URDUSKY || NETWORK

گلیڈیئیٹرز کی واپسی

119

قدیم روم میں شمشیر زنوں یا ماہر جنگجوؤں کو گلیڈیئیٹر کہا جاتا تھا۔ روم کا کولوسیئم انہی گلیڈیئیٹرز کے مقابلوں کی وجہ سے شہرت رکھتا ہے۔ اب اٹلی میں ایک مرتبہ پھر گلیڈیئیٹر بننے کی تربیت دینا شروع کر دی گئی ہے۔

اٹلی میں گلیڈیئیٹر بننے کی ٹریننگ شوقیہ افراد کو ہی دی جا رہی ہے۔ دو امریکی سیاح بھی اس گروپ کا حصہ ہیں، جوقدیم روم کا یہ تاریخی طرز حرب سیکھ رہا ہے۔ 43 سالہ کِرس کوفمین نے بتایا کہ وہ اپنے گھر والوں اور دوستوں کے ساتھ سیاحت کے غرض سے اٹلی آئے۔ انہوں نے اس کورس کے بارے میں انٹرنیٹ سے معلومات حاصل کیں اور سوچا کہ روایتی طریقے سے چھٹیاں نہیں گزارنی چاہیئں بلکہ کچھ الگ سا کیا جانا چاہیے۔ اسی وجہ سے انہوں نے گلیڈیئیٹر بننے کے تربیتی پروگرام میں حصہ لینے کا سوچا۔
اس کورس کے انسٹرکٹر کا کہنا ہے کہ وہ جو کچھ کر رہے ہیں، اسےآثار قدیمہ پر ایک تجربہ کہا جا سکتا ہے۔ ان کا فرضی نام ہیرمس ہے۔ ہیرمس کہتے ہیں کہ اس کورس کا مقصد سلطنت روما کے دور کی سنسنی کو محسوس کرنا ہے۔ ہیرمس نے بتایا کہ وہ بنیادی طور پر جائیداد کی خرید و فروخت کا کاروبار کرتے ہیں اور ویک اینڈز پر وہ لوگوں کو گلیڈیئیٹر بننے کی تربیت دیتے ہیں۔ خود انہوں نے بھی گلیڈیئیٹر بننے کا فیصلہ ہزاروں سال پہلے کے روم سے اپنے لگاؤ کی وجہ سے کیا تھا۔
اس تربیت کے دوران گوکہ ہیلمٹ، زنجیروں سے بننی ہوئی جیکٹ اور کہنیوں اور ہاتھوں کو لگنے والی چوٹ سے محفوظ رکھنے والی اشیاء تو استعمال کی جاتی ہیں جو کہ سب کی سب اصلی ہوتی ہیں تاہم تلواریں نقلی ہوتی ہیں۔ اصلی شمشیر کسی بھی شخص کو صرف اسی وقت دی جاتی ہے، جب وہ اپنی تربیت کے متعدد مراحل کامیابی سے مکمل کر چکا ہو۔ دو جنگجوؤں کے درمیان لڑائی بھی اسی طرح سے ہوتی ہے، جیسے قریب دو ہزار سال قبل ہوا کرتی تھی۔ بالکل ایسے لگتا ہے کہ یہ لڑنے والوں کے لئے زندگی اور موت کا مسئلہ ہو۔
یہ تربیت دو گھنٹے تک دی جاتی ہے اور اس دوران ہر شرکت کنندہ کو 100 یورو ادا کرنا ہوتے ہیں۔ لیکن اگر کوئی گروپ دس یا دس سے زائد افراد کا ہو تو فیس میں 25 یورو کی رعایت بھی دے دی جاتی ہے۔ اس کورس کےدوران شمشیر زنی بھی سکھائی جاتی ہے اور شرکاء کو رسیوں سے لٹکتے ہوئے مٹی سے بھرے تھیلے بھی اٹھانا پڑتے ہیں۔ انسٹرکٹر ہیرمس نے کہا کہ ان کی پوری کوشش ہوتی ہے کہ دوران تربیت کوئی زخمی نہ ہو۔ ہیرمس کے بقول 2000ء میں ہالی وڈ فلم میں بننے والی فلم گلیڈیئیٹر کے ریلیز ہونے کے بعد انہوں نے اس بارے میں سوچا تھا کیونکہ وہ اس فلم کے مرکزی کردار رسل کرو کی اداکاری سے بہت متاثر ہوئے تھے۔
گلیڈیئیٹر بننے کی تربیت کے دوران تاریخ حقائق کو بہت زیادہ اہمیت دی جاتی ہے۔ ہر کام اسی انداز میں کیا جاتا ہے، جیسے قدم روم کے زمانے میں کیا جاتا تھا اور تربیت کے لئے انتخاب بھی ایسی ہی جگہوں کا کیا جاتا ہے، جہاں کا ماحول قدیم زمانے جیسا ہو۔ گلیڈیئیٹر بننے کی تربیت صرف بالغوں کے لئے ہی نہیں بلکہ اس میں بچوں کا بھی خیال رکھا جاتا ہے۔ ان کے لئے ایک مختصر تربیتی پروگرام کا اہتمام کیا گیا ہے۔
بشکریہ ڈی ڈبلیو