URDUSKY || NETWORK

ذیابیطس کے نتیجے میں یادداشت پر منفی اثرات

146

محققین کا کہنا ہے کہ ذ‌یابیطس کے دائمی مریضوں میں ادویات کے ذریعے خون میں شوگر کی سطح گھٹانے سے ان کے دماغ کا حصہ محفوظ رکھنے میں مدد ملتی ہے مگر اس سے یادداشت کی کمزوری کے عمل کو روکنے میں کوئی فرق نہیں پڑتا۔

ذیابیطس میں مبتلا افراد میں یادداشت کی کمزوری ایک بڑا مسئلہ ہے اور اس حوالے سے مختلف آراء پائی جاتی ہیں کہ آیا ادویات سے اس مسئلے پر قابو پایا جا سکتا ہے یا نہیں۔ تاہم امریکہ میں ہونے والی ایک ت‍حقیق سے ثابت ہوا ہے کہ دائمی ذیابیطس کے شکار افراد میں ادویات کے ‌ذریعے خون میں شوگر کو نارمل سطح پر لانے سے کوئی اضافی فائدہ sugar diseaseنہیں ہوتا۔

سن 2008ء میں قسم 2 ذیابیطس کے علاج کی غرض سے بڑے پیمانے پر کیے جانے والے تجربات کا سلسلہ روک دیا گیا تھا کیونکہ زیادہ ادویات استعمال کرنے والے افراد میں ان افراد کی نسبت ہلاکتوں کی تعداد بڑھ رہی تھی جو معمول کے مطابق علاج کرا رہے تھے۔

حالیہ نتائج میں خاص طور پر 55 سے 80 سال کی عمروں کے قسم 2 ذیابیطس کے تین ہزار افراد میں ذیابیطس روکنے کے لیے اختیار کیے گئے علاج کا اثر دیکھا گیا جنہیں دل کی بیماری اور خون میں گلوکوز کی بلند سطح کا زیادہ خطرہ تھا۔

ستر سال سے زائد العمر قسم 2 ذیابیطس میں مبتلا افراد میں اپنے ہم عمر صحت مند افراد کی نسبت یادداشت کے مسائل سے دوچار ہونے کا خطرہ دوگنا زیادہ ہوتا ہے اور ڈاکٹروں کا خیال تھا کہ خون میں شوگر کو نارمل سطح پر لانے سے یہ عمل سست ہو جائے گا۔

تحقیقی جریدے ’لانسٹ نیورولوجی‘ میں شائع ہونے والی تحقیق کے مصنف ڈاکٹر جیف ولیمسن نے کہا، ’’ہم اس بات سے آگاہ ہیں کہ قسم  2 ذیابیطس میں مبتلا افراد میں صحت مند افراد کے مقابلے میں ڈیمنشیا اور یادداشت کھونے کے مسائل میں مبتلا ہونے کا زیادہ خطرہ پایا جاتا ہے۔ تاہم ہمیں یہ معلوم نہیں تھا کہ آیا ان افراد کے خون میں شوگر کی سطح گھٹانے کی کوششوں سے ان کی یادداشت پر کوئی فرق پڑتا ہے یا نہیں؟‘‘

ولیمسن نے کہا کہ تحقیق سے زیادہ علاج کرانے والے افراد میں یادداشت کو محفوظ رکھنے میں کوئی فائدہ نہیں دیکھا گیا۔

انہوں نے کہا کہ ذیابیطس کے دائمی مریضوں کو علاج کی بجائے زیادہ توجہ خوراک اور ورزش پر دیتے ہوئے خون میں شوگر کے موجودہ اہداف کو پورا کرنا چاہیے اور اپنے خون میں شوگر کی سطح کو صحت مند افراد کے برابر لانے کے لیے اضافی اخراجات اور کوششیں بے سود ہیں۔

اس کے علاوہ انہوں نے ذیابیطس میں مبتلا ہونے کے خطرے سے دوچار افراد پر بھی زور دیا کہ وہ اس کی روک تھام کے اقدامات اٹھائیں۔ انہوں نے کہا کہ وزن کی زیادتی اور غیر صحت مندانہ طرز زندگی گزارنے والے افراد کے لیے یہ انتباہ ہے کہ صرف علاج سے ذیابیطس کے مرض کو کنٹرول نہیں کیا جا سکتا۔

دنیا بھر میں ذیابیطس کے مرض میں مبتلا چھتیس کروڑ سے زائد افراد کو قسم 2 لاحق ہے جس کی بڑی وجہ ناقص غذا، موٹاپا اور ورزش نہ کرنا ہے۔

Thanks Dw-world.de