جيسی اشيائے صرف کی تياری ميں بھی استعمال ہو سکتے ہيں۔ سويڈش رائل اکيڈمی کے مطابق ان دريافتوں کا علمی ريسرچ، نئی ادويات اور مادوں کی تياری پر زبردست اثر پڑا ہے جو بہت سے صنعتی عملوں اور حياتياتی طور پر فعال مرکبات ميں استعمال ہوتے ہيں۔

کيمسٹری کا نوبل انعام اس سے پہلے آرگينک کيمسٹری ميں چار مواقع پر زبردست کاميابيوں پر سن 1912، سن 1950، سن 1979 اور سن2005 ميں ديا گيا تھا۔

نوبل انعام پانے والے تینوں سائنسدانوں نے اہم کيميائی عملوں کو اپنے اپنے نام دئے ہيں۔ نوبل انعام دينے والی جيوری نے اس طرف توجہ دلائی ہے کہ آج ہيک ری ايکشن، نيگیشی ری ايکشن اور سوزوکی ری ايکشن کيميا دانوں کے لئے بہت اہميت رکھتے ہيں۔ نيگيشی نے کہا کہ وہ نوبل انعام پانے پر بہت خوش ہيں۔ سوزوکی نے ہوکا ايڈو يونيورسٹی ميں ايک پريس کانفرنس ميں کہا کہ وہ يہ باعزت انعام ملنے پر بہت زيادہ خوش ہيں۔ ہيک نے بھی، جو اب فلپائن ميں رہتے ہيں، یہ انعام ملنے پر خوشی ظاہر کرتے ہوئے بتايا کہ بہت سے لوگ اُنہيں مبارکباد دينے آئے۔ اُنہوں نے اپنی دريافت کو ايک فائدہ مند تجربہ گاہی ری ايکشن قرار ديا، جسے صنعتی ميدان ميں بہت کارآمد طور پر استعمال کيا جاسکتا ہے۔

بشکریہ ڈی ڈبلیوڈی