URDUSKY || NETWORK

حُسنی مبارک ،مصر کاجموداورانقلابِ مصر ……!!!ٰٓایم کیوایم کا جلسہ قومی یکجہتی، انقلاب ِ پاکستان کی صدا

90
برسوں سے فاسق فاجر اور امریکی ایجنٹ مصری صدر حُسنی مبارک کے عتاب اور قہرمیں دبی رہنے والی مصری قوم آج جس جمود کو انقلابِ مصر کا نام دے کر توڑنے کے خاطر مصر کی سڑکوں پر نکل پڑی ہے اَب اِسے اِس میں کتنی کامیابی ملتی ہے…؟ اِس سے متعلق ابھی کچھ نہیں کہا جاسکتاسوائے اِس کے ابھی مصری قوم کے اِس امتحان اور آزمائش کو شروع ہوئے کچھ ہی دن توہوئے ہیں اِسے کسی منزل تک پہنچنے اور کئی حوالوں سے اچھے نتائج کے حُصول کے خاطراِسے مذیدامتحانوں اور آزمائشوں سے بھی گزرناپڑسکتاہے تب کہیں جاکر اِسے اُس انقلاب کی لذت اور چاشنی کا ذائقہ نصیب ہوگا جس کے لئے مصری قوم جستجوکئے ہوئے ہے اوراگر اِس کے قدم ابھی ابتدا ¿ ہی سے لڑکھڑاگئے تو پھر اِس کا نصیب کبھی بھی جاگ نہیں پائے گا اور یہ اِسی طرح پھر کسی ظالم اورفاسق صدرکے ہاتھوںغلام بن کر رہ جائے گی جس طرح یہ ابھی حُسنی مبارک کے ہاتھوں کسی غلام سے بھی بدتر زندگی گزار رہی ہے۔اِسی لئے تو کہاجاتاہے کہ محنت اور سرمائے کا تضاد مزدور طبقے کو انقلاب کے راستے پر ڈال دیتاہے اِس لئے غریب عوام کے سامنے یا تو ذلت اور محرومی کی زندگی بسرکرتے ہوئے ظلم کی چکی میں پستے چلے جانے کا راستہ رہ جاتاہے یا پھر اِس صُورتِ حال سے بغاوت کرکے انقلاب کے لئے نکل آناہوتا ہے اور اِس سے بھی اِنکار نہیں کہ ایک نئے سماج کی تشکیل کی راہ پر اولین قدم آسان نہیں ہوتے جیساکہ جس جانب آج مصری قوم اپنے قدم اٹھا چکی ہے جبکہ دوسری طرف حُسنی مبارک جیسے جمود پسندوں کی یہ سوچ ہے کہ جو کچھ اَب تک نہیں ہوچکاہے وہ آئندہ بھی نہیں ہوگا جبکہ مصرکی سڑکوں پر نکلنے والے لوگ مصر کے بہتر حالات اور مثبت تبدیلیوں کے خواہش مند ہیں اور وہ اپنے اِسی جذبے سے جدوجہد جاری رکھے ہوئے ہیں اور پوری اُمید رکھتے ہیں کہ اِن کے اِسی جذبے اور جدوجہد سے مصر میں انقلاب ضرور رونماہوگا۔اگرچہ یہ حقیقت ہے کہ دنیا نے گزشتہ کئی دنوں سے یہ ضرور دیکھ لیاہے کہ مصری عوام جس طرح سڑکوں پر ہے یہ اپنے بلند حوصلوں اور عزم ُوہمت کے باعث اپنی منزل تک جلد پہنچ کر دم لیں گے مگر دوسری طرف اَب تویہ اطلاعات بھی متواتر آنی شروع ہوگئی ہیں کہ مصری صدر حُسنی مبارک کے مخالفین اور اِن کے حمامیوں کے درمیان بھی جھڑپیں زور پکڑتی جارہی ہیں اِس سے قبل حُسنی مبارک کے محالفین جن کی تعداد ایک اندازے کے مطابق 40سے41لاکھ یا شائد اِس سے بھی زائد بتائی جاتی ہے اُنہوں نے قاہر ہ، اسکندریہ اور سوئز میں جمع ہوکرصدر حُسنی مبارک کے خلاف ملین مارچ کیا جس کے بعد مصر کی اپوزیشن کے مردہ گھوڑے میں بھی جان پڑگئی اور اُس نے بھی اپنا سینہ چوڑاکر آستینیں چڑھاکراور گلاپھاڑکر فرعون نما مصری صدر حُسنی مبارک کو جمعہ تک مصر چھوڑنے کا الٹی میٹم دے کر شائد مصری تاریخ میں پہلی بار کوئی اچھا کام کیا تواِس کے جواب میں تُرنت انتہائی شاطر اور چالاک امریکی پِٹھو صدر حُسنی مبارک نے اپنے اُن ہی امریکی آقاو ¿ں سے رابطہ کیاجو پسِ پردہ اَب بھی اِن کی پیٹ پر اپنے ہر ممکن تعاون کی تھپکی دے رہے ہیں جس کے بعد حُسنی مبارک نے اپنی بھپری ہوئی مصری قوم اور عالمی میڈیا کا رُخ موڑنے کے لئے اپنی قوم سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ میں آئندہ انتخابات میں حصہ تو نہیں لوں گا مگر عوام کے یوں سڑکوں پر نکل آنے سے کسی پریشر میں بھی نہیں آو ¿ں گا اور نہ ہی میں اپنا اقتدار چھوڑوں گا گو کہ حُسنی مبار ک نے اپنے قومی خطاب میںانتہائی عجزوانکساری اور ڈھٹائی کے ساتھ یہ بھی واضح کردیاکہ جمہوریت کے لئے ہمارے نوجوانوں کے مطالبات جائز تو ہیں مگر وہ اپنا اقتدار چھوڑنے سے انکارکرتے ہیں اور اِس طرح اُنہوں نے اپنی قوم کو ایک طرح سے للکاربھی دیاکہ تم مجھے میرے اقتدار سے ہٹانے کے لئے مصر کی اینٹ سے اینٹ بھی بجاڈالو تو بھی میں اپنے اقتدار سے ایک انچ بھی نہیں کھسکوں گا اور اِس کے ساتھ ہی دنیا نے یہ بھی دیکھا کہ لاکھوںکے مجمع کے مقابلے میںحُسنی مبارک کے سیکڑوں حامی بھی مصر کی سڑکوں پر نکل پڑے اور آج مصر کی سڑکوں پر یہ حالت ہے کہ عوام آپسمیں ہی لڑجھکڑ کر اپنے ہی خون سے مصر کی سڑکوں کو رنگین کئے جارہے ہیں اور حُسنی مبارک ہیںکہ اپنے شاہی محل میں اپنی عوام کو لڑتامرتااور کٹتادیکھ کہ اپنے اقتدار کو طول دینے کے حسین خواب دیکھ رہے ہیں۔ حُسنی مبارک کے مخالفین اور حامیوں سمیت فورسز کے درمیان ہونے والی جھڑپوں کے دوران پیٹرول بموں سے حملے جاری ہیں جس کے نتیجے میں اَب تک کی اطلاعات کے مطابق 450سے زائد ہلاکتوں اور ایک ہزار سے زائد زخمی ہونے والے افرادشامل ہیںجبکہ سرکاری اور نجی املاک کو جو نقصان پہنچاہے اِس کا تخمینہ کئی ہزاروں ڈالر ز میںلگایاگیاہے جو ہلاکتوں اور زخمیوں کے علاوہ ہے جبکہ حُسنی مبارک کے خاندان کے وہ لوگ جو عوامی غم و غصے کے ہاتھوں بے بس نظر آئے اور وہ حُسنی مبارک کو استعفیٰ دینے اور خاموشی سے مصر سے نکل جانے کا مشورہ دیتے رہے مگر جب حُسنی مبارک کی ضد کے آگے یہ ہار گئے تو وہ حُسنی مبارک کو پاگل کہہ کر خود اپنے 97سوٹ کیسوں کے ساتھ اپنی جان بچاکر خاموشی سے برطانیہ پہنچ گئے ہیں اور اَب وہ بھی مصری عوام اور امریکی دوستی کی دھوکہ بازی کے ہاتھوں حُسنی مبارک کے ہونے والے انتہائی بھیانک انجام کو دیکھنے کے منتظر ہیں۔دنیا کی تاریخ گواہ ہے کہ انقلاب ہی وہ ہتھیار ہے جو ظالموں کو مسلح طاقت سے راہِ راست پر لے آتاہے یا پھر اُن کو سطحِ زمین پر رہنے کے بجائے زیرِ زمین کردیتاہے تاکہ عوام سُکھ کا سانس لے سکیںاور آج دن گزرنے کے ساتھ ساتھ مصر میں انقلاب کے لئے عوام کے ہاتھوں جو شدت آتی جارہی ہے وہ یقینااُس منزل کی جانب واضح اشارہ ہے آج جس کے لئے مصری قوم اور اُس جیسی دنیا کی دوسری قومیں اپنے اپنے لحاظ سے اپنے یہاں انقلاب لانے کی جدوجہد کررہی ہیں اِن کی یہی پُرتشدت صحیح مگر بامقصد جدوجہد اُن لوگوںکے لئے ایک اچھا سبق ہے جو یہ سوچ رکھتے ہیںکہ ”انقلاب خاموشی اور امن سے برپاکیاجاسکتاہے اِن کے لئے عرض یہ ہے کہ یہ لوگ دراصل انقلاب کے معنی ہی نہیں جانتے ہیں کیونکہ کسی بھی جمود کے توڑے جانے اور کسی بھی سخت چیز کے ٹوٹنے پر جو آواز پیداہوتی ہے اور اُس آواز پر جب لوگوں کی توجہ مرکوز ہوتی ہے تو اصل میں وہی ا نقلاب کا درجہ پالیتی ہے مصر تیونس اور اردن کی طرح آج آہستہ آہستہ پاکستان میں بھی گزشتہ 63سالوں سے جاگیردارانہ، سرمایہ دارانہ اور ظلم وجبر کے جمود نما نظام کو توڑنے کے لئے متحدہ قومی موومنٹ پاکستان جو راہ ہموار کررہی ہے اور جس طرح اِس کا جلسہ قومی یکجہتی تھا اِس سے ثابت ہوجاتاہے اور اِس کی اِس مقصد اور لگن کے خاطرکئے جانے والی جدوجہد کو دیکھ یہ ضرور کہاجاسکتاہے کہ یہ جماعت ایک نہ ایک دن ملک میں ضرور انقلاب لے آئے گی جس سے ملک کی 95فیصد غریب عوام کو انصاف مل سکے گا اور اِس طرح ملک کے غریب عوام انقلابی دھارے سے صحیح سمت کا تعین خود کر لیں گے۔****