URDUSKY || NETWORK

ارمینہ خان نے کہا ہے کہ جو عورت مرد حضرات کو دوسری خواتین کا ’گینگ ریپ‘ کرنے کے لیے اکسائے وہ شیطان سے بھی بڑھ کر ہے

49

ارمینہ خان نے یہ بیان ایک بھارتی خاتون کی جانب سے ہندو نوجوانوں کو مسلمان خواتین کے ’گینگ ریپ‘ پر اکسانے کے بیان کے بعد سامنے آیا ہے۔

ارمینہ خان نے ہندو خاتون کے بیان کی خبر ٹوئیٹ کرتے ہوئے لکھا کہ ’دوسری خواتین کے ’گینگ ریپ‘ کی دعوت دینے والی عورت ان کی نظر میں شیطان سے بڑھ کر ہے‘۔

پاکستانی اداکارہ نے اپنے ٹوئیٹ میں مزید لکھا کہ انہیں نہیں پتہ کہ دوسری خواتین کے گینگ ریپ پر مرد حضرات کو اکسانے والی خاتون کہاں سے آئی ہے، تاہم انہوں نے خطرناک بیان دینے کے بعد اپنا بیان سوشل میڈیا سے ہٹا لیا ہے۔

ارمینہ خان کے مطابق جس ہندو خاتون نے نوجوانوں کو مسلمان خواتین کے گینگ ریپ کی دعوت دی تھی اسے سیاسی جماعت کے عہدے سے بھی ہٹا لیا گیا ہے۔

اداکارہ نے اپنے ٹوئیٹ میں جس خبر کو شیئر کیا اس کے مطابق بھارت کی حکمران جماعت بھارتی جنتا پارٹی (بی جے پی) کے خواتین ونگ ’محلا مورچا‘ کی خاتون سنیتا سنگھ نے کچھ دن قبل سوشل میڈیا پوسٹ کے ذریعے ہندو نوجوانوں کو مرد خواتین کا گینگ ریپ کرنے کے لیے اکسایا تھا۔

سنیتا سنگھ غور نے اپنی پوسٹ میں ہندو نوجوانوں کو مشورہ دیا تھا کہ وہ 10 سے 12 افراد پر مشتمل ایک گینگ بنائیں اور مسلمانوں کے گھر گھر جا کر خواتین کو گینگ ریپ کا نشانہ بنائیں۔

سنیتا سنگھ کے مطابق بھارت کو بچانے کا اب ایک ہی حل بچا ہے اور وہ یہ ہے کہ ہندو نوجوان مسلمانوں کی ماؤں، بہنوں، بیٹیوں اور بیویوں کا گینگ ریپ کرنے کے بعد انہیں بیچ بازار میں پھانسی پر لٹکادیں۔

سنیتا سنگھ نے انتہائی اشتعال انگیز پوسٹ شیئر کرنے کے بعد فوری طور پر اسے ہٹا لیا تھا اور بعد ازاں محلا مورچا کی اعلیٰ عہدیدار خواتین نے ان کے بیان کا نوٹس بھی لیا تھا۔

بعد ازاں اطلاعات آئیں کہ انہیں مقامی عہدے سے ہٹا لیا گیا ہے، تاہم ان کے خلاف کوئی بڑی کارروائی نہیں کی گئی۔

سنیتا سنگھ کی جانب سے مسلمان خواتین کے گینگ ریپ کرنے کے بیان کے بعد مسلمان خواتین میں خوف پھیل گیا تھا۔