URDUSKY || NETWORK

بہترین فلمیں

81

اکثر ہارر فلمیں ایسی ہوتی ہیں جن کو دیکھنا لوگوں کے لیے مشکل ہوجاتا ہے اور وہ سنیما چھوڑ کر جانے پر مجبور ہوجاتے ہیں مگر کئی بار ایسی عام فلموں کو دیکھنا بھی ناممکن ہوجاتا ہے چاہے کہانی اور اداکاری کتنی ہی اچھی کیوں نہ ہو۔

ان میں ایسی ایسی فلموں کے نام شام لیں جن کے بارے میں سوچا بھی نہیں جاسکتا۔

ایسی ہی کئی ہولی وڈ فلموں کے بارے میں جانیں جن میں کچھ تو ہارر ہیں مگر کچھ دیگر موضوعات پر مبنی تھیں، جو لوگوں کے لیے اتنی خوفزدہ کردینے والی ثابت ہوئیں کہ وہ سنیما سے بھاگنے پر مجبور ہوگئے بلکہ ایک فلم تو ایسی تھی جسے کو دیکھتے ہوئے ایک شخص ہلاک ہوگیا اور اس کی لاش بھی پراسرار طور پر غائب ہوگئی۔

دی واک 2015

اسکرین شاٹ
اسکرین شاٹ

2015 یہ فلم ایک سچے واقعے پر مبنی تھی۔ جی ہاں یہ فلم 1974 میں ایک فرانسیسی شخص فلپی پیٹیٹ کے ایک کرتب پر بنی ہے جو اس نے نیویارک کے ورلڈ ٹریڈ سینٹر کے ٹوئن ٹاور کی بلندی پر ایک رسی پر چل کر دکھایا تھا۔ اس فلم میں اسپیشل ایفکٹس کے ذریعے اسٹنٹس کو اتنے حقیقی انداز میں فلمایا گیا ہے کہ ان کو دیکھنا کمزور دل افراد کے لیے مشکل ہوجاتا ہے خاص طور پر رسی پر چلنے کے مناظر تو ایسے لگتے ہیں جیسے حقیقی زندگی میں دیکھ رہے ہو۔ اس فلم کو دیکھتے ہوئے اکثر افراد کی حالت خراب ہوگئی اور انہیں سنیما سے نکل کر جانا پڑگیا۔ اس حوالے سے ٹوئٹر پر بھی لوگوں نے پوسٹ کیا ہے کہ دی واک کو دیکھتے ہوئے اکثر افراد کی طبیعت خراب ہوگئی اور انہیں باہر لے جانا پڑا۔

دی ایگزارسٹ 1973

ہارر فلموں کے شوقین افراد نے اس کو ضرور دیکھ رکھا ہوگا جسے ولیم فرائیڈکن نے ڈائریکٹ کیا اور یہ اس کی کہانی اسی نام سے شائع ہونے والے ناول پر مبنی تھی جس میں ایک لڑکی پر کسی آسیب کے قبضے کے بعد اس کی ماں کی جانب سے دو افراد کی مدد سے اسے بچانے کی کوششوں کا احوال بیان کیا گیا ہے۔ مگر جب یہ ریلیز ہوئی تھی تو اسے دیکھنا ہر ایک کے بس کی بات نہیں تھی کیونکہ بیشتر افراد لطف اندوز ہونے کی بجائے دہشت زدہ ہوکر سنیما گھروں سے باہر بھاگ جاتے تھے جبکہ کئی افراد تو باہر نکلتے ہوئے بے ہوش بھی ہوگئے۔

بلیئر وچ پراجیکٹ 1998

اسکرین شاٹ
اسکرین شاٹ

یہ ہولی وڈ کی تاریخ چند سب سے زیادہ منافع کما کر دینے والی ہارر فلموں میں سے ایک ہے کیونکہ اس کا بجٹ صرف 22 ہزار ڈالرز تھا مگر اس نے 24 کروڑ ڈالرز کمائے۔ مگر ڈاکومینٹری کے انداز کی یہ فلم جس میں اداکار کیمرا ہاتھوں میں لے کر دوڑتے یا گرتے نظر آئے، نے سنیما گھروں میں ناظرین کے دل خراب کردیئے اور وہ ہال، لابیز اور ٹوائلٹس میں قے کرتے نظر آئے۔

127 آورز 2010

معروف ڈائریکٹر ڈینی بوائل کی 2010 میں ریلیز ہونے والی یہ فلم حقیقی کہانی پر مشتمل ہے جو ایک مہم جو آرون رالسٹن کے گرد گھومتی ہے جو ایک بار کوہ پیمائی کے دوران چٹان کے درمیان پھنس جاتے ہیں جہاں انہیں 127 گھنٹے تک خوراک، پانی کے بغیر رہنا پڑتا ہے اور آہستہ آہستہ بچنے کی امید ختم ہونے لگتی ہے۔ اس فلم میں ایک منظر میں دکھایا گیا کہ یہ مہم جو چاقو سے اپنا ہاتھ کاٹ لیتا ہے، جس سے دیکھ لاتعداد افراد بے ہوش ہوگئے، متعدد الٹیاں کرنے لگے جبکہ ایک شخص کو ایمبولینس میں لے جانا پڑا۔

ریزویر ڈاگس 1992

اسکرین شاٹ
اسکرین شاٹ

ڈائریکٹر کوائنٹ ٹرانٹینو کی اس فلم میں تشدد اور خونریزی اتنی زیادہ تھی کہ متعدد افراد کو سنیما سے بھاگنا پڑا ویسے اسی ڈائریکٹر کی 1994 کی فلم پلپ فکشن نے بھی دیکھنے والوں کو ہوش اڑا دیئے تھے مگر ریزویر ڈاگس اس لیے زیادہ مشہور ہوئی کیونکہ اس نے لوگوں نشستوں سے اٹھنے پر مجبور کردیا جس کی وجہ ایک سین تھا جس میں ایک اداکار ایک مغوی کا کان کاٹ دیتا ہے۔

را2016

ستمبر 2016 میں ٹورنٹو میں انٹرنیشنل فلم فیسٹیول (ٹی آئی ایف ایف) کے دوران ایک ہارر فلم ‘را’ کی اسکریننگ کے دوران متعدد افراد فلم میں دکھائے جانے والے خوف ناک مناظر کو برداشت نہ کرسکے اور بے ہوش ہوگئے۔ یہ فلم ڈائریکٹر جولی ڈیوکورناﺅ کی پہلی کاوش تھی جس میں ایک سبزی خور ویٹرنری طالبہ کو دکھایا گیا ہے جو بتدریج آدم خوری کرنے لگتی ہے۔ فلم کی اسکریننگ کے دوران دکھائے جانے والے مناظر ناظرین کے لیے کچھ زیادہ ہی خوفناک ثابت ہوئے۔ بے ہوش ہونےو الے ناظرین کو طبی امداد کے لیے ہسپتال منتقل کیا گیا، جبکہ وہاں موجود دیگر افراد میں بھی خوف و ہراس پھیل گیا۔

دی کنجورنگ 2 2016

اسکرین شاٹ
اسکرین شاٹ

بھارتی ریاست تامل ناڈو میں ہولی وڈ فلم دی کونجیورنگ 2 کو سینما میں دیکھتے ہوئے ایک شخص ہارٹ اٹیک سے انتقال کرگیا۔ اس شخص کو فوری طور پر قریبی ہسپتال لے جایا گیا مگر وہ وہاں چل بسا۔ ٹائمز آف انڈیا کے مطابق اس کے بعد حالات میں پراسرار موڑ اس وقت آیا جب ڈاکٹروں کی جانب سے لاش کو ترونامالائی گورنمنٹ میڈیکل کالج ہاسپٹل روزانہ کیا گیا مگر وہ میت غائب ہوگئی۔ اس کے بعد لاش ملی یا نہیں یہ تو واضح نہیں، مگر اس وقت مقامی لوگوں کے اندر ماورائی طاقتوں کے حوالے خوف و ہراس پھیل گیا تھا۔ بیشتر افراد کا ماننا تھا کہ ماورائی طاقتوں کی جانب اس لاش کو غائب کیا گیا۔

دی لائن کنگ 1994

اس مقبول ترین انیمیٹڈ فلم کو اب بھی لوگ بھول نہیں، جب ہی تو اس کے لائیو ایکشن ورژن نے بھی ایک ارب ڈالرز سے زائد کا بزنس کرلیا ہے، مگر جب یہ ریلیز ہوئی تھی تو ننھے سمبا کے سامنے اس کے باپ کی بھگدڑ میں موت اسے دیکھنے والے بچوں کے لیے اتنی غمگین ثابت ہوئی، کہ انہیں سنیما سے باہر لے جانا پڑا تاکہ وہ پرسکون ہوسکیں۔

اواتار 2009

enter image description here
enter image description here

جیمز کیمرون کی یہ فلم لگ بھگ ایک دہائی تک سب سے زیادہ بزنس کرنے والی فلم رہی جس میں تھری ڈی ایفیکٹس بے مثال تھے مگر یہی حیرت انگیز ایفیکٹس متعدد افراد پر بھاری ثابت ہوئے، جن کو تھری ڈی میں اسے دیکھتے ہوئے دل متلانے، سر چکرانے، سردرد اور قے جیسے مسائل کی وجہ سے سنیما چھوڑ کر جانا پڑا، یہاں تک کہ تائیوان میں ایک 42 سالہ شخص اس فلم کو دیکھتے ہوئے بیمار ہوا اور چل بسا، ڈاکٹروں نے موت کی وجہ فلم دیکھتے ہوئے بہت زیادہ پرجوش ہونا قرار دیا، جس سے ہائی بلڈ پریشر کے اس مریض کو فالج کا دورہ پڑا۔

سائیکو 1960

تھرلر فلموں کو پسند کرنے والا کون فرد ہوگا جس نے اس فلم کو نہ دیکھا ہو۔ الفریڈ ہچکاک کی ڈائریکشن میں بننے والی اس فلم کو سب سے بہترین تھرلر فلم بھی کہا جاتا ہے جو ایک مسٹری کے اوپر گھومتی ہے جس کے کچھ مناظر کو اب تک فراموش نہیں کیا جاسکا ہے ، یہ فلم اسی نام سے شائع ہونے والے رابرٹ بلوک کے ناول پر مبنی تھی۔ اس زمانے میں ناظرین کو مرکزی کردار فلم کے آغاز میں مرتے دیکھنے کی عادت نہیں تھی، مگر اس دور کی مقبول اداکارہ جینیٹ Leigh کو سفاکانہ انداز میں قتل ہوتے دکھایا گیا، یہ منظر متعدد دیکھنے والوں کو بے ہوش کرنے کا باعث بن گیا جبکہ کچھ کو الیٹیاں کرنا پڑیں۔