URDUSKY || NETWORK

پاکستان و مسلمان مخالف ویب سیریز بنانے پر شاہ رخ خان پر تنقید

57

شاہ رخ خان نے آن لائن اسٹریمنگ کمپنی ’نیٹ فلیکس‘ کے لیے 7 قسطوں پر بنائی گئی ویب سیریز ’بارڈ آف بلڈ‘ کو پروڈیوس کیا ہے۔

بطور مسلمان ہونے پر شاہ رخ خان کی جانب سے مسلمان و پاکستان مخالف ویب سیریز کو پروڈیوس کرنے پر انہیں شدید تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے اور انہیں ’نام نہاد مسلمان‘ قرار دیا جا رہا ہے۔

حیرانگی کی بات یہ ہے کہ مسلم و پاکستان مخالف اس فلم کو جہاں شاہ رخ خان نے پروڈیوس کیا ہے، وہیں اس میں مرکزی کردار مسلمان اداکار عمران ہاشمی نے ادا کیا ہے جب کہ اس ویب سیریز کی اصل کہانی مسلمان ناول نگار بلال صدیقی نے لکھی ہے۔

ویب سیریز کی کہانی 2015 میں لکھے گئے ناول ’بارڈ آف بلڈ‘ سے لے گئی ہے جو بھارتی ناول نگار بلال صدیقی نے کم عمری میں لکھا تھا۔

فکشن ناول کی کہانی بھارتی خفیہ ایجنسی ’را‘ کے ایک ایسے ایجنٹ کے گرد گھومتی ہے، جسے بھارتی ایجنسی خفیہ مشن کے لیے پاکستان کے صوبہ بلوچستان میں بھیجتی ہے۔

تاہم وہ ایجنٹ مشن مکمل کرنے میں ناکام ہوجاتا ہے، جس پر اسے نوکری سے فارغ کردیا جاتا ہے اور وہ مممبئی کے ایک کالج میں پروفیسر بن جاتا ہے۔

تاہم بعد ازاں بھارتی ایجنسی کو ایک بار اسی ایجنٹ کی خدمات درکار ہوتی ہیں اور انہیں دوبارہ بلا کر افغانستان بھیج دیا جاتا ہے اور اسے مغوی بھارتی ایلکاروں کو آزاد کرانے کا مشن سونپ دیا جاتا ہے۔

اسی کہانی کے گرد ہی ویب سیریز بنائی گئی ہے، جس کا ٹریلر ریلیز ہوتے ہی بھارت، پاکستان و افغانستان سمیت دیگر ممالک میں ہنگامہ شروع ہوگیا اور کئی افراد نے شاہ رخ خان سمیت بولی وڈ کو ایک بار پھر تنقید کا نشانہ بنایا۔

ویب سیریز کے جاری کیے گئے ٹریلر میں جہاں مسلمانوں کو دہشت گرد کے طور پر دکھایا گیا ہے، وہیں انہیں مذہب کے نام پر فساد برپا کرتے ہوئے بھی دکھایا گیا ہے۔

ساتھ ہی ٹریلر میں پاکستانی سیکیورٹی فورسز کے اہلکاروں کو بھی مذہب کے نام پر فساد کرنے والے افراد کے ساتھی کے طور پر دکھایا گیا ہے۔

سات قسطوں پر مشتمل اس ویب سیریز کو نیٹ فلیکس پر آئندہ ماہ 27 ستمبر کو جاری کیا جائے گا۔

ٹریلر کو اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر شیئر کیے جانے کے بعد کئی افراد نے شاہ رخ خان کو ’نام نہاد مسلمان‘ قرار دیا اور کہا کہ بولی وڈ کے پاس مسلم و پاکستان مخالف فلمیں بنا کر کمائی کرنے کا اور کوئی ذریعہ نہیں۔

صحافی صباحت زکریہ نے شاہ رخ خان کی جانب سے ویب سیریز کا ٹریلر جاری کرنے پر نہ صرف انہیں تنقید کا نشانہ بنایا بلکہ انہوں نے اداکار کے مداحوں کو بھی یاد دلایا کہ یہ وہی اداکار ہیں جو مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم پر خاموش ہیں، تاہم اب انہوں نے اپنی دولت بڑھانے کے لیے مسلمانوں کو ہی دہشت گرد دکھایا ہے۔

ایک اور مداح نے شاہ رخ خان پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ’کچھ دن قبل مہوش حیات نے درست کہا تھا کہ بولی وڈ کے پاس مسلمانوں اور پاکستان کو دہشت گرد کے طور پر دکھا کر کمائی کرنے کے علاوہ اور کوئی ذریعہ نہیں‘۔ انہوں نے اداکار کو نام نہاد مسلمان قرار دیا۔

صحافی ہارون رشید نے بھی مسلم و پاکستان مخالف ویب سیریز بنانے پر شاہ رخ خان سمیت نیٹ فلیکس کو آڑے ہاتھوں لیا اور لکھا کہ پاکستان و مسلم مخالف فلمیں بنانے والے ملک اور انڈسٹری میں ایک اور فلم کا اضافہ ہوگیا۔

اداکارہ منشہ پاشا نے بھی ویب سیریز پر تنقید کی اور کہا کہ کیا بھارت کو اپنے بچاؤ کے لیے پاکستان مخالف کہانیاں بنانے کے علاوہ اور کوئی موضوع مل سکتا ہے؟۔

ایک اور صارف نے لکھا کہ افسوس کی بات یہ ہے کہ مسلم و پاکستان مخالف ویب سیریز کا لکھاری، اداکار اور پروڈیوسر مسلمان ہیں، انہوں نے مسلمان ہو کر مسلم مخالف ویب سیریز بنانے پر شاہ رخ ٓخان اور عمران ہاشمی کے کردار پر افسوس کا اظہار کیا۔

صحافی ملیحہ رحمٰن نے بھی شاہ رخ خان کی پروڈیوس کردہ ویب سیریز پر نیٹ فلیکس، بولی وڈ اور شاہ رخ خان کو تنقید کا نشانہ بنایا اور تنقیدی طور پر لکھا کہ بہترین بھارتی ایک بار پھر دہشت گردوں کو برے پاکستان کے برے صوبے بلوچستان میں برے مسلمانوں کو مارتے ہوئے۔