URDUSKY || NETWORK

فلم ‘دم مارودم’ ریلیز سے پہلے ہی تنازعات کا شکار

133

نئی بھارتی فلم ’دم مارودم‘ ریلیز سے پہلے ہی تنازعات میں پھنس گئی ہے۔ یہ فلم 22 اپریل کو ریلیز ہوگی جس ک

Bipasha’s-Dum-maro-Dum
Bipasha’s-Dum-maro-Dum

ے لئے بھارت بھر میں اشتہاری مہم جاری ہے۔فلم کی تشہیر کے لئے جو پرومو دکھایا جارہا ہے اس میں استعمال ہونے والے ایک ڈائیلاگ نے انتہا پسند تنظیم شیو سینا کو مشتعل کردیا ہے۔

یہ ڈائیلاگ اداکارہ بپاشا باسو نے کی زبان سے ادا ہواہے۔ وہ کہتی ہیں: ’یہاں (گاوٴں میں) شراب سستی ہے اور عورتیں اس سے بھی سستی‘۔ فلم میں بھارتی ریاست گوا کا پس منظر دکھایا گیا ہے۔ پرومو کے ریلیز ہوتے ہی یہ موضوع سیاسی رنگ پکڑگیا ہے۔ شیو سینا کا کہنا ہے کہ ڈائیلاگ سے گوا کی خواتین کی ہتک ہوئی ہے۔

گوا میں شیو سینا کے مقامی عہدیدار فلپ ڈی سوزا نے اس معاملے کو بڑھا چڑھا کر پیش کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ گووابے شک بھارت کی چھوٹی ریاست ہے لیکن یہاں کے لوگوں کا دل بہت بڑا ہے تاہم اس کا مطلب یہ ہرگز نہیں کہ آپ اس علاقے کے بارے میں جو چاہیں کہتے  پھریں۔ شیو سینا، خواتین کی بے عزتی ہرگز برداشت نہیں کرے گی۔

واضح رہے کہ گوا میں ایک بڑی تعداد میں سیکس ورکرز رہتے ہیں، جبکہ یہ علاقہ  منشیات کے کاروبار کے حوالے سے بھی بدنام ہے۔ تاہم شیو سیناکا کہنا ہے کہ وہ گوا کی بیٹیوں کی عزت و آبرو کی حفاظت کرے گی خواہ ان کا تعلق کسی بھی ذات یا مذہب سے ہو یا ان کے سیاسی خیالات کچھ بھی ہوں۔ شیو سینا نہ صرف ان کی حمایت کرے گی بلکہ یہ معاملفلم 'دم مارودم' ریلیز سے پہلے ہی تنازعات کا شکارہ وزیراعلیٰ کے روبرو بھی پیش کیا جائے گا۔

شیوسینا نے ریاست کے وزیراعلیٰ سے اس معاملے کو زیر غور لانے کی اپیل کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ گوا میں شوٹنگ کرنے والے فلم سازوں کے لئے یہ امر لازمی بنایا جائے کہ وہ ریاست میں شوٹنگ سے پہلے فلم کا اسکرپٹ ایک کمیٹی کے سامنے پیش کریں۔ پارٹی کا کہنا ہے کہ سمجھ میں نہیں آتا کہ بپاشا باسو نے خود ایک عورت ہوتے ہوئے عورتوں کے خلاف ایسی بات کس طرح برداشت کرلی ۔

گوا میں حقوق نسواں کی علمبردار ایک تنظیم کے سابق عہدیدار کا کہنا ہے کہ پرومو میں فلم کے لئے راہ ہموار کرنے کی غرض سے یہ ڈائیلاگ ڈالا گیا ہے۔ اس کا ایک مقصد لوگوں کو ذہنی طور پر تیار کرنا بھی ہوسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ فلموں میں ہمیشہ سے ہی عورتوں کوبد کردار اور شرابی دکھایا جاتا ہے۔ گوا کو میڈیا بھی نشانہ بناتا رہا ہے۔ ہم اس کی مذمت کرتے ہیں اور وعدہ کرتے ہیں کہ اس مسئلے کو وزیر اعلیٰ کے سامنے اٹھایا جائے گا۔

بشکریہVOA